ETV Bharat / state

حراست میں موت: موہت کے سر، ہاتھ، کمر اور پیٹ پر زخموں کے نشانات، اپوزیشن نے حکومت کو گھیرا - LUCKNOW CUSTODIAL DEATH

موہت کے دوست نے دعویٰ کیا کہ گونڈا کے ایم ایل اے کا فون آنے کے بعد اسے لاک اپ میں ڈالا گیا تھا۔

لاک اپ میں کاروباری کی موت
لاک اپ میں کاروباری کی موت (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 29, 2024, 7:14 AM IST

لکھنؤ: راجدھانی کے چنہٹ تھانے کے لاک اپ میں کاروباری موہت پانڈے کی موت کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے۔ اپوزیشن اس معاملے پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔ وہیں معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سی ایم یوگی اور بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر سنگھ چودھری پیر کو متاثرہ خاندان کو تسلی دینے پہنچے۔ دریں اثنا، موہت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کے سر، ہاتھ، کمر اور پیٹ پر چوٹ کے نشانات پائے گئے ہیں۔ جس پر ڈی سی پی ایسٹ ششانک سنگھ کا دعویٰ ہے کہ یہ نشانات اس لڑائی کے دوران لگی چوٹ سے آئے جو تھانے آنے سے پہلے ہوئی تھی۔ اس مار پیٹ کی اطلاع پر پولیس پہنچی تھی۔

اپوزیشن حملہ آور

اپوزیشن اس واقعے کو لے کر یوگی حکومت پر حملہ آور ہے۔ سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے انسٹاگرام پر لکھا کہ 'کاش جان لینے والے معاوضے کے طور پر اپنی جان دے سکتے۔ جن لوگوں نے دیوالی پر کسی کے گھر کا چراغ بجھایا، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ جھوٹ کے چراغ نہیں جلائیں گے، جھوٹی روشنی سے اپنی حکمرانی کے اندھیروں کو مٹانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ عوام پوچھ رہے ہیں کہ جس کی حراست میں موت ہوئی، اس پر بلڈوزر چلے گا؟'

وہیں عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے بھی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'اتر پردیش میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک دلت نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا تھا۔ اس لیے حکومت کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ایسی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔'

ایم ایل اے کی کال نے موہت کو لاک اپ بھیجا

اس معاملے میں بڑا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس نے موہت پانڈے کو جس لڑائی کے لیے لاک اپ میں رکھا تھا، پولیس چوکی میں ہی حل ہو گیا تھا، لیکن گونڈا کے ایک ایم ایل اے کا فون موہت کو لاک اپ لے گیا، جہاں حراست میں اس کی موت ہو گئی۔ موہت پانڈے کے دوست راہل سنگھ کا کہنا ہے کہ 25 اکتوبر کو موہت کی آدیش سنگھ سے 600 روپے کے لین دین پر لڑائی ہوئی تھی۔ معاملہ پولس چوکی تک پہنچا، جہاں پولس کی موجودگی میں معاملہ حل ہو گیا، لیکن آدیش کے چچا وہاں پہنچے اور پولس اہلکار کی گونڈہ میں ایم ایل اے سے بات کرائی۔ اس کے بعد پولیس اہلکار موہت کو تھانے لے گئے اور وہاں اس کی پٹائی کرنے کے بعد اسے لاک اپ میں بند کردیا۔ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آدیش اور اس کے چچا گونڈہ سے بی جے پی ایم ایل اے کے لیے ٹھیکیداری کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کمیشن میں پہنچا معاملہ

لاک اپ میں موہت کی موت کا معاملہ قومی انسانی حقوق کمیشن تک پہنچ گیا۔ ایڈوکیٹ گجیندر سنگھ یادو نے اس معاملے میں انسانی حقوق کمیشن میں آن لائن شکایت درج کرائی تھی۔ لکھنؤ پولیس نے اس معاملے سے متعلق رپورٹ انسانی حقوق کمیشن کو بھیج دی ہے۔

وسرا محفوظ کر لیا گیا

ڈی سی پی ایسٹ ششانک سنگھ کے مطابق، اتوار کو ڈاکٹروں کے ایک پینل نے متوفی کا پوسٹ مارٹم کیا، جس کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ واضح نہیں ہوسکی جب کہ دل اور وسرا محفوظ کر لیا گیا ہے۔ موہت پانڈے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موہت کے سر، ہاتھ، کمر اور پیٹ پر چوٹ کے نشانات دکھائے گئے ہیں۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر ڈی سی پی ایسٹ ششانک سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ نشانات اس مارپیٹ کے ہیں جو تھانے آنے سے پہلے ہوئی تھی۔ جس کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔

انسپکٹر نے شروع کی جانچ

چنہٹ پولس تھانہ انچارج اشونی چترویدی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تھانہ انچارج کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پورے معاملے کی جانچ گومتی نگر ایکسٹینشن پولیس اسٹیشن انچارج کررہے ہیں۔ اتوار کو گومتی نگر ایکسٹینشن انسپکٹر سدھیر اوستھی نے چنہٹ پولیس اسٹیشن پہنچ کر تحقیقات شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں: گونڈہ میں پولیس حراست میں وکیل کی موت، تین اہلکار معطل

مختار انصاری کی حراست میں موت کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے: ویلفیئر پارٹی

کٹرا میں پولیس حراست کے دوران نوجوان کی موت، ایس ایچ او اٹیچ

لکھنؤ: راجدھانی کے چنہٹ تھانے کے لاک اپ میں کاروباری موہت پانڈے کی موت کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے۔ اپوزیشن اس معاملے پر مسلسل حملے کر رہی ہے۔ وہیں معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سی ایم یوگی اور بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر سنگھ چودھری پیر کو متاثرہ خاندان کو تسلی دینے پہنچے۔ دریں اثنا، موہت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کے سر، ہاتھ، کمر اور پیٹ پر چوٹ کے نشانات پائے گئے ہیں۔ جس پر ڈی سی پی ایسٹ ششانک سنگھ کا دعویٰ ہے کہ یہ نشانات اس لڑائی کے دوران لگی چوٹ سے آئے جو تھانے آنے سے پہلے ہوئی تھی۔ اس مار پیٹ کی اطلاع پر پولیس پہنچی تھی۔

اپوزیشن حملہ آور

اپوزیشن اس واقعے کو لے کر یوگی حکومت پر حملہ آور ہے۔ سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے انسٹاگرام پر لکھا کہ 'کاش جان لینے والے معاوضے کے طور پر اپنی جان دے سکتے۔ جن لوگوں نے دیوالی پر کسی کے گھر کا چراغ بجھایا، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ جھوٹ کے چراغ نہیں جلائیں گے، جھوٹی روشنی سے اپنی حکمرانی کے اندھیروں کو مٹانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ عوام پوچھ رہے ہیں کہ جس کی حراست میں موت ہوئی، اس پر بلڈوزر چلے گا؟'

وہیں عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے بھی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'اتر پردیش میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ایک دلت نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا تھا۔ اس لیے حکومت کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ایسی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔'

ایم ایل اے کی کال نے موہت کو لاک اپ بھیجا

اس معاملے میں بڑا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس نے موہت پانڈے کو جس لڑائی کے لیے لاک اپ میں رکھا تھا، پولیس چوکی میں ہی حل ہو گیا تھا، لیکن گونڈا کے ایک ایم ایل اے کا فون موہت کو لاک اپ لے گیا، جہاں حراست میں اس کی موت ہو گئی۔ موہت پانڈے کے دوست راہل سنگھ کا کہنا ہے کہ 25 اکتوبر کو موہت کی آدیش سنگھ سے 600 روپے کے لین دین پر لڑائی ہوئی تھی۔ معاملہ پولس چوکی تک پہنچا، جہاں پولس کی موجودگی میں معاملہ حل ہو گیا، لیکن آدیش کے چچا وہاں پہنچے اور پولس اہلکار کی گونڈہ میں ایم ایل اے سے بات کرائی۔ اس کے بعد پولیس اہلکار موہت کو تھانے لے گئے اور وہاں اس کی پٹائی کرنے کے بعد اسے لاک اپ میں بند کردیا۔ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ آدیش اور اس کے چچا گونڈہ سے بی جے پی ایم ایل اے کے لیے ٹھیکیداری کرتے ہیں۔

انسانی حقوق کمیشن میں پہنچا معاملہ

لاک اپ میں موہت کی موت کا معاملہ قومی انسانی حقوق کمیشن تک پہنچ گیا۔ ایڈوکیٹ گجیندر سنگھ یادو نے اس معاملے میں انسانی حقوق کمیشن میں آن لائن شکایت درج کرائی تھی۔ لکھنؤ پولیس نے اس معاملے سے متعلق رپورٹ انسانی حقوق کمیشن کو بھیج دی ہے۔

وسرا محفوظ کر لیا گیا

ڈی سی پی ایسٹ ششانک سنگھ کے مطابق، اتوار کو ڈاکٹروں کے ایک پینل نے متوفی کا پوسٹ مارٹم کیا، جس کی ویڈیو گرافی بھی کی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ واضح نہیں ہوسکی جب کہ دل اور وسرا محفوظ کر لیا گیا ہے۔ موہت پانڈے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موہت کے سر، ہاتھ، کمر اور پیٹ پر چوٹ کے نشانات دکھائے گئے ہیں۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر ڈی سی پی ایسٹ ششانک سنگھ کا کہنا ہے کہ یہ نشانات اس مارپیٹ کے ہیں جو تھانے آنے سے پہلے ہوئی تھی۔ جس کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔

انسپکٹر نے شروع کی جانچ

چنہٹ پولس تھانہ انچارج اشونی چترویدی اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے تھانہ انچارج کو معطل کر دیا گیا ہے۔ پورے معاملے کی جانچ گومتی نگر ایکسٹینشن پولیس اسٹیشن انچارج کررہے ہیں۔ اتوار کو گومتی نگر ایکسٹینشن انسپکٹر سدھیر اوستھی نے چنہٹ پولیس اسٹیشن پہنچ کر تحقیقات شروع کی۔

یہ بھی پڑھیں: گونڈہ میں پولیس حراست میں وکیل کی موت، تین اہلکار معطل

مختار انصاری کی حراست میں موت کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے: ویلفیئر پارٹی

کٹرا میں پولیس حراست کے دوران نوجوان کی موت، ایس ایچ او اٹیچ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.