لکھنؤ: رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھنے کی کافی فضیلت بیان کی گئی ہے لیکن مسجدوں میں معتکفین کی تعداد نہایت کم رہتی ہے۔
روا برس لکھنؤ کے تحسین گنج میں واقع شاہی جامع مسجد میں سینکڑوں افراد اعتکاف میں ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نوجوانوں میں اعتکاف کے متعلق بیداری بڑھ رہی ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے معتکفین سے بات چیت کی ہے اور جاننے کی کوشش کی کہ اعتکاف میں عوام کی دلچسپی بڑھنے کی بنیادی وجہ کیا ہے۔
شاہی جامع مسجد میں بیٹھے معتکف سجاد رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھنا بہت اہم عبادت ہے اور اس عبادت کی جانب اب لوگوں کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مکتب فکر میں کم سے کم تین دن، پانچ دن اور دس دن کا اعتکاف ہوتا ہے۔ جامع مسجد میں شیعہ مکتب فکر کے سینکڑوں لوگ اعتکاف میں بیٹھ کر اللہ کی عبادت و ریاضت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا اہل سنت میں بھی اعتکاف کی بہت فضیلت ہے، اہل سنت میں ہر مسجد میں اعتکاف میں بیٹھنے کا حکم ہے اور یہاں تک فرمایا گیا کہ اگر کسی محلے سے کوئی بھی شخص اعتکاف میں نہیں بیٹھتا ہے، تو اس محلے پر عذاب آنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعتکاف بہت اہم عبادت ہے اس عبادت میں انسان اپنے گھر کاروبار اہل خانہ کو چھوڑ کر اللہ کے لیے مسجد میں عبادت کی غرض سے بیٹھتا ہے۔
وہیں معتکف نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اعتکاف میں بیٹھنے کی روایت جو عام ہو رہی ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ معتکفین کو سہولت دینا یعنی پہلے عام طور پہ یہ ہوتا ہے کہ جو بھی اعتکاف میں بیٹھتا ہے اس کو سحری اور افطار ملنا مشکل ہوتی ہے لیکن لکھنؤ کے تحسین گنج واقع جامع مسجد میں مومنین نے معتکفین کے سحری اور افطار کا ذمہ لیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں سینکڑوں لوگ اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- مرادآباد: محنت مزدوری کرنے والے پلے دار شدید گرمی میں بھی رکھتے ہیں روزے
- 126ویں برسی پر لکھنؤ میں سر سید کو خراج عقیدت و قرآن خوانی کا اہتمام
دوسرا اہم مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ معتکفین کے طہارت کے لیے بھی انتظامات بہتر طریقے سے نہیں ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مسجدوں میں زیادہ معتکفین نہیں ہوتے ہیں، لیکن یہاں کے ذمہ داران نے اس مسئلے کو حل کردیا ہے جس سے معتکفین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔