ممبئی: مہاراشٹر کانگریس میں افراتفری کا ماحول ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے سنئیر مسلم رہنماوں میں سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ اسی درمیان عارف نسیم خان نے چناؤ پرچارک کے عہدے سے خود کو الگ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اُنہوں نے مسلمانوں کو لوک سبھا انتخابات میں ممبئی سمیت دیگر اضلاع سے ٹکٹ نہیں دینے پر ناراضگی کا اظہار کیا، لیکن غور طلب بات یہ کہ اُنہوں نے چناؤ پرچارک کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے نہ کہ کانگریس پارٹی کی رکنیت سے۔
نسیم خان نے لانگریس کے قومی صدر مللکا ارجن کھڑگے کو خط لکھ کر مسلمانوں کو لیکر اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے ناراضگی ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا مسلمان صرف ووٹ دینے کے لیے ہے نمائندگی کے لیے نہیں ہے۔
لیکن ان سب کے بیچ ایک اہم سوال کیا چناؤ پرچارک کے عہدے سے استعفیٰ دینا ہی اس کا اصل اعلاج ہے۔ نسیم خان نے بھلے ہی چناؤ پرچارک کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہو لیکن اہم بات یہ ہے کی وہ کانگریس کے ابھی بھی وفادار رہیں گے۔
دراصل نسیم خان کی 2019 انتخابات میں بڑی بری شکشت ہوئی۔ اُنہوں نے پارٹی میں رہ کر ہر ممکن کوشش کی کہ اُنہیں کچھ بہتر جگہ يا عہدہ مل جائے۔ راجیہ سبھا ہارنے کے بعد اُنہوں نے ایم ایل سی کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن پارٹی کے سامنے ان کی ایک نہ چلی۔
یہ بھی پٖڑھیں: مہا وکاس اگھاڈی نے ورشا گائیکواڈ کو شمالی وسطی ممبئی سے امیدوار بنایا
اُنہوں نے پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے بھی ایڈی چوٹی کا زور لگایا لیکن ناکام رہے اور پارٹی نے عمران پرتاپ گڑھ کو ترجیح دی۔ موجود انتحابات میں اُنہیں ٹکٹ چاہیے تھا لیکن پارٹی نے ورشا گائیکواڈ کو ٹکٹ دے دیا تو اب رہی سہی امید پر پانی پھر گیا۔