اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے متعدد اسکولیں چلائے جاتے ہیں جن میں مراٹھی اردو اور انگلش اسکول شامل ہے۔ دو سال قبل میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سی بی ایس سی اسکول شروع کیے گئے ہیں تاکہ سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے بچے بھی سی بی ایس سی اسکول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔ لیکن شہر کہ کھوکڑ پرا علاقے میں ایک پرائمری اسکول پچھلے تین برس سے بند ہے۔
اس کو لے کر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی ) نے اسکول کے باہر ایک بینر لگایا ہے۔ اس پر لکھا گیا کہ اگر سچ میں آپ کو بہن پیاری ہے تو اس کے بچوں کے لیے میونسپل کارپوریشن کی اسکولی عمارت کو نئے سرے سے تعمیر کیا جائے اور اس میں سی بی ایس سی اسکول شروع کیا جائے۔ یہ بینر اس لیے لگایا گیا ہے کہ ریاست کے وزیراعلی ایکناتھ شندے نے حال ہی میں خواتین کے لیے ایک نئی اسکیم شروع کی ہے، جس میں ریاستی حکومت کی جانب سے 1500 روپے ماہانہ خواتین کو دیے جائیں گے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈر ایڈوکیٹ ابھےٹکسال کا کہنا ہے کہ میونسپل کارپوریشن نے بچوں کی تعلیم کے لیے میں سی بی ایس سی اسکول شروع کرنا چاہیے تھا، لیکن میونسپل انتظامیہ نے جی 20 میں کروڑوں روپے خرچ کیا اور اب میونسپل کمشنر اپنے دفتر میں موجود کیبن کو بنا رہے ہیں، جس کے لیے لاکھوں کروڑوں روپیہ خرچ کر رہے ہیں، لیکن وہ بچوں کی تعلیم پر پیسے خرچ نہیں کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی وزیراعلی کی اسکیم پر کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اب آنے والے تین مہینے میں اسمبلی انتخابات ہے، اسی لیے وزیر اعلی نے خواتین کے لیے نئی اسکیم شروع کی ہے۔ لیکن حکومت کے پاس بچوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ علاقے کی خواتین کا کہنا ہے کہ پچھلے تین سالوں سے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے چلائے جانے والا پرائمری اسکول بند ہے۔اسکول بند ہونے کی وجہ سے اسکول عمارت شرابی، جوگاری کا مسکن بن چکی ہے۔اس کی وجہ سے آئے دن اسکول کے قریب لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔علاقے کے لوگوں کو زندگی گزارنا مشکل ہو گیا ہے،
ساتھ ہی ان خواتین کا کہنا ہے کہ اگر میونسپل کارپوریشن اس پرائمری اسکول میں سی بی ایس سی اسکول شروع کر دیتی ہے، تو ان کے بچوں کا مستقبل کافی اچھا رہیں گا۔ مونسپل کارپوریشن کا اسکول بند ہونے کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ کروانا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم نمائندہ کونسل کی جانب سے یوم اورنگ آباد منایا گیا
لوگوں کا کہنا ہے کہ جو غریب لوگ ہیں انہیں بچوں کی تعلیم پر بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنا پڑ رہا ہے، جو ان کی حیثیت سے زیادہ ہے لیکن بچوں کے مستقبل کے لیے انہیں جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ کئی ساری خواتینوں کا کہنا ہے کہ پہلے جب یہاں پر اسکول ہوا کرتا تھا تو ان کے بچے اسی اسکول میں تعلیم حاصل کرتے تھے لیکن وقت کے ساتھ اسکول بند ہو گیا۔اب یہ اسکول دوبارہ کب شروع ہوں گا۔ یہ پتہ نہیں، میونسپل انتظامیہ سے یہی مطالبہ ہے۔