کولکاتا: کولکاتا پولیس نے لال بازار میں آج ایک پریس کانفرنس منعقد کی جس میں ممبئی حملوں سے راجا رام کے تعلق کی وضاحت کی۔ پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ 26/11 کے دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ ڈیوڈ کولمین ہیڈلی جب ممبئی گیا تو اس کی ملاقات راجا رام سے ہوئی۔ راجارام نے ہیڈلی سے اپنا تعارف ایک سیاسی پارٹی کے لیڈر کے طور پر کرائی تھی۔ راجارام نے ہیڈلی کو یقین دلایا کہ وہ کئی دیگر اہم سیاسی لیڈروں سے ملاقات کرائیں گے۔
پاکستانی نژاد امریکی شہری اور عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے رکن ہیڈلی نے راجا رام سے ملاقات کا اعتراف کیا ہے۔ ہیڈلی نے ممبئی حملوں سے متعلق شکاگو کی ایک عدالت میں دعویٰ کیا کہ اس نے مرکزی ممبئی میں شیوسینا کی عمارت کا دورہ کرنے کے بعد راجا رام سے ملاقات کی ۔ اس کے بعد راجا رام نے خود کو شیوسینا کے تعلقات عامہ کی سرگرمیوں کے انچارج لیڈر کے طور پر متعارف کرایا۔
2011 میں اس وقت کے شیوسینا لیڈر سنجے راوت نے کہا تھا کہ پارٹی میں ایسا کوئی عہدہ نہیں ہے۔ تاہم راوت نے اعتراف کیا کہ شیوسینا میں اس نام کا ایک کارکن ہے۔ تاہم، بعد میں، راجا رام ممبئی حملہ کیس کے اہم گواہوں میں سے ایک بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں؛ہم نوکریاں گنوانے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں: وزیراعلیٰ ممتا بنرجی - Mamata Banerjee On Judiciary
پیر کو، پولیس نے کہا کہ وہی راجا رام 18 اپریل کو کلکتہ آیا تھا اور ایس این بنرجی روڈ پر ایک ہوٹل میں ٹھہرا تھا۔دودن قیام کرنے کے بعد وہ کلکتہ سے روانہ ہوگیا۔کیا راجا رام نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے گھر کے سامنےبھی گئے تھے۔پولس اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے بعد ابھیشیک بنرجی کی سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ کی سیکیورٹی بھی بڑھائی جائے گی۔ راجارام کو پیر کی دوپہر بنکشال عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے اسے 5 مئی تک تحویل میں رکھنے کی درخواست کی ہے۔ لالبازار نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ راجارام ابھیشیک کے گھر کے سامنے تصویریں لے رہا تھا اور فون کر رہا تھا۔
یواین آئی