بنگلورو: حال ہی میں این ڈی اے حکومت کی جانب سے لاگو کردہ 3 کریمینل لاز کی مخالفت جاری ہے اور اب ان فوجداری قوانین کے متعلق بیداری ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ بنگلورو میں منعقدہ بیداری ورکشاپ میں ریٹائرڈ سیشنز جج ایس آر سوماشیکھر، ہائی کورٹ کے لائیرز ایڈووکیٹ بالن، ایڈووکیٹ بی ٹی وینکاٹیش اور ایڈووکیٹ مجید خان نے وکالت پیشے میں قدم رکھنے والے نئے وکلا کو تربیت دی۔
اس موقعے پر ایڈووکیٹ بالن و ایڈووکیٹ مجید خان نے ان فوجداری قوانین کو انکانسٹیٹیوشنل، اینٹی پیپل، ظالمانہ و ڈراکونین قرار دیا کہا کہ انہیں پارلیمنٹ میں بغیر کسی ڈیبیٹ یا بحث کے پاس کیا گیا ہے جو کہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
اس موقعے پر ایڈوکیٹ مجید خان نے کہا کہ مختلف ریاستوں میں بار ایسوسی ایشنز، ججوں، وکلاء، محققین، تمام اپوزیشن سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور افراد نے بھارتیہ نیا سنہتا، 2023 (بی این ایس، جنہوں نے تعزیرات ہند 1860 کی جگہ لے لی ہے) پر تنقید کی ہے۔ بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم، 2023 (انڈین ایویڈینس ایکٹ، 1872 کی جگہ لے لیتا ہے) اور بھارتی شہری تحفظ سنہتا، 2023 (BNSS، جو ضابطہ فوجداری [CrPC]، 1973 کی جگہ لیتا ہے)۔
واضح رہے کہ 25 دسمبر 2023 کو صدر دروپدی مرمو کی منظوری حاصل کرنے والے نئے قوانین کو پارلیمنٹ میں بغیر کسی بحث کے اس وقت منظور کر لیا گیا تھا جب حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد کو معطل کر دیا گیا تھا اور اس وجہ سے وہ ایوان میں موجود نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پلوامہ پولیس کی جانب سے نئے تین فوجداری قوانین کے حوالے سے پروگرام کا انعقاد
ایڈووکیٹ بالن نے مزید کہا کہ نئے قوانین پولیس کو وسیع صوابدیدی اختیارات دیتے ہیں، جنہیں تین سال یا اس سے زیادہ بلکہ سات سال سے کم سزا کے قابل قابلِ سماعت جرائم کے لیے ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پولیس سٹیشن کے انچارج افسر کو اس بات کی تصدیق کرنے کے بعد ہی ایسا کرنے کی ضرورت ہے جب کوئی پہلی نظر میں معاملہ ہے، اور یہ صوابدید غلط استعمال کے لیے کھلا ہے۔