ETV Bharat / state

گیا: مسلم محلہ کو روہنگیا آبادی پر مشتمل محلہ قرار دیے جانے کی مخالفت شروع - BJP LEADER REMARKS AGAINST MUSLIMS

گیا میں بی جے پی رہنما نے مسلم محلہ کو نہ صرف روہنگیا آبادی والا محلہ قرار دیا ہے بلکہ انہوں نے کریم گنج کے مسلمانوں کو ظلم کرنے والا بتایا ہے۔ اب اسکی مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ کریم گنج سمیت شہر کے عام وخاص نے اسے فرقہ پرست ذہنیت پر مبنی قرار دیا ہے۔ دھیرو شرما نے کہاکہ پوری قوم کی شہریت سوال کھڑا کرنا افسوسناک ہے۔

بی جے پی رہنما کا متنازع بیان
بی جے پی رہنما کا متنازع بیان (ETV BHARAT)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 1, 2024, 4:51 PM IST

Updated : Aug 1, 2024, 6:34 PM IST

گیا: بی جے پی کے ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور سنیئر رہنماء مکیش سنگھ نے مسلم محلہ کو روہنگیا مسلمانوں کا محلہ قرار دینے کے ساتھ تشدد اور جرائم کا حامی بتایا ہے۔ جس کریم گنج محلہ کو بی جے پی رہنماء نے روہنگیا آبادی والا قرار دیا ہے وہ ملک کی آزادی کی لڑائی میں شریک رہا ہے۔ اب شہر گیا میں بی جے پی رہنماء کے بیان کی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ شہر گیا کے وارڈ 25 کریم گنج اور وارڈ 26 نیو کریم گنج کے باشندوں سمیت شہر گیا کے سبھی فرقے اور طبقے کے باشندوں نے بی جے پی رہنماء کے بیان کی سخت الفاظ میں مزمت کی ہے اور اس بیان کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ کریم گنج کے باشندوں کی جانب سے مقدمہ بھی درج کرائے جانے کی تیاری ہے۔

بی جے پی رہنما کا متنازع بیان (Etv Bharat)

یہاں کے باشندہ سید ثاقب احمد، جاوید بہاری، سی پی آئی رہنماء کامریڈ نہال احمد اور دھیرو شرما کا کہنا ہے کہ اس محلے کو روہنگیا آبادی والا محلہ بتانا اور فتویٰ دےکر قتل کرنے والا بتانا پورے معاشرے کے کردار کو مشکوک اور مجرمانہ قرار دینے کے متعارف ہے۔ بی جے پی رہنماء مکیش سنگھ کے بیان سے مجاہدین آزادی سمیت اس محلے کے وہ افسران جنہوں نے ملک کی خدمت کی، فوج میں رہ کر شہید ہوئے ان کی توہین ہے۔ نگر نگم کے کچھ وارڈ کونسلروں اور مقامی رکن اسمبلی و ریاستی وزیر کے درمیان کی لڑائی میں مسلمان اور محلہ پر الزام لگانا کہاں تک درست ہے؟ بی جے پی رہنماء مکیش سنگھ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر کے خلاف جس نے بیان دیا کیا وہ مسلم تھے؟ کیا کریم گنج محلہ میں میٹنگ کر کوئی بیان دیا گیا ہے؟ اگر نہیں تو پھر فرقہ وارانہ رخ کیوں دیا گیا ؟ ایک محلے کی شبیہہ خراب کرنے کے ساتھ ان کی شہریت تک کو چیلنج کردیا گیا۔ پولیس اور انتظامیہ کو خود اس بیان پر کاروائی کرنی چاہئے تھی۔

  • مجاہد آزادی کریم میاں کے نام پر ہے کریم گنج

شہر گیا میں واقع قدیم محلوں میں ایک محلہ'کریم گنج' بھی ہے۔ جاوید بہاری نے کہا کہ ملک کی آزادی کا پرچم بلند کرنے میں کریم گنج کے ہمارے اسلاف کا بھی بڑا حصہ ہے۔ 1857 کی جنگ آزادی کو گیا ضلع میں مسلمانوں کی جانب سے قیادت کرنے والے' محمد کریم میاں' کے نام سے کریم گنج آباد ہے۔ محمد کریم میاں مرحوم کی قبر کریم گنج مسجد احاطہ میں واقع ہے۔ گویا کہ ملک کی آزادی کی تاریخ کا گواہ کریم گنج محلہ ہے۔ یہاں کے مسلمانوں نے اپنی قربانی پیش کی ہے۔ اس محلہ کو تشدد کرنے والا بتایا جانا انتہائی افسوسناک ہے۔

  • عوامی نمائندوں کی لڑائی فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش

گیا شہری حلقہ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر پریم کمار ہیں۔ یہاں گزشتہ 35 برسوں سے لگاتار رکن اسمبلی اور بہار حکومت میں محکمہ کو آپریٹیو اور محکمہ جنگلات کے وزیر ہیں، گزشتہ روز اُنہوں نے تاجروں کی ایک تنظیم کے پروگرام میں گیا میونسپل کارپوریشن کے عوامی نمائندوں پر بیان دیا تھا، پریم کمار نے کہا تھا کہ بد قسمتی سے نگر نگم میں غلط لوگ جیت گئے ہیں۔ میئر گنیش پاسوان کی صدارت میں اس بیان کولیکر نگر نگم دفتر میں کونسلروں کی ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں ڈپٹی میئر چنتا دیوی نے بیان دیا تھا کہ جہاں ایم ایل اے ملے گا اسکو لہرا دیں گے۔ انکے اس بیان کی مخالفت میں بی جے پی کے رہنماؤں نے سرکٹ ہاوس میں پریس کانفرنس کیا تھا۔ جس میں وزیر اور کاؤنسلروں کی لڑائی کو فرقہ وارانہ رخ دینے کی کوشش کی گئی اور کریم گنج میں روہنگیا مسلمان ہونے کی بات کہی گئی۔

  • سابق ڈپٹی میئر اور وزیر کے درمیان ہے پرانی سیاسی جنگ

گیا شہری حلقہ کے ایم ایل اے ڈاکٹر پریم کمار اور گیا کے سابق ڈپٹی میر موہن شریواتسو کے درمیان پرانی سیاسی جنگ ہے۔ موہن شریواتسو کانگریس کی ٹکٹ پر پریم کمار کے خلاف 2020 کے اسمبلی میں الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔ لیکن ان کو شکست ہوگئی تھی۔ میونسپل کارپوریشن کے انتخاب میں وارڈ نمبر 11 سے بھی سابق ڈپٹی میئر موہن شریواتسو کی شکست ہوئی تھی۔ جس کے بعد وارڈ 26 نیو کریم گنج جو کہ مسلم اکثریتی آبادی والا وارڈ ہے وہاں کے نو منتخب کونسلر ابرار احمد عرف بھولا میاں نے استعفی پیش کر بعد میں ضمنی انتخاب میں موہن شریواتسو کو جیت سے ہمکنار کرایا تھا۔ یہاں سےموہن شریواتسو کی جیت کے بعد سے ہی کریم گنج کو اکثر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ موہن شریواتسو کی تنقید کے دوران کریم گنج کو نشانہ بنایا گیا، البتہ موہن شریواتسو کریم گنج نہیں بلکہ نیو کریم گنج وارڈ 26 کے کاؤنسلر ہیں جبکہ کریم گنج وارڈ 25 میں ہے۔

بی جے پی رہنما کے ذریعے بیان دینے کے بعد مسلسل آواز اٹھنی شروع ہو گئی ہے اور ان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے دھیرو شرما نے کہا کہ یہ ہماری ایکتا اور اتحادوقومی یکجہتی کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ موہن شریواتسو کو اگر مسلم وارڈ سے استعفی پیش کر کسی نے جیت درج کرایا ہے تو یہ اچھی بات ہے کہ مسلم اکثریت محلے میں ایک غیر مسلم رہنماء سرپرستی کر رہا ہے۔ جہاں تک مجرمانہ تاریخ کا سوال ہے تو یہ فیصلہ ہم آپ نہیں کر سکتے، روہنگیا مسلمانوں کا محلہ قرار دینا افسوس ناک ہی نہیں بلکہ اس سے ان کی فرقہ پرست ذہنیت کا بھی پتہ چلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس رہنما مکیش سنگھ کے ذریعے بیان دیا گیا ہے وہ ان کے بڑے بھائی کی طرح ہیں اور انکی برادری کے ہی ہیں۔ لیکن آج ان کے لیے دل میں محبت ختم ہو گئی ہے۔ دھیرو شرما نے کہا کہ وہ خود کریم گج محلے میں ہی پیدا ہوئے۔ یہیں پلے بڑھے اور پڑھائی کی۔ موہن شریواتسو کو جب یہاں ابرار احمد نے استعفی پیش کر الیکشن لڑوایا تو اس کی مخالفت بھی خود' دھیرو شرما' نے کی اور وہ محمد آصف جو کہ امیدوار تھے ان کی حمایت میں تشہیر کی۔ اگر کریم گج کے لوگ نفرت پرست ہوتے تو آج ان کو بھی زدو کوب کیا جاتا لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ کریم گنج کے ہر گلی اور لوگوں سے واقف ہیں۔ اگر یہاں سے ہندو رہنما قیادت کر رہا ہے تو اس سے بہترین گنگا جمنی تہذیب کی مثال نہیں ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مکیش سنگھ معافی نہیں مانگتے ہیں تب تک احتجاج جاری رہے گا اور مکیش سنگھ کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا جائے گا۔ یہ صرف مسلمانوں کی بات نہیں ہے بلکہ یہاں کریم گنج میں جو چند ہندو ہیں ان کے بھی شہریت کا سوال ہے، ان کو بھی تشدد کرنے والا اور مجرم گردانہ گیا ہے۔ بی جے پی کی یہ سازش ہرگز کامیاب نہیں ہوگی۔ واضح ہوکہ 10 ہزار سے زیادہ آبادی والے اس محلہ کریم گنج میں چند گھر ہی ہندو ہیں، 100 سے کم تعداد ہے یہاں مسلمانوں کی آبادی ہے ۔ گیا شہر کا یہ تاریخی محلہ ہے۔

گیا: بی جے پی کے ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور سنیئر رہنماء مکیش سنگھ نے مسلم محلہ کو روہنگیا مسلمانوں کا محلہ قرار دینے کے ساتھ تشدد اور جرائم کا حامی بتایا ہے۔ جس کریم گنج محلہ کو بی جے پی رہنماء نے روہنگیا آبادی والا قرار دیا ہے وہ ملک کی آزادی کی لڑائی میں شریک رہا ہے۔ اب شہر گیا میں بی جے پی رہنماء کے بیان کی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔ شہر گیا کے وارڈ 25 کریم گنج اور وارڈ 26 نیو کریم گنج کے باشندوں سمیت شہر گیا کے سبھی فرقے اور طبقے کے باشندوں نے بی جے پی رہنماء کے بیان کی سخت الفاظ میں مزمت کی ہے اور اس بیان کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ کریم گنج کے باشندوں کی جانب سے مقدمہ بھی درج کرائے جانے کی تیاری ہے۔

بی جے پی رہنما کا متنازع بیان (Etv Bharat)

یہاں کے باشندہ سید ثاقب احمد، جاوید بہاری، سی پی آئی رہنماء کامریڈ نہال احمد اور دھیرو شرما کا کہنا ہے کہ اس محلے کو روہنگیا آبادی والا محلہ بتانا اور فتویٰ دےکر قتل کرنے والا بتانا پورے معاشرے کے کردار کو مشکوک اور مجرمانہ قرار دینے کے متعارف ہے۔ بی جے پی رہنماء مکیش سنگھ کے بیان سے مجاہدین آزادی سمیت اس محلے کے وہ افسران جنہوں نے ملک کی خدمت کی، فوج میں رہ کر شہید ہوئے ان کی توہین ہے۔ نگر نگم کے کچھ وارڈ کونسلروں اور مقامی رکن اسمبلی و ریاستی وزیر کے درمیان کی لڑائی میں مسلمان اور محلہ پر الزام لگانا کہاں تک درست ہے؟ بی جے پی رہنماء مکیش سنگھ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر کے خلاف جس نے بیان دیا کیا وہ مسلم تھے؟ کیا کریم گنج محلہ میں میٹنگ کر کوئی بیان دیا گیا ہے؟ اگر نہیں تو پھر فرقہ وارانہ رخ کیوں دیا گیا ؟ ایک محلے کی شبیہہ خراب کرنے کے ساتھ ان کی شہریت تک کو چیلنج کردیا گیا۔ پولیس اور انتظامیہ کو خود اس بیان پر کاروائی کرنی چاہئے تھی۔

  • مجاہد آزادی کریم میاں کے نام پر ہے کریم گنج

شہر گیا میں واقع قدیم محلوں میں ایک محلہ'کریم گنج' بھی ہے۔ جاوید بہاری نے کہا کہ ملک کی آزادی کا پرچم بلند کرنے میں کریم گنج کے ہمارے اسلاف کا بھی بڑا حصہ ہے۔ 1857 کی جنگ آزادی کو گیا ضلع میں مسلمانوں کی جانب سے قیادت کرنے والے' محمد کریم میاں' کے نام سے کریم گنج آباد ہے۔ محمد کریم میاں مرحوم کی قبر کریم گنج مسجد احاطہ میں واقع ہے۔ گویا کہ ملک کی آزادی کی تاریخ کا گواہ کریم گنج محلہ ہے۔ یہاں کے مسلمانوں نے اپنی قربانی پیش کی ہے۔ اس محلہ کو تشدد کرنے والا بتایا جانا انتہائی افسوسناک ہے۔

  • عوامی نمائندوں کی لڑائی فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش

گیا شہری حلقہ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر پریم کمار ہیں۔ یہاں گزشتہ 35 برسوں سے لگاتار رکن اسمبلی اور بہار حکومت میں محکمہ کو آپریٹیو اور محکمہ جنگلات کے وزیر ہیں، گزشتہ روز اُنہوں نے تاجروں کی ایک تنظیم کے پروگرام میں گیا میونسپل کارپوریشن کے عوامی نمائندوں پر بیان دیا تھا، پریم کمار نے کہا تھا کہ بد قسمتی سے نگر نگم میں غلط لوگ جیت گئے ہیں۔ میئر گنیش پاسوان کی صدارت میں اس بیان کولیکر نگر نگم دفتر میں کونسلروں کی ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں ڈپٹی میئر چنتا دیوی نے بیان دیا تھا کہ جہاں ایم ایل اے ملے گا اسکو لہرا دیں گے۔ انکے اس بیان کی مخالفت میں بی جے پی کے رہنماؤں نے سرکٹ ہاوس میں پریس کانفرنس کیا تھا۔ جس میں وزیر اور کاؤنسلروں کی لڑائی کو فرقہ وارانہ رخ دینے کی کوشش کی گئی اور کریم گنج میں روہنگیا مسلمان ہونے کی بات کہی گئی۔

  • سابق ڈپٹی میئر اور وزیر کے درمیان ہے پرانی سیاسی جنگ

گیا شہری حلقہ کے ایم ایل اے ڈاکٹر پریم کمار اور گیا کے سابق ڈپٹی میر موہن شریواتسو کے درمیان پرانی سیاسی جنگ ہے۔ موہن شریواتسو کانگریس کی ٹکٹ پر پریم کمار کے خلاف 2020 کے اسمبلی میں الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔ لیکن ان کو شکست ہوگئی تھی۔ میونسپل کارپوریشن کے انتخاب میں وارڈ نمبر 11 سے بھی سابق ڈپٹی میئر موہن شریواتسو کی شکست ہوئی تھی۔ جس کے بعد وارڈ 26 نیو کریم گنج جو کہ مسلم اکثریتی آبادی والا وارڈ ہے وہاں کے نو منتخب کونسلر ابرار احمد عرف بھولا میاں نے استعفی پیش کر بعد میں ضمنی انتخاب میں موہن شریواتسو کو جیت سے ہمکنار کرایا تھا۔ یہاں سےموہن شریواتسو کی جیت کے بعد سے ہی کریم گنج کو اکثر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ موہن شریواتسو کی تنقید کے دوران کریم گنج کو نشانہ بنایا گیا، البتہ موہن شریواتسو کریم گنج نہیں بلکہ نیو کریم گنج وارڈ 26 کے کاؤنسلر ہیں جبکہ کریم گنج وارڈ 25 میں ہے۔

بی جے پی رہنما کے ذریعے بیان دینے کے بعد مسلسل آواز اٹھنی شروع ہو گئی ہے اور ان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے دھیرو شرما نے کہا کہ یہ ہماری ایکتا اور اتحادوقومی یکجہتی کو ختم کرنے کی سازش ہے۔ موہن شریواتسو کو اگر مسلم وارڈ سے استعفی پیش کر کسی نے جیت درج کرایا ہے تو یہ اچھی بات ہے کہ مسلم اکثریت محلے میں ایک غیر مسلم رہنماء سرپرستی کر رہا ہے۔ جہاں تک مجرمانہ تاریخ کا سوال ہے تو یہ فیصلہ ہم آپ نہیں کر سکتے، روہنگیا مسلمانوں کا محلہ قرار دینا افسوس ناک ہی نہیں بلکہ اس سے ان کی فرقہ پرست ذہنیت کا بھی پتہ چلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس رہنما مکیش سنگھ کے ذریعے بیان دیا گیا ہے وہ ان کے بڑے بھائی کی طرح ہیں اور انکی برادری کے ہی ہیں۔ لیکن آج ان کے لیے دل میں محبت ختم ہو گئی ہے۔ دھیرو شرما نے کہا کہ وہ خود کریم گج محلے میں ہی پیدا ہوئے۔ یہیں پلے بڑھے اور پڑھائی کی۔ موہن شریواتسو کو جب یہاں ابرار احمد نے استعفی پیش کر الیکشن لڑوایا تو اس کی مخالفت بھی خود' دھیرو شرما' نے کی اور وہ محمد آصف جو کہ امیدوار تھے ان کی حمایت میں تشہیر کی۔ اگر کریم گج کے لوگ نفرت پرست ہوتے تو آج ان کو بھی زدو کوب کیا جاتا لیکن ایسا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ کریم گنج کے ہر گلی اور لوگوں سے واقف ہیں۔ اگر یہاں سے ہندو رہنما قیادت کر رہا ہے تو اس سے بہترین گنگا جمنی تہذیب کی مثال نہیں ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مکیش سنگھ معافی نہیں مانگتے ہیں تب تک احتجاج جاری رہے گا اور مکیش سنگھ کے خلاف مقدمہ بھی درج کرایا جائے گا۔ یہ صرف مسلمانوں کی بات نہیں ہے بلکہ یہاں کریم گنج میں جو چند ہندو ہیں ان کے بھی شہریت کا سوال ہے، ان کو بھی تشدد کرنے والا اور مجرم گردانہ گیا ہے۔ بی جے پی کی یہ سازش ہرگز کامیاب نہیں ہوگی۔ واضح ہوکہ 10 ہزار سے زیادہ آبادی والے اس محلہ کریم گنج میں چند گھر ہی ہندو ہیں، 100 سے کم تعداد ہے یہاں مسلمانوں کی آبادی ہے ۔ گیا شہر کا یہ تاریخی محلہ ہے۔

Last Updated : Aug 1, 2024, 6:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.