پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس منیش کمار نگم نے جمعرات کو وارانسی میں گیانواپی مسجد کے وضوکھانہ کے سروے سے متعلق دائر نظرثانی کی درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔ وارانسی کے ڈسٹرکٹ جج کے 21 اکتوبر کے حکم کو چیلنج کرنے والی اس نظرثانی کی درخواست پر اب 31 جنوری کو سماعت ہوگی۔ 21 اکتوبر کو وارانسی کی عدالت نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو کاشی وشواناتھ مندر کے قریب واقع گیانواپی مسجد کے اندر موجود فوارے جس کے بارے میں ہندو فریق کا 'شیو لنگ' ہونے کا دعویٰ ہے، کے علاوہ وضوکھانہ کا سروے کرنے کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: گیانواپی مسجد مقدمے سے متعلق مسلم فریق کی تمام عرضیاں خارج
گیان واپی معاملہ: 30 سال بعد تہہ خانہ پھر سے ویاس خاندان کے قبضے میں
شرنگار گوری پوجا کیس کی مدعیان میں سے ایک راکھی سنگھ کی طرف سے دائر نظرثانی کی درخواست کے مطابق، انہوں نے وارانسی کی عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 'شیولنگ' کو چھوڑ کر وضوکھانہ کا سروے ضروری ہے۔ اے ایس آئی کو متنازع جائیداد کا سروے کرنے کی ہدایت دی جائے۔ ڈسٹرکٹ جج نے درخواست گزار کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے حکم میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے 17 مئی 2022 کو اس علاقے کی مناسب حفاظت کا حکم دیا تھا۔ ASI کو اس علاقے کا سروے کرنے کی ہدایت دینا مناسب نہیں ہے جہاں مبینہ 'شیو لنگ' پایا گیا ہے۔ کیونکہ یہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس معاملے پر مسلم فریق کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔