اترپردیش: ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں جامعہ ابوبکر صدیق مسجد ابوبکر محلہ رحمت نگر میں جمعیۃ علماء شہر مظفر نگر کی جانب سے ایک عظیم الشان عظمت قرآن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں بطور مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی منیر الدین صاحب نقش بندی، استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند تشریف لائے۔
عظمت قرآن کانفرنس کے مقصد کو واضح طور پر بیان کرتے ہوئے حضرت قاری ذاکر حسین سکریٹری جمعیۃ علماء اتر پردیش و مولانا سمیع اللہ مظاہری نائب صدر جمعیۃ علماء شہر مظفر نگر نے بتایا کہ کانفرنس سے ہمارا مقصد ان حفاظ کرام کو متوجہ کرنا ہے، جو حافظ ہو جانے کے بعد دوسری مشغولیات کی بنا پر قرآن کریم کو بھلا بیٹھے، ایسے حفاظ کرام کے لئے مختلف مقامات پر سینٹر بنائیں گے اور مدرسہ ابو بکر صدیق سے اس کی شروعات کر رہے ہیں۔ ایسے حفاظ ہر دن ان مقامات پر آکر کچھ وقت قرآن کریم جتنا ہو سکے اتنا یاد کر کے سنائیں۔
اس موقع پر حضرت قاری ذاکر حسین نے کہا کہ بڑی محنت و مشقت کے بعد بچہ حافظ قرآن ہوتا ہے، اس کے پیچھے والدین اساتذہ، مدرسہ کے ذمہ داران اور خود طالب علم کی بڑی جانفشانی کے ساتھ محنت کے بعد طالب علم حافظ قرآن بنتا ہے۔ مگر افسوس کی حافظ ہو جانے کے بعد بڑی تعداد ایسی ہے جو اس عظیم نعمت کو کھو دیتی ہے اور اس پر کسی کی توجہ نہیں۔ آج ہم اس عظمت قرآن کانفرنس کے حوالے سے اہل مدارس و مکاتب، ائمہ کرام و علماء سب کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ جیسے طلبہ کو متوجہ کر کے حافظ قرآن بنانے کی محنت ہے۔
ایسے ہی جو حفاظ کرام حافظ ہونے کے بعد قرآن کریم بھلا بیٹھے ان کو رغبت اور شوق دلا کر قرآن کریم کے بھلا دینے کی وعیدیں سنا کر ہر ممکن کوشش کریں کہ وہ قرآن کریم کو یاد کریں، اس کام کو تحریک بنا کر پورا ضلع صوبہ بلکہ پورے ملک میں کرنا چاہیے۔ یہ ایک عظیم مشن ہے۔
جمعیۃ علماء کے شہر صدر حافظ محمد اکرام، نائب صدر حاجی وسیم عالم، مدرسہ ابو بکر صدیق کے اہم ذمہ دار حاجی گڈو، قاری محمد سرفراز، مولانا محمد شہزاد مولانا جاوید نے بتایا کہ ہم نے ابھی تک شہر کے مختلف مقامات پر سروے کرکے 200 حفاظ کرام کی فہرست تیار کر لی ہے اور ابھی سروے جاری ہے، بہت جلد مقامات اور ذمہ داران کا تعین کرکے اس سلسلے کو شروع کیا جائے گا۔
مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی منیر الدین صاحب نقش بندی نے فرمایا کہ قرآن کریم خالق کائنات کا کلام ہے، جو فرشتہ لے کر آیا فرشتوں کا سردار، جس پیغمبر ﷺ پر نازل ہوا وہ نبیوں کا سردار، جس سر زمین پر رہتے ہوئے آقا ﷺ پر نازل ہوا مکہۃ المکرمہ مدینہ منورہ تمام زمین کے خطوں میں سب سے افضل ہے۔ اسی طرح جن سینوں میں قرآن کریم کو محفوظ کیا جا تا ہے وہ دوسرے سینوں سے بہتر ہیں۔
حضرت مفتی صاحب نے خاص طور سے ان حفاظ کرام کو جو دوسری مشغولیات کی بنا پر قرآن کریم کا شغل چھوڑ بیٹھے ہیں متوجہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے اس کو یاد کرنے کی جدوجہد کرتے ہوئے، اگر اپنے کاروبار میں مشغول رہیں گے تو اللہ تعالٰی دنیا میں بھی عافیت سہولت کی روزی دے گا اور آخرت میں بھی خوب نوازے گا۔ حضرت نے مختلف واقعات سنا کر قرآن کریم کی برکتوں اور عظمت کا تذکرہ اور حفاظ کرام کو بہترین انداز میں نصیحت کی اور موجودہ حفاظ کرام کی تشکیل کی کہ وہ قرآن کریم کو یاد کریں، قرآن کریم کے ساتھ مشغول رہیں۔
حضرت مفتی صاحب نے جمعیۃ علماء اتر پردیش کے سکریٹری حضرت قاری ذاکر حسین کی اس طرح کے پروگرام کے انعقاد پر بھرپور ستائش کی اور کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا بہت اہم اور عجیب پروگرام ہے۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ قاری ذاکر صاحب نے اس طرف غور فکر کی، میں نے اس فکر پر ابھی تک کوئی پروگرام نہیں سنا یہ بہت ہی اہم بات ہے کہ آج ان حفاظ کی فکر کی جا رہی ہے جو حافظ قرآن ہونے کے بعد اس دولت سے محروم ہو گئے۔ میرے دل سے بہت دعائیں نکل رہی ہیں۔
حضرت مفتی صاحب نے پروگرام میں شریک علماء کرام کی تشکیل کی کہ وہ اپنی اپنی مسجدوں میں ایسے حفاظ کے لئے انتظام کریں نیز علماء کرام اپنی اپنی مساجد میں درس قرآن کا سلسلہ شروع کریں۔ کوئی ایک وقت قرآن کریم کی تفسیر کے لئے متعین کریں، تاکہ قرآن کریم کی تعلیمات کو عام کیا جائے اور جمعیتہ علماء کے کاموں میں تعاون کریں۔ حضرت والا کی ہی رقت آمیز دعاء پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔