مرادآباد: مولانا کعب راشدی نے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو امتیازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا درج فہرست قبائل یعنی قبائلیوں، مختلف ذاتوں اور برادریوں کو اس بل کے دائرہ کار سے باہر رکھا جا سکتا ہے؟ پھر مسلم کمیونٹی کو کو لے کر کیا کریں گے۔ ایک طبقے کو ہدف بنانا بالکل درست نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی قانون جو شریعت کے خلاف ہو مسلم کمیونٹی کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ قانون میں جو باتیں شریعت کے خلاف ہیں، انہیں مسلمان ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ یہ بات بہت پہلے واضح ہوچکی ہے۔
جمعیت علمائے ہند کے قانونی مشیر مولانا کعب رشید نے کہا کہ حکومت اتراکھنڈ ریاست سے بے روزگاری کو ختم نہیں کر پا رہی ہے۔ اتراکھنڈ کے 60 فیصد لوگوں نے روزگار کے لیے دوسری ریاستوں کا رخ کیا ہے۔ کیونکہ اتراکھنڈ میں کوئی روزگار نہیں ہے۔ ریاستی حکومت نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیم کو روزگار سے جوڑے بغیر ترقی ناممکن: مولانا فضل الرحیم مجددی
ان کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود اتراکھنڈ حکومت نے یو سی سی کو منظور کیا۔ اتراکھنڈ کی حکومت نے بے روزگاری کو ختم نہیں کیا لیکن عوام کو یو سی سی کے طور پر نیا تحفہ دیا ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ اترا کھنڈ کی حکومت نے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا۔