اورنگ آباد: ایم آئی ایم لیڈر و سابق رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ، مہا وکاس آگھاڑی کو ہم نے پہلے ہی یہ تجویز پیش کی تھی کی بی جے پی کو اگر شکشت دینا ہے تو ہم مہا وکاس آگھاڑی کے ساتھ آنے کے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، تجویز پیش کرنے کے بعد کچھ بڑے لیڈران کی جانب سے مثبت جواب بھی آیا، کچھ وقت مانگا گیا کہ ہم اسکے لیے کوئی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن اسکے بعد خاموشی اختیار کر لی گئی۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ ہم انکی جواب کا انتظار کب تک کریں۔ ہم 8 ستمبر سے ٹکٹ کی تقسیم کرینگے۔ ایم آئی ایم لیڈر نے مزید کہا کہ، ہم اپنی طاقت کے مطابق اپنی سیٹوں سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ ہم کم امیدواروں کے ساتھ انتخاب میں حصہ لینگے ۔۔لیکن اگر مہا وکاس آگھاڑی ہمیں اپنے ساتھ نہیں رکھتی اور انڈیا اتحاد سے دور رکھتی ہے تو پھر آپ ہمیں کہیں نہیں روک سکتے۔
آپکو بتا دیں کہا مہاراشٹر میں مجلس کے دو رکن اسمبلی ہیں ان میں مالیگاؤں سے مفتی اسماعیل اور دھلے سے فاروق شاہ ۔۔حالانکہ اس اسمبلی انتخاب سے قبل ملک کی الگ الگ ریاستوں میں انڈیا اتحاد نے مجلس کو اس اتحاد سے دور رکھا ہے جسکی وجہ سے مجلس نے کئی جگہوں پر اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارا ۔۔حالانکہ وہ امیدوار شکشت سے دو چار ہو گئے۔
اب مہاراشٹر میں اسمبلی انتخاب کے پیش نظر مجلس اپنے امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارنا چاہتی ہے۔ انڈیا اتحاد اگر مجلس کو اپنے ساتھ رکھتی ہے تو ہوسکتا ہے اسکا فائدہ انڈیا اتحاد اور مجلس دونوں کو ہو لیکن انڈیا اتحاد سے اگر ایم آئی ایم کو باہر رکھا گیا تو مجلس اور انڈیا اتحاد کی جنگ میں فائدہ بی جے پی کو ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: