اورنگ آباد: حال ہی میں مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کی جانب سے مختلف خالی آسامیوں کو پُر کرنے کے مقصد سے امتحانات لیے گئے تھے۔ اس کے بعد مہاراشٹر وقف بورڈ میں افسر کے عہدے پر تقرریاں عمل میں آئیں۔ ان میں اورنگ آباد کی حمنہ تحریم بھی شامل ہیں۔ حمنہ تحریم کو وقف بورڈ میں پہلی ضلع آفیسر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔
حمنہ تحریم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بچپن ہی سے ان کی خواہش تھی کہ وہ کلیکٹر بنیں۔ اس کے لیے وہ پہلے سے ہی یو پی ایس سی کی تیاری کر رہی تھی، لیکن انہوں نے سوچا کہ یو پی ایس سی کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ دیگر مسابقتی امتحان بھی دیے جائیں تاکہ معاشرے میں کچھ اچھی خدمات دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ابتدائی تعلیم انگریزی میڈیم سے ہوئی۔ انہیں ٹیوشن جانے کی کبھی بھی ضرورت نہیں پڑی، کیونکہ ان کی والدہ ہی انہیں گھر میں پڑھاتی تھیں۔ تحریم نے دسویں کے بعد گیارویں اور بارویں سائنس سے کی، بارہویں بورڈ امتحانات میں نمایاں کامیابی کے بعد انہوں نے نیٹ کا بھی امتحان دیا تھا جس میں انہیں نمایاں کامیابی ملی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایڈمیشن بھی میڈیکل کے لیے ہو گیا تھا، لیکن ان کی ضد تھی کہ وہ مسابقتی امتحانات میں حصہ لیں گی۔ اسی لیے انہوں نے اپنے میڈیکل کالیج کا ایڈمیشن کینسل کرایا۔ اورنگ آباد میں ہی بی اے میں ایڈمیشن لیا اور یو پی ایس سی کی پڑھائی میں لگ گئی۔ تحرہیم کو بی اے میں گریجویشن کی ڈگری کے دوران گولڈ میڈل بھی ملا ہے۔ گریجویشن کرنے کے بعد انہوں نے یو پی ایس سی دیا ہے۔ جس میں انہیں پیری میں کامیابی ملی۔
تحریم کو امید ہے کہ وہ آنے والے وقت میں یو پی ایس سی میں بھی کامیابی حاصل کریں گی۔ حمنہ تحریم کا کہنا ہے کہ انہوں نے یو پی ایس سی کے ساتھ مہاراشٹر اسٹیٹ پبلک سروس کا بھی مسابقتی امتحان دیا ہے، فوڈ سیفٹی اور وقف بورڈ کا امتحان دیا ہے، جس میں انہیں کامیابی ملی ہے۔
حمنہ تحریم کہ والد شیخ ریاض کا کہنا ہے کہ تین سے چار سال پڑھائی کے لیے لگے ہیں اور انہوں نے کبھی بھی تحریم کو پڑھائی کے معاملے میں کچھ نہیں کہا وہ جس طرح سے پڑھائی کرنا چاہتی تھی اس طرح سے اسے پڑھائی کرنے دی گئی ۔ تھوڑا وقت لگا مگر تحریم نے وقف بورڈ امتحانات میں کامیابی حاصل کی۔ بچے اگر ناکام بھی ہوتے ہیں، تو والدین کا کام ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ہمت افزائی کریں اور انہیں آگے بڑھنے کی ترغیب دے۔
تحریم کے والد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو کبھی بھی اکیلے باہر پڑھائی کے لیے نہیں بھیجا، لیکن تحریم کی ضد تھی کہ اسے یو پی ایس سی کرنی ہے، جس کے بعد اسے ممبئی کے حج ہاؤس اور دہلی کے ہمدرد فاؤنڈیشن میں بھیجا گیا تھا۔کیونکہ وہاں پر تحریم کا سلیکشن ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں؛پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والی طالبات کو استقبالیہ
حمنہ تحریم کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں چار لڑکیاں ہیں لیکن چاروں لڑکیوں کو وہ اعلیٰ تعلیم دے رہی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے انہیں غلط بھی قرار دیا۔ تحریم کی والدہ کا کہنا ہے کہ جب تحریم کو تعلیم کے لیے ممبئی اور دہلی چھوڑا گیا تو انہیں کافی فکر رہتی تھی۔ اسی لیے وہ بار بار تحریم سے فون پر بات کیا کرتی تھی۔