لکھنو: سعودی عرب حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے رسول اسلام کی بیٹی سیدہ فاطمہ کے روضے کو 1925 میں مسمار کیا گیا تھا اسی کی تعمیر نو کے لیے ہم سعودی سفارتخانے کو میمورنڈم بھیج رہے ہیں۔اس موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں ذاکرین انجمنوں اور قومی ادار کے اراکین کی نے شرکت کی۔
مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ تقریباً 101 سال قبل سعودی عرب کے حکمراں آل سعود نے جنت البقیع میں محمد ﷺ اور ان کی صاحبزادی کے اہل خانہ کا روضہ مسمارکیا تھا۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج تک سیدہ فاطمہ کی قبر پر سایہ نہیں ہے جس کا کلمہ سعودی حکومت پڑھتی ہے انہیں کی بیٹی کے ساتھ اس طرح کا رویہ حیرت ناک ہے۔
مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ بڑے شرم کی بات ہے کہ سعودی حکمران اپنے بڑے بڑے محلوں میں رہ رہے ہیں لیکن اپنے نبی کی بیٹی کی قبر جس کا کلمہ پڑھتے ہیں، ان کا روضہ تعمیر نہیں ہونے دیتے ہیں۔
مولانا نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ جنت البقیع مدینہ میں تعمیر کروائے یا ہمیں اجازت دیں ہم قبروں کو دوبارہ تعمیر کرلیں گے۔ مولانا نے وزیر اعظم ہند سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کی حکومت پر شیعہ برادری پر ہونے والے مظالم کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
مولانا یعسوب عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ دین اسلام کسی پر زبردستی نہیں کرتا، سعودی عرب مسلمانوں کو زبردستی دوسرے مسلمانوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ یہ اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے چیئرمین مولانا صائم مہدی نے وزیر اعظم ہند کو خط لکھ کر اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مقررین نے اپنی تقاریر میں حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے جنت البقیع نے مدینہ میں صفوں کی تعمیر نو کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جنت البقیع کی تعمیر نو کے لیے احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد ہوگا: مولانا یعسوب عباس - Reconstruction of Jannat ul Baqi
احتجاج کے بعد مولانا یعسوب عباس کے ہمراہ سبھی لوگوں نے خونی ماتم کیا اور اپنے خون سے میمورنڈم لکھ کر سعودی عرب کے سفارتخانے نئی دہلی بھجوائی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سعودی حکومت جنت البقیع میں مزار تعمیر کرے۔