لکھنؤ: انسانوں کے لیے محکمۂ موسمیات نے خاص ہدایات جاری کی ہے اور بچنے کے لیے کہا ہے۔ گھروں سے نہ نکلنے کے لیے بھی ہدایت دی گئی ہے۔ دوسری جانب بڑی تعداد میں پرندے فضا میں پرواز کرتے ہیں اور شدت کی گرمی میں انہیں پیاس کی شدت ہوتی ہے۔ جس کے لیے عوام اپنی چھتوں پر پانی کا انتظام کرتی ہے اور دانے بھی ڈالتے ہیں۔ لیکن اس شدت کی گرمی میں پرندوں کی حفاظت کیسے کی جائے۔ اس تعلق سے لکھنؤ کے مشہور پرندوں سے محبت کرنے والے سید علی حسنین عابدی فیض نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ دکھاوے کے لیے تو سماجی کارکن بن جاتے ہیں۔ لیکن زمینی حقیقت پر ان کا کام نہیں دکھتا ہے۔ شدت کی گرمی میں پرندوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پرندے انڈے دے رہے ہیں۔ لیکن ان کے گھونسلے سے انڈے زمین پر گر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
شدید گرمی کے دوران دہلی میں پانی کے لیے لڑائی - Delhi Water Crisis
انہوں نے کہا کہ وہیں پرندوں کے جو بچے ہیں وہ بھی اس زمین پر گر رہے ہیں اور ان کو چارہ نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس گرمی میں پرندوں کے لیے چھتوں پر پانی رکھا جا سکتا ہے اور چارے بھی ڈالے جا سکتے ہیں لیکن ایسے دانے ڈالے جائیں جو پرندوں کی صحت کے لیے نقصان دہ نہ ہوں بلکہ نرم غذا ہو۔ جیسے کہ رسیلے پھل کو کاٹ کے ڈال دیں۔ جو پرندوں کے لیے انتہائی مفید ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرندوں کو اس وجہ سے بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ شہروں میں درختوں کی کمی ہے اور آئے دن کسی نہ کسی ترقیاتی کام کے لیے ان درختوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شہروں میں پرندوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے لیے عوام میں بیداری پھیلانی چاہیے تاکہ ہر شخص اپنے گھر کی چھتوں پر پانی کا انتظام کر سکے اور پرندوں کے لیے مناسب غذا بھی رکھ سکے تاکہ بے زبان پرندے گرمی کی شدت میں بھی اپنی حفاظت خود کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔