نئی دہلی: افغانستان اور پاکستان سے ہزاروں ہندو تارکین وطن نے جمعرات کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے سامنے حال ہی میں وزارت داخلہ کی جانب سے نافذ کردہ سی اے اے پر ان کے بیانات پر احتجاج کیا۔ پاکستان اور افغانستان کے ہزاروں ہندو اور سکھ مہاجرین قومی دارالحکومت میں مقیم ہیں۔
احتجاج کرنے والوں نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے اور کیجریوال کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے اروند کیجروال سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیان غلط اور ہندو برادری کے خلاف ہے۔ دریں اثناء پولیس نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے قریب علاقے کی ناکہ بندی کر دی ہے کیونکہ مظاہرین کو احتجاج کی اجازت نہیں تھی۔
بدھ کو دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے پریس کانفرنس کر کے اس قانون کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی نے آنے والے لوک سبھا انتخابات سے فائدہ اٹھانے کے لئے سی اے اے کو لاگو کیا ہے۔ کیجریوال نے خدشہ ظاہر کیا کہ پڑوسی ممالک سے لاکھوں لوگ آئیں گے، جس سے یہاں کے نظام میں افراتفری پھیلے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
- سی اے اے قوانین کیا ہیں؟ اہلیت، مطلوبہ دستاویزات، شہریت حاصل کرنے کا عمل
- مالیگاؤں: ایس ڈی پی آئی کے ضلعی صدر کو نوٹس، سی اے اے کے خلاف احتجاج نہ کرنے کی ہدایت
- سی اے اے کا اطلاق بی جے پی کا مسلمانوں کو رمضان تحفہ: عمر عبداللہ
- آخری سانس تک بنگال میں سی اے اے نافذ ہونے نہیں دوں گی، وزیراعلیٰ ممتابنرجی
- دہلی حج کمیٹی کی سربراہ کوثر جہاں نے سی اے اے کا خیرمقدم کیا
مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے وزیر اعلیٰ کیجریوال پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا تھا۔ بی جے پی کے دیگر رہنماوں نے بھی وزیر اعلیٰ کے بیان کی مخالفت کی ہے۔ جمعرات کو ہندو اور سکھ پناہ گزینوں کے احتجاج کے اعلان کے ساتھ ہی سی اے اے کے ارد گرد سیاست اور بحث میں شدت آنے کا امکان ہے۔