رام پور: اتراکھنڈ کے شملہ میں ضلع رام پور میں بادل پھٹنے کے بعد تباہی کا خوفناک منظر نظر آرہا ہے، جہاں گاؤں کا نقشہ ہی بدل گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے پورا گاؤں شمشان میں تبدیل ہو گیا ہو۔ یہاں 33 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ راحت اور بچاؤ ٹیمیں ان کی تلاش میں مصروف ہیں لیکن ہر گزرتے لمحے کے ساتھ امید کی کرن دھندلی ہوتی جا رہی ہے۔ یہاں بہت سے خاندان ایسے ہیں جنہوں نے اپنے گھر والوں سے لے کر گھر تک سب کچھ کھو دیا ہے۔
رام پور میں 25 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ جب کہ 5 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ بادل پھٹے تو گھروں، پلوں، گاڑیوں، اسکولوں کے ساتھ ساتھ جو کچھ راستے میں آیا وہ بہہ گیا۔ جہاں کل ایک خوش گوار گاؤں تھا، آج ملبے کے ڈھیر میں زندگی تلاش کر رہا ہے۔
دوسری جانب منڈی میں بھی بادل پھٹنے سے ملبے میں لوگوں کی تلاش جاری ہے۔ بدھ کی رات بادل پھٹنے کے بعد یہاں تباہی م چ گئی۔ اب تک 5 افراد لاپتہ ہیں جب کہ 5 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ راجبن گاؤں کے چار گھر بھی سیلاب میں بہہ گئے۔ جو لوگ اس سیلاب سے بچ گئے وہ اپنے خاندان اور دوستوں کی حفاظت کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔
کلو میں بھی امدادی کام جاری ہے۔
دوسری طرف کلّو میں بادل پھٹنے کے بعد ملانا ڈیم سے لے کر پاروتی ندی تک سب نے ہولناک منظر دیکھا۔ مقامی لوگ اب بھی خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہاں 9 افراد اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ ایک کی لاش نکالی گئی ہے۔ 31 مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ 30 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ بادل پھٹنے کے بعد 18 گائے کے شیڈ، 4 پل، 7 فٹ پل، 10 دکانیں، 3 اسکول، 3 فش فارمز اور 12 گاڑیاں بھی سیلاب میں بہہ گئیں۔
ریسکیو آپریشن میں کیا مسئلہ درپیش ہے؟
کلو سے رام پور اور منڈی تک، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، آرمی، سی آئی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، پولیس، ہوم گارڈ، فائر بریگیڈ بچاؤ کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔ لیکن راحت اور بچاؤ ٹیموں کے بھی اپنے مسائل ہیں۔ خراب موسم اور سیلاب کے بعد پیدا ہونے والے حالات ریسکیو ٹیموں کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔ سڑکیں اور راستے خراب ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ رام پور میں صورتحال سب سے زیادہ خراب ہے۔ یہاں سی ایم سکھو سے لے کر ڈی سی شملہ انوپم کشیپ اور ایس پی سنجیو گاندھی نے بھی موقع کا جائزہ لیا۔
مزید پڑھیں: شملہ میں اسکول کے 8 طلباء سیلاب میں بہہ گئے، کوئی سراغ نہیں مل سکا
شملہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر انوپم کشیپ نے کہا، "تقریباً 85 کلومیٹر کے علاقے میں بچاؤ کا کام ہونا ہے، اس کے پیش نظر متاثرہ علاقے کو 6 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق بادل پھٹنے کے بعد آنے والے شدید سیلاب کے باعث متعدد افراد بہہ گئے۔ جس کے بعد پانی کے ساتھ پتھر اور ملبہ بھی آگیا۔ اس سیلاب میں مکانات، دکانیں، گاڑیاں اور گائے کے شیڈ بھی بہہ گئے جو پانی نکلنے کے بعد ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ امید ختم ہوتی جارہی ہے۔ ایسے میں ملبے کے اس ڈھیر میں لوگوں کو نکالنا اور سیلاب میں بہہ جانے والے لوگوں کو تلاش کرنا ریسکیو ٹیم کے لیے سب سے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔