ETV Bharat / state

لوک سبھا میں بھارت پاکستان تجارت کی گونج - ہرسمرت کور پنجاب پاکستان تجارت

شرومنی اکالی دل کی رہنما ہرسمرت کور نے پارلیمنٹ میں پانی، علیحدہ دارالحکومت سمیت پاکستان کے ساتھ تجارت کی راہ ہموار کیے جانے کی مانگ کی، جب کہ انہوں نے مرکزی حکومت کو مذہبی معاملات سے دور رہنے کا بھی مشورہ دیا۔

Harsimrat Badal In Lok Sabha Demand To Open Borders For Punjab Pakistan Trade
Harsimrat Badal In Lok Sabha Demand To Open Borders For Punjab Pakistan Trade
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 8, 2024, 2:27 PM IST

نئی دہلی: شرومنی اکالی دل کی رہنما اور رکن پارلیمان ہرسمرت کور نے ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پنجاب کے مسائل پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے پنجاب کے کسانوں کی سرحد پار کاشتکاری، پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ میں پنجابی زبان کے نفاذ، پاکستان کے ساتھ کاروباری تعلقات شروع کرنے کے علاوہ دیگر کئی اہم امور پر کھل کر بات کی۔

  • چندی گڑھ کا مسئلہ

ہرسمرت کور نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی نے پنجاب کو بہت سے تاریخی خطرات/نقصانات پہنچائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "1966 میں پنجاب ری آرگنائزیشن ایکٹ کے تحت، اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ایکٹ میں یہ شامل کیا تھا کہ چندی گڑھ پنجاب کو منتقل کر دیا جائے گا، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے راتوں رات انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’چندی گڑھ کو پنجاب کی دارالحکومت بنایا جائے گا۔ چندی گڑھ پنجاب اور ہریانہ کا عارضی دارالحکومت ہے، اس لیے یہاں کے کیڈر افسران کو 60:40 کے تناسب سے پنجاب اور چندی گڑھ سے لیا جائے۔ جبکہ ہریانہ حکومت تناسب تبدیل کر کے دیگر افسران کی تعداد بڑھا رہی ہے اور پنجاب کے افسران کی تعداد کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے چندی گڑھ پر پنجاب کا حق کم ہو رہا ہے۔‘‘

  • پانی اور بی بی ایم بی کا مسئلہ

ہرسمرت کور نے پانی کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پنجاب، بھارت کی واحد ریاست ہے جس کا اپنا دارالحکومت نہیں ہے اور ہمارا پانی بھی اپنا نہیں ہے۔ اندرا گاندھی کی درخواست پر کانگریس کے اس وقت کے وزیر نے پنجاب کو مجبور کر دیا تھا اور سارا پانی راجستھان کو دے دیا، اس کے برعکس ہمیں کچھ بھی نہیں مل رہا ہے۔

ریپیئرن اصول riparian principle پر عمل نہیں کیا گیا، جس کے مطابق پانی پر پہلا حق پنجاب کا ہے۔ ہمارا پانی ہمیں واپس کر دیا جائے، ہم دیکھیں گے کہ پانی کسے فروخت کرنا ہے، کرنا ہے یا نہیں۔‘‘ ہمارا بی بی ایم بیBBMB میں ایک رکن ہوا کرتا تھا، لیکن اس میں بھی تبدیلیاں کی گئیں۔ آج بی بی ایم بی میں پنجاب سے کوئی رکن نہیں ہے جبکہ دوسری ریاستوں کے ارکان اس میں شامل ہیں۔

  • پاکستان کے ساتھ تجارت

ہرسمرت کور نے پارلیمنٹ میں پنجاب اور پاکستان کے درمیان تجارت کے بارے میں بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے اٹاری - واہگہ اور فیروزپور سرحد کو تجارت کے لیے کھولنا چاہیے، جیسا کہ آپ ممبئی سے کراچی تجارت کر رہے ہیں، پنجاب میں بھی اس کے لیے راہ ہموار کی جائے۔ امید ہے کہ مرکزی حکومت جلد اس بارے میں سوچے گی، تاکہ پنجاب میں کاروبار بڑھے، روزگار ملے اور پنجاب خوشحال ہو سکے۔

  • حکومت کو مذہبی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے

ہرسمرت کور نے کہا کہ ’’میں (مرکزی) حکومت کو مندر بنانے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، ہر مذہب کو اپنے مذہبی مقامات پر جانے کا حق ہے۔ اس لیے میں مرکزی حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ ہمارے ہری دوار میں گیان گوری گوردوارہ، سکم میں تاریخی گوردوارہ اور منگو متھ اودیشا میں جو گورو نانک دیو جی کے چرن چھوہ گوردوارے ہیں، ہمیں واپس کیے جائیں۔‘‘ ہرسمرت کور نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’مرکزی حکومت کو مذہبی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔‘‘

نئی دہلی: شرومنی اکالی دل کی رہنما اور رکن پارلیمان ہرسمرت کور نے ایک بار پھر پارلیمنٹ میں پنجاب کے مسائل پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے پنجاب کے کسانوں کی سرحد پار کاشتکاری، پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ میں پنجابی زبان کے نفاذ، پاکستان کے ساتھ کاروباری تعلقات شروع کرنے کے علاوہ دیگر کئی اہم امور پر کھل کر بات کی۔

  • چندی گڑھ کا مسئلہ

ہرسمرت کور نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی نے پنجاب کو بہت سے تاریخی خطرات/نقصانات پہنچائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "1966 میں پنجاب ری آرگنائزیشن ایکٹ کے تحت، اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ایکٹ میں یہ شامل کیا تھا کہ چندی گڑھ پنجاب کو منتقل کر دیا جائے گا، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے راتوں رات انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’چندی گڑھ کو پنجاب کی دارالحکومت بنایا جائے گا۔ چندی گڑھ پنجاب اور ہریانہ کا عارضی دارالحکومت ہے، اس لیے یہاں کے کیڈر افسران کو 60:40 کے تناسب سے پنجاب اور چندی گڑھ سے لیا جائے۔ جبکہ ہریانہ حکومت تناسب تبدیل کر کے دیگر افسران کی تعداد بڑھا رہی ہے اور پنجاب کے افسران کی تعداد کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے چندی گڑھ پر پنجاب کا حق کم ہو رہا ہے۔‘‘

  • پانی اور بی بی ایم بی کا مسئلہ

ہرسمرت کور نے پانی کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’پنجاب، بھارت کی واحد ریاست ہے جس کا اپنا دارالحکومت نہیں ہے اور ہمارا پانی بھی اپنا نہیں ہے۔ اندرا گاندھی کی درخواست پر کانگریس کے اس وقت کے وزیر نے پنجاب کو مجبور کر دیا تھا اور سارا پانی راجستھان کو دے دیا، اس کے برعکس ہمیں کچھ بھی نہیں مل رہا ہے۔

ریپیئرن اصول riparian principle پر عمل نہیں کیا گیا، جس کے مطابق پانی پر پہلا حق پنجاب کا ہے۔ ہمارا پانی ہمیں واپس کر دیا جائے، ہم دیکھیں گے کہ پانی کسے فروخت کرنا ہے، کرنا ہے یا نہیں۔‘‘ ہمارا بی بی ایم بیBBMB میں ایک رکن ہوا کرتا تھا، لیکن اس میں بھی تبدیلیاں کی گئیں۔ آج بی بی ایم بی میں پنجاب سے کوئی رکن نہیں ہے جبکہ دوسری ریاستوں کے ارکان اس میں شامل ہیں۔

  • پاکستان کے ساتھ تجارت

ہرسمرت کور نے پارلیمنٹ میں پنجاب اور پاکستان کے درمیان تجارت کے بارے میں بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے اٹاری - واہگہ اور فیروزپور سرحد کو تجارت کے لیے کھولنا چاہیے، جیسا کہ آپ ممبئی سے کراچی تجارت کر رہے ہیں، پنجاب میں بھی اس کے لیے راہ ہموار کی جائے۔ امید ہے کہ مرکزی حکومت جلد اس بارے میں سوچے گی، تاکہ پنجاب میں کاروبار بڑھے، روزگار ملے اور پنجاب خوشحال ہو سکے۔

  • حکومت کو مذہبی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے

ہرسمرت کور نے کہا کہ ’’میں (مرکزی) حکومت کو مندر بنانے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، ہر مذہب کو اپنے مذہبی مقامات پر جانے کا حق ہے۔ اس لیے میں مرکزی حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ ہمارے ہری دوار میں گیان گوری گوردوارہ، سکم میں تاریخی گوردوارہ اور منگو متھ اودیشا میں جو گورو نانک دیو جی کے چرن چھوہ گوردوارے ہیں، ہمیں واپس کیے جائیں۔‘‘ ہرسمرت کور نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’مرکزی حکومت کو مذہبی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.