ETV Bharat / state

مسلمانوں کی وقف ملکیت امبانی کے پاس؟ انٹیلیا وقف ملکیت کو لے کر حکومت مہاراشٹر کی عدم توجہی - Antilia Issue

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 2, 2024, 2:31 PM IST

Ambani takeover of Muslim Waqf property: انٹیلیا وقف ملکیت کو لےکر حکومت مہاراشٹر کی عدم توجہی پر سب کو حیرت ہے۔ ہر کوئی سراپا احتجاج ہے کہ اس معاملہ میں حکومت مہاراشٹر خاموش کیوں ہے۔ Antilia Waqf ownership

Government's indifference regarding Antilia Waqf ownership
انٹیلیا وقف ملکیت کو لےکر حکومت کی عدم توجہی (ETV Bharat Urdu)

انٹیلیا وقف ملکیت کو لےکر حکومت کی عدم توجہی (Etv bharat)

ممبئی: انٹیلیا وقف کی ملکیت کو لےکر سیاست گرمائی ہوئی ہے۔ لیکن اس سیاست سے پہلے انٹیلیا کو لےکر کچھ بیانات جو سامنے آئے ہیں۔ اُس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ یہ بیان ہے ماضی میں ره چکے وزیر اوقاف اور کانگریس کے سینئر لیڈر انیس احمد کا۔ ایک ایک لفظ پر غور کریں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کیسے وقف کی اس 500 کروڑ کی ملکیت کو کوڑیوں کی قیمت پر فروخت کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

مہاراشٹر: انٹیلیا کی رپورٹ پر ریاستی حکومت کی ناراضگی کے بعد، وقف سی ای او کا تبادلہ - Antilia Issue


اب اسی ملکیت کو لےکر موجودہ وزیر اوقاف عبد الستار کا شرمناک بیان بھی سنیں کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ جب اُن سے یہ سوال کیا گیا کہ انٹیلیا کو لےکر سابق وقف سی ای او معین تعشیلدار کی رپورٹ پر آپ کا کیا کہنا ہے جس میں وقف کی اس ملکیت انٹیلیا کو وقف کی ملکیت قرار دیا گیا ہے۔ تو ستار کا یہ بیان کہ اُنہیں تو کچھ معلوم ہی نہیں۔ حیرانی اس بات کی ہے کہ اُن کے بازو میں سابق وقف بورڈ سی ای او معین تعشیلدار کھڑے تھے۔ بجائے جواب دینے کے وزیر اوقاف عبد الستار نے بڑی ہی صفائی سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔

اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ تعشیلدار نے اپنی رپورٹ میں کیا کہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے پاس تعشیلدار کی اس رپورٹ کی کاپی ہے۔ جسے ملک کے اس سب سے بڑے صنعت کار کے ذریعے وقف کی ملکیت کو ہڑپنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اور طویل مدت سے یہ معاملہ پہلے حکومت کی کٹھ پتلی بنا بیٹھا اور بعد میں کورٹ میں تاریخ پر تاریخ کی کئی دہلیز عبور کر چکا۔ لیکن معاملہ جوں کا توں برقرار ہے۔ ہم نے سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس سے اس بارے میں سوال کیا۔ سوال سیدھے تھے لیکن جواب کیا ملا سننے لائق ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے پاس سنہ 2017 میں مہاراشٹر وقف بورڈ کے ذریعے ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی اس رپورٹ کی بھی کاپی ہے۔ جس میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ملکیت وقف کی ملکیت ہے۔ جس کا کئی بار ذکر ماضی میں رہ چکے وزیر اوقاف انیس احمد نے کیا ہے۔ اور دور حاضر میں کئی لیڈران ان حقائق سے پردہ اٹھانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور کوئی تو سیاسی اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے بولنے سے بھی کتراتے ہیں۔

ظاہر سی بات ہے کہ کورٹ بدل سکتا ہے۔ حکومت بدل سکتی ہے۔ لیکن وقف کے قوانین اور وقف کی رپورٹ کبھی نہیں بدل سکتی۔ اسی لیے معین تعشیلدار کی رپورٹ بھی نہیں بدلی بلکہ اس رپورٹ میں بھی انٹیلیا کے وقف ملکیت ہونے کے شواہد کے ساتھ پوری ایمانداری اور ہمت حوصلے کے ساتھ یہ رپورٹ تیار کی گئی۔ جو وقت کے حکمرانوں اور صنعت کاروں سرمایہ دارانہ نظام کی نذر ہو گئی۔ جس کے سبب تعیشیلدار کا تبادلہ کر دیا گیا۔

سیاسی گلیاروں میں یہ بات مسلسل گردش کر رہی ہے کہ وقف کی ملکیت انٹیلیا کو لےکر معین تعشیلدار کی رپورٹ کو نظر انداز کیا گیا اور وقف بورڈ نے اس بارے میں ایسی رپورٹ تیار کی ہے جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ انٹیلیا وقف کی ملکیت نہیں ہے۔ حالانکہ عبد الستار نے اپنے ہاتھ کھڑے کر لیے لیکن وقف بورڈ کے ایک آرڈر میں یہ بات واضح ہے کہ انٹیلیا کو لےکر ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے لیکن رپورٹ کیا ہے؟ اس پر سے وقف بورڈ پردہ اٹھانے سے قاصر ہے۔ کیونکہ ایسا قیاس لگایا جا رہا ہے کہ وقف بورڈ کی ملکیت صنعت کاروں اور حکومت کو خوش کرنے کے لیے ان کی طرفداری کرتے ہوئے وقف کی فہرست سے باہر کر دی گئی۔ جس کا سیدھا فائدہ ملک کے سب سے بڑے صنعت کار کو ہوگا اور سب سے بڑا نقصان مسلمانوں کو ہوگا۔

انٹیلیا وقف ملکیت کو لےکر حکومت کی عدم توجہی (Etv bharat)

ممبئی: انٹیلیا وقف کی ملکیت کو لےکر سیاست گرمائی ہوئی ہے۔ لیکن اس سیاست سے پہلے انٹیلیا کو لےکر کچھ بیانات جو سامنے آئے ہیں۔ اُس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ یہ بیان ہے ماضی میں ره چکے وزیر اوقاف اور کانگریس کے سینئر لیڈر انیس احمد کا۔ ایک ایک لفظ پر غور کریں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ کیسے وقف کی اس 500 کروڑ کی ملکیت کو کوڑیوں کی قیمت پر فروخت کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

مہاراشٹر: انٹیلیا کی رپورٹ پر ریاستی حکومت کی ناراضگی کے بعد، وقف سی ای او کا تبادلہ - Antilia Issue


اب اسی ملکیت کو لےکر موجودہ وزیر اوقاف عبد الستار کا شرمناک بیان بھی سنیں کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ جب اُن سے یہ سوال کیا گیا کہ انٹیلیا کو لےکر سابق وقف سی ای او معین تعشیلدار کی رپورٹ پر آپ کا کیا کہنا ہے جس میں وقف کی اس ملکیت انٹیلیا کو وقف کی ملکیت قرار دیا گیا ہے۔ تو ستار کا یہ بیان کہ اُنہیں تو کچھ معلوم ہی نہیں۔ حیرانی اس بات کی ہے کہ اُن کے بازو میں سابق وقف بورڈ سی ای او معین تعشیلدار کھڑے تھے۔ بجائے جواب دینے کے وزیر اوقاف عبد الستار نے بڑی ہی صفائی سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔

اب ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ تعشیلدار نے اپنی رپورٹ میں کیا کہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے پاس تعشیلدار کی اس رپورٹ کی کاپی ہے۔ جسے ملک کے اس سب سے بڑے صنعت کار کے ذریعے وقف کی ملکیت کو ہڑپنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اور طویل مدت سے یہ معاملہ پہلے حکومت کی کٹھ پتلی بنا بیٹھا اور بعد میں کورٹ میں تاریخ پر تاریخ کی کئی دہلیز عبور کر چکا۔ لیکن معاملہ جوں کا توں برقرار ہے۔ ہم نے سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس سے اس بارے میں سوال کیا۔ سوال سیدھے تھے لیکن جواب کیا ملا سننے لائق ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے پاس سنہ 2017 میں مہاراشٹر وقف بورڈ کے ذریعے ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی گئی اس رپورٹ کی بھی کاپی ہے۔ جس میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ ملکیت وقف کی ملکیت ہے۔ جس کا کئی بار ذکر ماضی میں رہ چکے وزیر اوقاف انیس احمد نے کیا ہے۔ اور دور حاضر میں کئی لیڈران ان حقائق سے پردہ اٹھانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں اور کوئی تو سیاسی اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے بولنے سے بھی کتراتے ہیں۔

ظاہر سی بات ہے کہ کورٹ بدل سکتا ہے۔ حکومت بدل سکتی ہے۔ لیکن وقف کے قوانین اور وقف کی رپورٹ کبھی نہیں بدل سکتی۔ اسی لیے معین تعشیلدار کی رپورٹ بھی نہیں بدلی بلکہ اس رپورٹ میں بھی انٹیلیا کے وقف ملکیت ہونے کے شواہد کے ساتھ پوری ایمانداری اور ہمت حوصلے کے ساتھ یہ رپورٹ تیار کی گئی۔ جو وقت کے حکمرانوں اور صنعت کاروں سرمایہ دارانہ نظام کی نذر ہو گئی۔ جس کے سبب تعیشیلدار کا تبادلہ کر دیا گیا۔

سیاسی گلیاروں میں یہ بات مسلسل گردش کر رہی ہے کہ وقف کی ملکیت انٹیلیا کو لےکر معین تعشیلدار کی رپورٹ کو نظر انداز کیا گیا اور وقف بورڈ نے اس بارے میں ایسی رپورٹ تیار کی ہے جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ انٹیلیا وقف کی ملکیت نہیں ہے۔ حالانکہ عبد الستار نے اپنے ہاتھ کھڑے کر لیے لیکن وقف بورڈ کے ایک آرڈر میں یہ بات واضح ہے کہ انٹیلیا کو لےکر ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے لیکن رپورٹ کیا ہے؟ اس پر سے وقف بورڈ پردہ اٹھانے سے قاصر ہے۔ کیونکہ ایسا قیاس لگایا جا رہا ہے کہ وقف بورڈ کی ملکیت صنعت کاروں اور حکومت کو خوش کرنے کے لیے ان کی طرفداری کرتے ہوئے وقف کی فہرست سے باہر کر دی گئی۔ جس کا سیدھا فائدہ ملک کے سب سے بڑے صنعت کار کو ہوگا اور سب سے بڑا نقصان مسلمانوں کو ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.