گیا: وقف ایکٹ میں ترمیم کرکے بل پیش کیے جانے کے ممکنہ امکان کے پیش نظر مذہبی و سماجی اداروں کی جانب سے مخالفت میں احتجاج نے طول پکڑ لیا ہے۔ بہار اُڑیشہ وجھارکھنڈ کے مسلمانوں کے سب سے بڑے مذہبی اداروں میں ایک 'امارت شرعیہ پٹنہ' نے بھی وقف ایکٹ میں ترمیم کی مخالفت کی ہے۔ امارت شرعیہ بہار اُڑیشہ وجھارکھنڈ کے امیر شریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی ہے۔
پریس ریلیز کے ذریعے حکومت کی جانب سے وقف بل میں مجوزہ ترامیم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیمات وقف املاک کو ناجائز قبضوں سے بچانے کے لیے ملے ہوئے محدود اختیارات کو بھی چھیننے کی ایک مذموم کوشش ہے اور اس سے مذہبی، رفاہی اور معاشرتی مقاصد کے لیے وقف کردہ اجتماعی اثاثوں کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہیں۔
امیر شریعت نے حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ مسلم کمیونٹی کو پسماندہ کرنے اور دائیں بازو کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ایک منظم سازش ہے۔ پریس ریلیز میں حکومت کے اقدامات کی کئی وجوہات کی بنا پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیمات کے ذریعے وقف ایکٹ کو کمزور کرنے کی کوئی معقول وجہ موجود نہیں ہے۔
اس کے برعکس ضرورت اس بات کی ہے کہ وقف املاک کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایکٹ کو اور مضبوط بنایا جائے۔ اس بل کو مسلم شہری اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کے بغیر خفیہ طور پر تیار کیا گیا ہے جو کہ جمہوری اور پارلیمانی نظام سے بالکل متضاد عمل ہے۔
آئین پر اعتماد کا خاتمہ
امیر شریعت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جس طریقے سے اس بل کو پیش کیا جا رہا ہے اس سے مختلف طبقات کے درمیان پرامن بقائے باہمی کو یقینی بنانے والے آئین اور ہمارے ملک کے جمہوری تانے بانے پر اعتماد ختم ہوتا ہے۔ حکومت وقف بل میں ترمیم کی کوشش کر کے شہریوں کا اعتماد ختم کر رہی ہے۔ مسلمان اللہ کے لیے وقف کردہ زمینوں کی حفاظت کی خاطر ہر ممکن قانونی جدوجہد کریں گے۔
امارت شرعیہ بہار اُڑیشہ وجھارکھنڈ کے امیر شریعت نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی وقف ایکٹ کو کمزور کر کے بنیاد پرست ہندوؤں کو خوش کرنا اور اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ نیز اس حکمت عملی کے ذریعے اپنی انتخابی فتح کو بھی یقینی بنانا چاہتی ہے۔ خواہ اس سے عوام اور پورے ملک پر منفی اثرات ہی کیوں نہ ہوں۔
مزید پڑھیں: تاج محل پر بھگوا پرچم لہرانے اور گنگا جل چڑھانے کی کوشش
حکومت کے اقدامات مثلا حج سبسڈی کو ہٹانا، مولانا آزاد فاؤنڈیشن کے بجٹ میں کٹوتی اور اقلیتی وزرات کے بجٹ میں کمی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حکومت منظم طریقے سے مسلم کمیونٹی کے وسائل کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقف کی ہر زمین اللہ کے لیے مخصوص ہوتی ہے۔ اس پر کوئی بھی ناجائز استعمال یا ناجائز قبضہ بہت بڑا ظلم ہے۔ اس کو تحفظ فراہم کرنے والے قوانین کو کمزور کرنے سے نجی افراد، کارپورٹر یا حکومت کی طرف سے غیر قانونی قبضے میں اضافہ ہو جائے گا۔