ETV Bharat / state

گیا: حجاج کرام کے واپسی کے پہلے دن ہی پینے کے پانی کی رہی قلت - Gaya Haj pilgrims return

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 9, 2024, 10:46 PM IST

بہار کے حجاج کرام کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے تاہم پہلے دن ہی بد انتظامی سے لوگ پریشان رہے۔ پینے کا پانی کا بڑا مسئلہ رہا۔ بدانتظامی دیکھ کر محکمہ اقلیتی فلاح کے سکریٹری نے ناراضگی ظاہر کی اور ہدایت دی کہ پینے کے پانی کی کمی ہرگز نہیں ہو

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

گیا: حج بیت اللہ سے فراغت کے بعد حاجیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ لیکن یہاں گیا ائیرپورٹ پر حج انتظامات' حاجیوں کی سہولت کے لیے کیے جانے والے انتظامات ' کو لے کر پہلے دن ہی حاجیوں کے رشتہ داروں کی جانب سے شکایتیں آنی شروع ہو گئی ہیں۔ خاص کر پہلے دن سخت امس بھرے موسوم کے باوجود پینے کا پانی کا انتظام نا کے برابر تھا، جسکی وجہ سے اپنے رشتے داروں ' حاجیوں ' کے استقبال کے لیے پہنچے لوگ پانی کے لیے ترس گئے۔ ایسا نہیں ہے کہ ناقص انتظامات کی شکایت صرف حاجیوں کے رشتے داروں کی تھی بلکہ حاجیوں کے استقبال کے لیے پٹنہ سے پہنچے محکمہ اقلیتی فلاح کے سکریٹری محمد سہیل نے بھی انتظامات دیکھ کر ناراضگی ظاہر کی اور واضح لفظوں میں کہا کہ آخر اتنی گرمی کے باوجود حسب ضرورت پینے کے پانی کا انتظام کیوں نہیں ہے؟

گیا: حجاج کرام کے واپسی کے پہلے دن ہی پینے کے پانی کی رہی قلت (ETV Bharat)

حاجیوں کے ٹھہرنے کے لیے بنائے گئے پنڈال میں کولربھی نہیں لگایا گیاہے۔ پنڈال کا دونوں سمت کھلے ہونے کی وجہ سے چلچلاتی دھوپ میں پنڈال کا اندرونی حصہ ہے، اس پر بھی سکریٹری محمد سہیل نے ناراضگی ظاہر کی اور متعلقہ افسران کو انتظامات بہتر کرنے کی ہدایت دی۔ دراصل پینے کے پانی کی کمی کو لیکر بتایا گیا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے ٹھنڈے پانی کا بڑا ٹینکر لگوایا جاتا تاہم حج بھون پٹنہ کے ذریعے منتخب چند رضا کاروں کی مداخلت کے سبب انتظامیہ کے کاموں پر اثر پڑ جاتا ہے۔ گیا ایئرپورٹ پر ایئرپورٹ اتھارٹی گیا، حج بھون پٹنہ کی جانب سے ضلع انتظامیہ گیا کے زیر اہتمام سہولتوں کا انتظام کرایا جاتا ہے لیکن دو تین وہ رضا کار جو افسران، عہدیدران کی آؤ بھگت کے چکر میں ان کاموں کو اپنے ذمے لے لیتے ہیں جو وہ خود نہیں کرتے بلکہ کسی تعاون سے کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جسکی وجہ سے کبھی کبھار اتنا انتظام نہیں ہو پاتا جتنے کی ضرورت ہوتی۔ انتظامیہ کے افسران اس اُمید پر رہ جاتے ہیں کہ ان چنندہ لوگوں کی جانب سے اضافی انتظامات کر لیا گیا ہے جو کہ کافی ہوگا۔ لیکن پانی کے تعلق سے ایسا ہوا نہیں بلکہ اضافی انتظامات کے چکر میں حسب ضرورت بھی پانی کا انتظام نہیں ہوسکا۔

دراصل برسوں سے حج آپریشن کے دوران رضا کار کے نام پر چند افراد سارے انتظامات پر حاوی ہوتے ہیں اور حاوی اس وجہ سے ہوتے ہیں کیونکہ وہ با اثر شخصیات اور عہدے داروں کی خوب آؤ بھگت میں ہوتے ہیں۔ جائزے کے دوران کوئی بڑا افسر کمیوں کو دیکھ کر متعلقہ افسران کو ہدایات دے اس سے قبل ہی وہ چند افراد اپنی سرخروئی کے لیےبراہ راست باتوں کاٹ کر افسران کے سامنے خود بولنے لگتے ہیں۔ انکی جانب سے کہا جانے لگتا ہے کہ فلاں فلاں انتظامات کر دیے گئے ہیں۔ پینے کے پانی کا مسئلہ بھی اسی لیے پیدا ہوا کہ پانی کے چند ڈبے ہی پنڈال میں منگوا کر رکھا گیا تھا جو کچھ منٹوں میں ہی ختم ہو گیا۔ حالانکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے پنڈال کے اندر واٹر کولر مشین لگائی گئی ہے۔ لیکن بھیڑ زیادہ ہونے اور شدید گرمی کی وجہ سے اس میں بھی پانی ختم ہو گیا۔ حاجیوں کے رشتہ داروں نے بھی اس بات پر ناراضگی ظاہر کی اور سوال کیا کہ آخر ان چند لوگوں کے ذریعے سارے انتظامات پر حاوی ہونے کی وجہ کیا؟ ہے۔ حج بھون پٹنہ کی جانب سے ضلع انتظامیہ کے زیر اہتمام مکمل انتظامات کیوں نہیں ہوتے ہیں۔

جب مرکزی حکومت کی وزرات محکمہ اقلیتی فلاح ہند اور مرکزی حج کمیٹی کی جانب سے واضح ہدایات ہیں کہ حج اپریشن کے دوران ایئرپورٹ پر کسی نجی تنظیم یا کسی شخص سے تعاون نہیں لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ رضاکاروں کی بھی تعیناتی نہیں ہوگی بلکہ سارے انتظامات متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے ہونگے اور حج آپریشن کے دوران حجاج کرام کی خدمت کے لیے سرکاری عملوں کی تعیناتی ہوگی اور انہی کے ذریعے سارے کام انجام دیے جائیں گے۔ تو پھر یہاں باہری لوگوں کی کیا ضرورت ہے؟ سرکاری عملے خدمت میں ہوں گے یا پرواز اور واپسی کے پورے آپریشن کے کاموں کو انجام دیں گے تو ان پر جواب دہی ہوگی، لیکن انتظامات کی کمیوں پر غیر سرکاری لوگوں پر کون جواب دہی طے کرے گا؟ حجاج کرام کے کچھ رشتہ داروں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سارے کاموں کو سرکاری عملہ کے ذریعہ انجام دلایا جائے-

گیا کے رہنے والے محمد شمشاد نے کہاکہ وہ اپنے رشتے دار کو لینے ایئرپورٹ پر پہنچے ہیں۔ شدید گرمی ہے اور یہاں پینے کا پانی نہیں ہے۔ پنڈال کے اندر جتنے ڈبے رکھے ہوئے ہیں وہ سارے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ واٹر مشین میں بھی پانی نہیں ہے۔ اتنی شدت کی گرمی میں پانی کا بہتر انتظام نہیں ہونا مایوس کن ہے۔ پنڈال میں کولر تک نہیں ہے۔ جبکہ اس موقع پر محکمہ اقلیتی فلاح کے سکریٹری نے نوڈل افسر حج سے پانی کی کمی کے تعلق سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اضافی ٹینکر منگوایا گیا ہے۔ حسب ضرورت پانی تھا لیکن بھیڑ زیادہ ہونے کی و جہ سے کچھ کم پڑا ہے لیکن چند منٹوں میں ٹینکر آجائے گا۔ جبکہ پنڈال میں کولر نہیں لگے ہونے کے سوال پر حج کمیٹی کے چیئرمین نے مداخلت کرتے ہوئے سکریٹری کوبتایاکہ چونکہ واپسی کے دوران حاجی پنڈال میں ناکے برابر آتے ہیں اسلیے زیادہ کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی کولر لگوادیا جائے گا-

گیا: حج بیت اللہ سے فراغت کے بعد حاجیوں کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ لیکن یہاں گیا ائیرپورٹ پر حج انتظامات' حاجیوں کی سہولت کے لیے کیے جانے والے انتظامات ' کو لے کر پہلے دن ہی حاجیوں کے رشتہ داروں کی جانب سے شکایتیں آنی شروع ہو گئی ہیں۔ خاص کر پہلے دن سخت امس بھرے موسوم کے باوجود پینے کا پانی کا انتظام نا کے برابر تھا، جسکی وجہ سے اپنے رشتے داروں ' حاجیوں ' کے استقبال کے لیے پہنچے لوگ پانی کے لیے ترس گئے۔ ایسا نہیں ہے کہ ناقص انتظامات کی شکایت صرف حاجیوں کے رشتے داروں کی تھی بلکہ حاجیوں کے استقبال کے لیے پٹنہ سے پہنچے محکمہ اقلیتی فلاح کے سکریٹری محمد سہیل نے بھی انتظامات دیکھ کر ناراضگی ظاہر کی اور واضح لفظوں میں کہا کہ آخر اتنی گرمی کے باوجود حسب ضرورت پینے کے پانی کا انتظام کیوں نہیں ہے؟

گیا: حجاج کرام کے واپسی کے پہلے دن ہی پینے کے پانی کی رہی قلت (ETV Bharat)

حاجیوں کے ٹھہرنے کے لیے بنائے گئے پنڈال میں کولربھی نہیں لگایا گیاہے۔ پنڈال کا دونوں سمت کھلے ہونے کی وجہ سے چلچلاتی دھوپ میں پنڈال کا اندرونی حصہ ہے، اس پر بھی سکریٹری محمد سہیل نے ناراضگی ظاہر کی اور متعلقہ افسران کو انتظامات بہتر کرنے کی ہدایت دی۔ دراصل پینے کے پانی کی کمی کو لیکر بتایا گیا کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے ٹھنڈے پانی کا بڑا ٹینکر لگوایا جاتا تاہم حج بھون پٹنہ کے ذریعے منتخب چند رضا کاروں کی مداخلت کے سبب انتظامیہ کے کاموں پر اثر پڑ جاتا ہے۔ گیا ایئرپورٹ پر ایئرپورٹ اتھارٹی گیا، حج بھون پٹنہ کی جانب سے ضلع انتظامیہ گیا کے زیر اہتمام سہولتوں کا انتظام کرایا جاتا ہے لیکن دو تین وہ رضا کار جو افسران، عہدیدران کی آؤ بھگت کے چکر میں ان کاموں کو اپنے ذمے لے لیتے ہیں جو وہ خود نہیں کرتے بلکہ کسی تعاون سے کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جسکی وجہ سے کبھی کبھار اتنا انتظام نہیں ہو پاتا جتنے کی ضرورت ہوتی۔ انتظامیہ کے افسران اس اُمید پر رہ جاتے ہیں کہ ان چنندہ لوگوں کی جانب سے اضافی انتظامات کر لیا گیا ہے جو کہ کافی ہوگا۔ لیکن پانی کے تعلق سے ایسا ہوا نہیں بلکہ اضافی انتظامات کے چکر میں حسب ضرورت بھی پانی کا انتظام نہیں ہوسکا۔

دراصل برسوں سے حج آپریشن کے دوران رضا کار کے نام پر چند افراد سارے انتظامات پر حاوی ہوتے ہیں اور حاوی اس وجہ سے ہوتے ہیں کیونکہ وہ با اثر شخصیات اور عہدے داروں کی خوب آؤ بھگت میں ہوتے ہیں۔ جائزے کے دوران کوئی بڑا افسر کمیوں کو دیکھ کر متعلقہ افسران کو ہدایات دے اس سے قبل ہی وہ چند افراد اپنی سرخروئی کے لیےبراہ راست باتوں کاٹ کر افسران کے سامنے خود بولنے لگتے ہیں۔ انکی جانب سے کہا جانے لگتا ہے کہ فلاں فلاں انتظامات کر دیے گئے ہیں۔ پینے کے پانی کا مسئلہ بھی اسی لیے پیدا ہوا کہ پانی کے چند ڈبے ہی پنڈال میں منگوا کر رکھا گیا تھا جو کچھ منٹوں میں ہی ختم ہو گیا۔ حالانکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے پنڈال کے اندر واٹر کولر مشین لگائی گئی ہے۔ لیکن بھیڑ زیادہ ہونے اور شدید گرمی کی وجہ سے اس میں بھی پانی ختم ہو گیا۔ حاجیوں کے رشتہ داروں نے بھی اس بات پر ناراضگی ظاہر کی اور سوال کیا کہ آخر ان چند لوگوں کے ذریعے سارے انتظامات پر حاوی ہونے کی وجہ کیا؟ ہے۔ حج بھون پٹنہ کی جانب سے ضلع انتظامیہ کے زیر اہتمام مکمل انتظامات کیوں نہیں ہوتے ہیں۔

جب مرکزی حکومت کی وزرات محکمہ اقلیتی فلاح ہند اور مرکزی حج کمیٹی کی جانب سے واضح ہدایات ہیں کہ حج اپریشن کے دوران ایئرپورٹ پر کسی نجی تنظیم یا کسی شخص سے تعاون نہیں لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ رضاکاروں کی بھی تعیناتی نہیں ہوگی بلکہ سارے انتظامات متعلقہ سرکاری اداروں کی جانب سے ہونگے اور حج آپریشن کے دوران حجاج کرام کی خدمت کے لیے سرکاری عملوں کی تعیناتی ہوگی اور انہی کے ذریعے سارے کام انجام دیے جائیں گے۔ تو پھر یہاں باہری لوگوں کی کیا ضرورت ہے؟ سرکاری عملے خدمت میں ہوں گے یا پرواز اور واپسی کے پورے آپریشن کے کاموں کو انجام دیں گے تو ان پر جواب دہی ہوگی، لیکن انتظامات کی کمیوں پر غیر سرکاری لوگوں پر کون جواب دہی طے کرے گا؟ حجاج کرام کے کچھ رشتہ داروں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سارے کاموں کو سرکاری عملہ کے ذریعہ انجام دلایا جائے-

گیا کے رہنے والے محمد شمشاد نے کہاکہ وہ اپنے رشتے دار کو لینے ایئرپورٹ پر پہنچے ہیں۔ شدید گرمی ہے اور یہاں پینے کا پانی نہیں ہے۔ پنڈال کے اندر جتنے ڈبے رکھے ہوئے ہیں وہ سارے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ واٹر مشین میں بھی پانی نہیں ہے۔ اتنی شدت کی گرمی میں پانی کا بہتر انتظام نہیں ہونا مایوس کن ہے۔ پنڈال میں کولر تک نہیں ہے۔ جبکہ اس موقع پر محکمہ اقلیتی فلاح کے سکریٹری نے نوڈل افسر حج سے پانی کی کمی کے تعلق سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اضافی ٹینکر منگوایا گیا ہے۔ حسب ضرورت پانی تھا لیکن بھیڑ زیادہ ہونے کی و جہ سے کچھ کم پڑا ہے لیکن چند منٹوں میں ٹینکر آجائے گا۔ جبکہ پنڈال میں کولر نہیں لگے ہونے کے سوال پر حج کمیٹی کے چیئرمین نے مداخلت کرتے ہوئے سکریٹری کوبتایاکہ چونکہ واپسی کے دوران حاجی پنڈال میں ناکے برابر آتے ہیں اسلیے زیادہ کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی کولر لگوادیا جائے گا-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.