ETV Bharat / state

گیا: فرحانہ امام معاشرے کی خواتین کے لیے ہیں بہترین مثال - example for women

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 3, 2024, 4:50 PM IST

بہار کے ضلع گیا میں شادی کے 12 برسوں بعد بیرون ملک سے لوٹ کر ایک مسلم خاتون اپنے خوابوں اور شوق کو پورا کررہی ہے۔ وہ خاتون لڑکیوں کو پینٹنگ بھی سکھاتی ہیں۔ ان کے مطابق والدین نے علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی سے تعلیم چھڑوا کر 19 سال میں شادی کردی اور شوہر کے ساتھ سعودی بھیج دیا۔ 12 برسوں بعد تین بچوں کے ساتھ ملک واپس آکر انہوں نے پھر سے تعلیم کا سلسلہ شروع کیا اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد سرکاری ملازمت بھی حاصل کی۔

گیا: فرحانہ امام معاشرے کی خواتین کے لیے ہیں بہترین مثال
گیا: فرحانہ امام معاشرے کی خواتین کے لیے ہیں بہترین مثال (ETV BHARAT)
گیا: فرحانہ امام معاشرے کی خواتین کے لیے ہیں بہترین مثال (ETV BHARAT)

گیا: بہار کے گیا ضلع کی ایک مسلم خاتون جن کے والدین نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے دوران تعلیم ہی تعلیمی سلسلہ منقطع کرا کر 19 سال کی عمر میں شادی کردی۔ شادی کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ سعودی عرب چلی گئیں، کیونکہ انکے شوہر سعودی کی ایک نجی کمپنی میں ملازم تھے، دس برس وقت گزرنے کے بعد وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ وطن واپس آئی، سعودی میں ہی تین بچوں کی ولادت ہوئی اور ان کے بچوں کی ' ابتدائی ' تعلیم وہیں سعودی عرب میں ہوئی۔

لیکن جب وہ بھارت میں اپنے شہر گیا واپس آئیں تو انہوں نے اپنے بچپن کے شوق کے موضوع پر اپنی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔ اُنہوں نے آرٹ میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی سے کیا، پھر سرکاری ٹیچر کی ملازمت کی بحالی میں فارم بھرا اور وہ سرکاری ٹیچر بن گئیں۔ یہ کہانی ان خواتین کے لیے بھی ایک مشعل راہ ہے جو شادی اور بچے ہونے کے بعد اپنے بچپن کے شوق یا تعلیم سے دور ہوجاتی ہیں۔

تقریبا 12 برسوں تک وہ تعلیم سے دور رہیں تاہم اپنے جذبے اور شوق کو مرنے نہیں دیا۔ دراصل یہ واقعہ گیا شہر کے وائٹ ہاؤس کی رہنے والی 'فرحانہ امام ' کا ہے۔ فرحانہ امام کو بچپن سے ' پینٹنگ اور تصویر ' بنانے کا شوق تھا۔ لیکن صحیح رہنمائی نہیں ہونے کے سبب میٹرک پاس کرنے کے بعد وہ اپنے شوق اور دلچسپی کے موضوع پر تعلیم حاصل نہیں کرسکی جسکی وجہ سے انہیں اعلی تعلیم میں حاصل کرنے میں دلنہیں لگا، والدین نے اس دوران تعلیم چھوڑ وا کر شادی کرادی۔

فرحانہ امام نے اپنی دلچسپ کہانی اور اب تک کے زندگی کے سفر کے متعلق ای ٹی وی بھارت اُردو کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ اُنہوں نے سنہ 1991 میں میٹرک پاس کیا اور سنہ 1993 میں مرزا غالب کالج سے انٹر کی تعلیم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا لیکن سنہ 1994 میں دوران تعلیم ہی انکی شادی کرادی گئی اور اسکے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ سعودی چلی گئیں اور گھریلو زندگی میں مصروف ہوگئیں۔

سعودی میں گھریلو زندگی گزار رہی تھیں۔11 سالوں بعد وہ اپنے تین بچوں کے ساتھ سعودی سے وطن واپس ہوئیں

فرحانہ امام نے بتایا کہ گیا واپس ہونے کے بعد انہوں نے اپنے شوق اور خواب کو اڑان دینےکے لیے قدم آگے بڑھایا اور آرٹ سے متعلق انسی ٹیوٹ کی تلاش شروع کی۔ اس کے لیے فرحانہ کی والدہ نے بھی بھر پور تعاون کیا، فرحانہ نے بتایا کہ پینٹنگ کے تئیں ان کی دلچسپی اور شوق کو پروان چڑھنے کی امید اسوقت پوری ہوتی نظر آئی جب اُنہیں شیوا نند آرٹ کالج کے تعلق سے معلومات حاصل ہوئی۔ سال 2007 میں فرحانہ نے شیوانند آرٹ کالج میں داخلہ کرایا اور پھر پراچین کلا چندی گڑھ سے ڈی ایف اے کی ڈگری حاصل کی۔ اسی کالج سے اُنہوں نے ایم ایف اے کیا۔ سال 2007 سے سال 2014 تک آرٹ کی تعلیم حاصل کی۔ کافی جدوجہد اور مشقت کے بعد 2016 میں گیا کے ' گیا پلس ٹو ہائی اسکول' میں فرحانہ کو آرٹ ٹیچر کی سرکاری نوکری مل گئی۔ اب فرحانہ ہر گھریلو خواتین کے لیے آئیکون بن گئی ہیں

پینٹنگ میں فرحانہ امام کو کئی نامور ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ ان میں دلی میں منعقدہ آن لائن انٹرنیشنل آرٹ کنٹسٹ 2022 میں گولڈن آرٹسٹ انٹرنیشنل ایوارڈبھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ آرٹ سنگھ پنجاب سے گولڈ ایوارڈ، پیٹ رائٹ ایوارڈ، کلا بابوراؤ پنٹر ایوارڈ، بھارتی کلاکارسنگھ ایوارڈ، مہارانی لکشمی بائی گورنمنٹ گرلز پی جی کالج اندور ایوارڈ وغیرہ کے علاوہ کئی اور ایوارڈ ہیں جو ان کو مل چکے ہیں

فرحانہ امام کی پینٹنگ ملکی سطح پر معروف ہے۔ فرحانہ امام نے بتایا کہ پینٹنگ کے تئیں ان کی دلچسپی اور شوق نے دیگر موضوع کے تئیں ذرا سی بھی دلچسپی پیدا نہیں کر سکی۔ یہی وجہ ہے کہ میٹرک اور انٹر میں اچھے نمبر نہیں آئے۔ گھر والوں نے سوچا کہ پڑھائی پر پیسہ برباد کرنا فضول ہے۔ اسی وجہ سے 19 سال کی عمر میں شادی کرادی۔ لیکن جب شادی کے قریب 12 سالوں بعد پھر سے تعلیم حاصل کیا اور پینٹنگ میں اپنی پہچان بنانا شروع کیا تو گھر والوں نے بھی ان کی مدد کی۔ اس میں ان کے شوہر اور بچوں نے بھی بھرپور مدد کی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ملک کے کئی نامور ایگزیبیشن میں بھی شامل ہوئیں۔ جن میں ممبئی میں واقع ہوٹل تاج میں عالمی شہرت یافتہ پینٹنگ میں ان کے پینٹنگ کی نمائش بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ دلی میں کئی سرکاری میلوں میں بھی ان کے پینٹنگ کی نمائش ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے وزیراعلی ایکناتھ شندے پرعزم

فرحانہ امام کا ماننا ہے کہ اگر ان کے والدین زمانہ طالب علمی میں ہی ان کے شوق اور دلچسپی پر ذرا سا بھی دھیان دے دیتے تو وہ آج اور بڑے مقام کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی۔

لیکن جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے۔ اپنی سطح سے محنت مشقت اور کوششوں سے باز نہیں آنا چاہیے جو انہوں نے خود کیا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کی دلچسپی کا خیال رکھیں۔ بچوں کو جن سبجیکٹ میں دلچسپی ہے اسی میں تعلیم حاصل کرائیں تو ان کے مستقبل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

گیا: فرحانہ امام معاشرے کی خواتین کے لیے ہیں بہترین مثال (ETV BHARAT)

گیا: بہار کے گیا ضلع کی ایک مسلم خاتون جن کے والدین نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے دوران تعلیم ہی تعلیمی سلسلہ منقطع کرا کر 19 سال کی عمر میں شادی کردی۔ شادی کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ سعودی عرب چلی گئیں، کیونکہ انکے شوہر سعودی کی ایک نجی کمپنی میں ملازم تھے، دس برس وقت گزرنے کے بعد وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ وطن واپس آئی، سعودی میں ہی تین بچوں کی ولادت ہوئی اور ان کے بچوں کی ' ابتدائی ' تعلیم وہیں سعودی عرب میں ہوئی۔

لیکن جب وہ بھارت میں اپنے شہر گیا واپس آئیں تو انہوں نے اپنے بچپن کے شوق کے موضوع پر اپنی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔ اُنہوں نے آرٹ میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی سے کیا، پھر سرکاری ٹیچر کی ملازمت کی بحالی میں فارم بھرا اور وہ سرکاری ٹیچر بن گئیں۔ یہ کہانی ان خواتین کے لیے بھی ایک مشعل راہ ہے جو شادی اور بچے ہونے کے بعد اپنے بچپن کے شوق یا تعلیم سے دور ہوجاتی ہیں۔

تقریبا 12 برسوں تک وہ تعلیم سے دور رہیں تاہم اپنے جذبے اور شوق کو مرنے نہیں دیا۔ دراصل یہ واقعہ گیا شہر کے وائٹ ہاؤس کی رہنے والی 'فرحانہ امام ' کا ہے۔ فرحانہ امام کو بچپن سے ' پینٹنگ اور تصویر ' بنانے کا شوق تھا۔ لیکن صحیح رہنمائی نہیں ہونے کے سبب میٹرک پاس کرنے کے بعد وہ اپنے شوق اور دلچسپی کے موضوع پر تعلیم حاصل نہیں کرسکی جسکی وجہ سے انہیں اعلی تعلیم میں حاصل کرنے میں دلنہیں لگا، والدین نے اس دوران تعلیم چھوڑ وا کر شادی کرادی۔

فرحانہ امام نے اپنی دلچسپ کہانی اور اب تک کے زندگی کے سفر کے متعلق ای ٹی وی بھارت اُردو کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ اُنہوں نے سنہ 1991 میں میٹرک پاس کیا اور سنہ 1993 میں مرزا غالب کالج سے انٹر کی تعلیم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا لیکن سنہ 1994 میں دوران تعلیم ہی انکی شادی کرادی گئی اور اسکے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ سعودی چلی گئیں اور گھریلو زندگی میں مصروف ہوگئیں۔

سعودی میں گھریلو زندگی گزار رہی تھیں۔11 سالوں بعد وہ اپنے تین بچوں کے ساتھ سعودی سے وطن واپس ہوئیں

فرحانہ امام نے بتایا کہ گیا واپس ہونے کے بعد انہوں نے اپنے شوق اور خواب کو اڑان دینےکے لیے قدم آگے بڑھایا اور آرٹ سے متعلق انسی ٹیوٹ کی تلاش شروع کی۔ اس کے لیے فرحانہ کی والدہ نے بھی بھر پور تعاون کیا، فرحانہ نے بتایا کہ پینٹنگ کے تئیں ان کی دلچسپی اور شوق کو پروان چڑھنے کی امید اسوقت پوری ہوتی نظر آئی جب اُنہیں شیوا نند آرٹ کالج کے تعلق سے معلومات حاصل ہوئی۔ سال 2007 میں فرحانہ نے شیوانند آرٹ کالج میں داخلہ کرایا اور پھر پراچین کلا چندی گڑھ سے ڈی ایف اے کی ڈگری حاصل کی۔ اسی کالج سے اُنہوں نے ایم ایف اے کیا۔ سال 2007 سے سال 2014 تک آرٹ کی تعلیم حاصل کی۔ کافی جدوجہد اور مشقت کے بعد 2016 میں گیا کے ' گیا پلس ٹو ہائی اسکول' میں فرحانہ کو آرٹ ٹیچر کی سرکاری نوکری مل گئی۔ اب فرحانہ ہر گھریلو خواتین کے لیے آئیکون بن گئی ہیں

پینٹنگ میں فرحانہ امام کو کئی نامور ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ ان میں دلی میں منعقدہ آن لائن انٹرنیشنل آرٹ کنٹسٹ 2022 میں گولڈن آرٹسٹ انٹرنیشنل ایوارڈبھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ آرٹ سنگھ پنجاب سے گولڈ ایوارڈ، پیٹ رائٹ ایوارڈ، کلا بابوراؤ پنٹر ایوارڈ، بھارتی کلاکارسنگھ ایوارڈ، مہارانی لکشمی بائی گورنمنٹ گرلز پی جی کالج اندور ایوارڈ وغیرہ کے علاوہ کئی اور ایوارڈ ہیں جو ان کو مل چکے ہیں

فرحانہ امام کی پینٹنگ ملکی سطح پر معروف ہے۔ فرحانہ امام نے بتایا کہ پینٹنگ کے تئیں ان کی دلچسپی اور شوق نے دیگر موضوع کے تئیں ذرا سی بھی دلچسپی پیدا نہیں کر سکی۔ یہی وجہ ہے کہ میٹرک اور انٹر میں اچھے نمبر نہیں آئے۔ گھر والوں نے سوچا کہ پڑھائی پر پیسہ برباد کرنا فضول ہے۔ اسی وجہ سے 19 سال کی عمر میں شادی کرادی۔ لیکن جب شادی کے قریب 12 سالوں بعد پھر سے تعلیم حاصل کیا اور پینٹنگ میں اپنی پہچان بنانا شروع کیا تو گھر والوں نے بھی ان کی مدد کی۔ اس میں ان کے شوہر اور بچوں نے بھی بھرپور مدد کی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ملک کے کئی نامور ایگزیبیشن میں بھی شامل ہوئیں۔ جن میں ممبئی میں واقع ہوٹل تاج میں عالمی شہرت یافتہ پینٹنگ میں ان کے پینٹنگ کی نمائش بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ دلی میں کئی سرکاری میلوں میں بھی ان کے پینٹنگ کی نمائش ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے وزیراعلی ایکناتھ شندے پرعزم

فرحانہ امام کا ماننا ہے کہ اگر ان کے والدین زمانہ طالب علمی میں ہی ان کے شوق اور دلچسپی پر ذرا سا بھی دھیان دے دیتے تو وہ آج اور بڑے مقام کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی۔

لیکن جو قسمت میں لکھا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے۔ اپنی سطح سے محنت مشقت اور کوششوں سے باز نہیں آنا چاہیے جو انہوں نے خود کیا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کی دلچسپی کا خیال رکھیں۔ بچوں کو جن سبجیکٹ میں دلچسپی ہے اسی میں تعلیم حاصل کرائیں تو ان کے مستقبل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.