مراد آباد: محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اس ماہ کو نہایت حرمت اور تقدس حاصل ہے، کیونکہ اس ماہ میں نواسہ رسول امام حسین نے 72 جان نصاروں کے ساتھ اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ محرم الحرام کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مفتی مقبول احمد نعیمی نے بتایا کہ کربلا کا واقعہ پیغام دیتا ہے کہ کبھی بھی باطل کے آگے نہیں جھکنا چاہیے اور نہ ہی اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہماری تعداد کم ہے یا دشمن کے مقابلے ہمارے پاس ہتھیار کم ہیں۔ بلکہ جذبہ ایمان پختہ ہونا چاہیے، جس سے بڑی سے بڑی فتح حاصل ہو جاتی ہے اور یہی کربلا کا پیغام ہے کہامام حسین نے اپنی جانثاروں کے ساتھ جان کا نظرانہ تو پیش کر دیا مگر باطل کے ہاتھ پر بیعت نہ لی۔
اور امام حسین کی یہ قربانی رائیگاں نہیں گئی انہوں نے اپنی جان کا نظرانہ پیش کر کے اسلام کو زندہ رکھا اور آج مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی امام حسین کی زندگی کو ایک رول ماڈل کی طرح مانتے ہیں۔ مفتی مقبول نے کہا کہ امام حسین کی سیرت صرف مسلمانوں کے لئے ہی نمونہ عمل نہیں بلکہ اور دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے لئے بھی نمونہ عمل ہے۔
مہاتما گاندھی کی مثال پیش کرتے ہوئے مفتی مقبول نے بتایا کہ جب اُنہوں نے انگریزوں کی مخالفت کی تو کسی انگریز افسر نے ان سے سوال کیا کہ آپ تعداد میں کم ہیں کیا آپ کو ہم سے ڈر نہیں لگتا تو گاندھی جی نے جواب دیا تھا کہ میرے دل سے ڈر اسی وقت نکل گیا تھا جب میں نے امام حسین سے متعلق مطالعہ کیا تھا۔ مفتی مقبول نے بتایا کہ ہمارے ملک ہی نہیں بلکہ دوسرے ممالک کے غیر مذاہب کے ماننے والے لوگ بھی امام حسین کی شان میں قصیدے پڑتے ہیں اور ان کی شہادت اور صبر کی مثال پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے سوامی شنکراچاریہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سوامی شنکراچاریہ نے تو یہاں تک کہا تھا کہ اگر امام حسین اپنی جان کی قربانی پیش نہیں کی ہوتی تو شاید آج اسلام نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھیں:یوم عاشورہ (دس محرم الحرام ) کی اہمیت اور فضائل
مفتی مقبول نے مزید کہا کہ امام حسین کی زندگی صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب کے امن پسند لوگوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ ہندو ہو یا مسلمان جس نے بھی امام حسین کی زندگی کا مطالعہ کیا ہے ان کے دل سے ڈر نکل جاتا ہے اور ظلم کے خلاف لڑنے کے لیے ہمت پیدا ہو جاتی ہے۔ پنڈت جواہر لال نہرو ہوںیا مہاتما گاندھی ہوں رویندر ناتھ ٹیگور یا پھر غیر ملکی ایڈورڈ براؤن سبھی نے امام حسین کی زندگی کو نمونہ عمل یعنی رول ماڈل مانا ہے۔