لکھنو: سال 2024 میں سفر حج پر جانے والے حجاج کرام کا پہلا قافلہ لکھنؤ کے بین الاقوامی چودھری چرن سنگھ ائیر پورٹ پہونچا۔ اتر پردیش حج کمیٹی کے چیئرمین محسن رضا اور حج کمیٹی کے سکریٹری ایس پی تیواری نے حاجیوں کو پھول کر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں حاجیوں کے اہل خانہ نے انہیں مٹھائی بھی کھلائی حج سے واپس آنے والے حاجیوں کو پھولوں کے ہار پہنا کر استقبال کیا گیا۔ 40 دن بعد حج سے واپس آنے والے حاجیوں کو دیکھ کر اہل خانہ آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔
حج کمیٹی آف انڈیا کے چیئرمین محسن رضا نے حاجیوں کا خیرمقدم کرنے کے بعد کہا کہ یہ ان کے لیے خوشی کی بات ہے کہ انہیں حاجیوں کی خدمت کا موقع مل رہا ہے، محسن رضا نے کہا کہ تمام حاجی جو حج سے واپس آئے ہیں۔ اتر پردیش حج کمیٹی کی جانب سے حاجیوں کو دی جانے والی سہولیات سے حاجی مطمئن ہیں بہت خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حاجیوں نے بہتر سہولیات کے لیے مودی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ محسن رضا نے کہا کہ یوگی حکومت کی یہ مسلسل کوشش ہے کہ حج پر جانے والے تمام عازمین کو بہتر سہولیات فراہم کی جائیں، جس کے لیے اتر پردیش حج کمیٹی عازمین کی تمام چھوٹی بڑی ضروریات کا پورا خیال رکھتی ہے۔
لکھنو ایئر پورٹ پر پہلی پرواز سے 285 حاجیوں پر مشتمل قافلہ 9 مئی کو لکھنؤ سے ہوئی تھی، حاجیوں کا پہلا قافلہ آج 285 حاجیوں پر مشتمل ایئر پورٹ پہنچا۔ رواں برس اترپردیش سے 18 ہزار سے زائد عازمین سفر حج پر گئے تھے جن میں سے یوپی کے تین حاجیوں کا مکہ مکرمہ میں انتقال ہوگیا ہے۔ جن میں1 نصرالدین صدیقی 76 سال، ضلع کانپور2 انعام الدین عمر 66 سال، ضلع سنبھل3 مظہر حسین 79 سال، ضلع سنبھل حاجی نے کہا کہ بہت گرمی تھی لیکن انتظامات ٹھیک تھے۔
حج سے واپس آنے والے عبدالعزیز نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ وہ حج مکمل کر کے اپنے ملک واپس آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے مکہ میں اپنے ملک ہندوستان کی ترقی اور امن کے لیے دعا کی۔ حاجیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس لیے کچھ پریشانی ہوتی ہے، ورنہ حکومت ہند اور سعودی حکومت کے انتظامات ٹھیک رہے۔۔ سفر حج سے لوٹ رہے ہیں حاجی محمد فرحان خان نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حج ایک اہم فریضہ ہے اور اس کو ادا کر کے بہت ہی مسرت حاصل ہوئی اس خوشی کا اظہار لفظوں میں کیسے کروں سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ مدینہ شریف انتہائی سکون کی جگہ ہے اور وہاں بہت پرسکون ماحول رہا انتظامات بھی بہتر رہے لیکن حج کمیٹی اف انڈیا کی جانب سے کیا گیا انتظام جگہ جگہ بد انتظامی کا بھی شکار رہا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر پریشانیاں 60 عمر سے زائد کے لوگوں کو پیش آئیں، منی میں پانی کی قلت تھی، حاجیوں کو پینے کا پانی میسر نہیں، بیشتر عمر رسیدہ افراد راستہ بھول جاتے تھے انہیں بتانے والا نہیں ہوتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ ان کو سخت پریشانی لاحق ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت تھی اس کے باوجود بھی انتظامات ٹھیک تھے لیکن کولر پنکھے کا بھی انتظام نہیں تھا اور یہی وجہ ہے کہ کئی حاجیوں کی موت بھی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ 60 برس سے زائد عمر کے لوگ بغیر کسی نوجوان ساتھی کے سفر حج پر نہ جائیں وہاں بڑی پریشانیاں ہیں۔