ETV Bharat / state

یوم عاشورہ کا سب سے بڑا واقعہ حضرت امام حسینؓ کی شہادت - MARTYRDOM OF HADHRAT IMAM HUSSAIN - MARTYRDOM OF HADHRAT IMAM HUSSAIN

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے یہ ان چار مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے جو حرمت والے ہیں۔ جن کے تعلق سے قرآن مجید میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے پاس مہینوں کی تعداد بارہ ہیں ان میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔

مفتی سلمان احمد قاسمی سے خصوصی گفتگو
مفتی سلمان احمد قاسمی سے خصوصی گفتگو (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 14, 2024, 7:39 PM IST

مفتی سلمان احمد قاسمی سے خصوصی گفتگو (Etv bharat)

جونپور: اسلام کے اندر چار ماہ محترم بتائے گئے ہیں محرم الحرام، رجب، ذی قعدہ، ذی الحجہ۔ اس مہینے کی حرمت زمانے جاہلیت سے ہے ان مہینوں میں دور جاہلیت میں لوگ قتل و غارتگری وغیرہ سے گریز و پرہیز کرتے تھے اور اس کا احترام کرتے تھے، ماہ محرم کے اندر بہت سے اسلامی واقعات رونما ہوئے ہیں سب سے بڑا واقعہ نواسے رسول حضرت امام حسین کی شہادت کا میدان کربلا میں پیش آیا۔

محرم کی عظمت و فضیلت کے تعلق سے جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور کے استاد مفتی و مولانا سلمان احمد قاسمی نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے مفتی سلمان احمد قاسمی نے کہا کہ محرم الحرام قابل احترام مہینوں میں سے ہے جس کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد اللّٰہ کے نزدیک کل بارہ ہے اسلامی مہینوں کی تعداد اللّٰہ نے بارہ فرمائی ہے اللّٰہ نے آگے فرمایا کہ ان میں سے چار محترم ہیں جس کا احترام ہم سب کو ملحوظ رکھنا ہے وہ مہینے محرم، رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ ہیں۔ اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم ہے س کی فضیلت حدیث میں بہت ہے۔

مولانا سلمان نے کہا کہ یوم عاشورہ دس محرم الحرام کے دن روزہ رکھنا بہت ثواب ہے مکہ سے ہجرت کے بعد جب حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہود عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں جب ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس دن اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو فرعون سے نجات بخشی تھی جس کی خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں تو حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے کہا کہ حضرت موسیٰ سے تعلق تم سے زیادہ ہمارا ہے، صحابہ کرام کو اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ ایک روزہ کو ملانے کے لیے کہا تاکہ یہود کے ساتھ مشابہت نہ ہو جائے۔

مولانا نے کہا کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوم عاشورہ کا روزہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے انہوں نے کہا کہ یوم عاشورہ اور ماہ محرم کے تعلق سے بہت بڑے بڑے واقعات احادیث کی کتابوں میں آئے ہیں ان واقعات میں سے ایک واقعہ یہ کہ جب حضرت آدم کو جنت سے نکالا گیا انہوں نے اللّٰہ سے توبہ کی جب ان کی دعا قبول ہوئی وہ عاشورہ کا دن تھا، حضرت یوسف کی ملاقات حضرت یعقوب علیہ السلام سے ملاقات عاشورہ کا دن ہوئی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات اسی دن ملی، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ سے اسی دن لگی، حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے عاشورہ کے دن نجات پائے، اسی ماہ کے اندر خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی شہادت پیش آئی۔

مفتی سلمان نے کہا کہ نواسے رسول حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ میدان کربلا کے اندر پیاس کی شدت کو برداشت کرتے ہوئے آپ نے نماز کو نہیں چھوڑا جس میں ہمارے لیے بڑا پیغام ہے کہ نماز جو فرض عبادت ہے وہ کسی بھی حالت میں معاف نہیں ہے، نماز کو چھوڑنے سے باز رہنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے اندر نبی پاک و صحابہ کرام سے جو عمل ثابت ہے وہ روزہ ہے لیکن محرم میں جو بقیہ امور انجام دیئے جاتے ہیں اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے اور صحابہ کرام نے اس کام کو کیا بھی نہیں ہے اس لیے صحابہ کرام نے جس عمل کو نہیں کیا ہمیں بھی وہ عمل نہیں کرنا چاہیے اور ایک سنت کو زندہ کرنے کا بہت ثواب ہے۔

مفتی سلمان احمد قاسمی سے خصوصی گفتگو (Etv bharat)

جونپور: اسلام کے اندر چار ماہ محترم بتائے گئے ہیں محرم الحرام، رجب، ذی قعدہ، ذی الحجہ۔ اس مہینے کی حرمت زمانے جاہلیت سے ہے ان مہینوں میں دور جاہلیت میں لوگ قتل و غارتگری وغیرہ سے گریز و پرہیز کرتے تھے اور اس کا احترام کرتے تھے، ماہ محرم کے اندر بہت سے اسلامی واقعات رونما ہوئے ہیں سب سے بڑا واقعہ نواسے رسول حضرت امام حسین کی شہادت کا میدان کربلا میں پیش آیا۔

محرم کی عظمت و فضیلت کے تعلق سے جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور کے استاد مفتی و مولانا سلمان احمد قاسمی نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے مفتی سلمان احمد قاسمی نے کہا کہ محرم الحرام قابل احترام مہینوں میں سے ہے جس کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد اللّٰہ کے نزدیک کل بارہ ہے اسلامی مہینوں کی تعداد اللّٰہ نے بارہ فرمائی ہے اللّٰہ نے آگے فرمایا کہ ان میں سے چار محترم ہیں جس کا احترام ہم سب کو ملحوظ رکھنا ہے وہ مہینے محرم، رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ ہیں۔ اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم ہے س کی فضیلت حدیث میں بہت ہے۔

مولانا سلمان نے کہا کہ یوم عاشورہ دس محرم الحرام کے دن روزہ رکھنا بہت ثواب ہے مکہ سے ہجرت کے بعد جب حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہود عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں جب ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس دن اللّٰہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو فرعون سے نجات بخشی تھی جس کی خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں تو حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے کہا کہ حضرت موسیٰ سے تعلق تم سے زیادہ ہمارا ہے، صحابہ کرام کو اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ ایک روزہ کو ملانے کے لیے کہا تاکہ یہود کے ساتھ مشابہت نہ ہو جائے۔

مولانا نے کہا کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوم عاشورہ کا روزہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے انہوں نے کہا کہ یوم عاشورہ اور ماہ محرم کے تعلق سے بہت بڑے بڑے واقعات احادیث کی کتابوں میں آئے ہیں ان واقعات میں سے ایک واقعہ یہ کہ جب حضرت آدم کو جنت سے نکالا گیا انہوں نے اللّٰہ سے توبہ کی جب ان کی دعا قبول ہوئی وہ عاشورہ کا دن تھا، حضرت یوسف کی ملاقات حضرت یعقوب علیہ السلام سے ملاقات عاشورہ کا دن ہوئی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات اسی دن ملی، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ سے اسی دن لگی، حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے عاشورہ کے دن نجات پائے، اسی ماہ کے اندر خلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی شہادت پیش آئی۔

مفتی سلمان نے کہا کہ نواسے رسول حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ میدان کربلا کے اندر پیاس کی شدت کو برداشت کرتے ہوئے آپ نے نماز کو نہیں چھوڑا جس میں ہمارے لیے بڑا پیغام ہے کہ نماز جو فرض عبادت ہے وہ کسی بھی حالت میں معاف نہیں ہے، نماز کو چھوڑنے سے باز رہنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے اندر نبی پاک و صحابہ کرام سے جو عمل ثابت ہے وہ روزہ ہے لیکن محرم میں جو بقیہ امور انجام دیئے جاتے ہیں اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے اور صحابہ کرام نے اس کام کو کیا بھی نہیں ہے اس لیے صحابہ کرام نے جس عمل کو نہیں کیا ہمیں بھی وہ عمل نہیں کرنا چاہیے اور ایک سنت کو زندہ کرنے کا بہت ثواب ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.