بنگلورو: اس سلسلے میں آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڑ یونینز (سیٹو) کی جانب سے ان غریب ٹھیلے ولوں کو قانونی امداد دی جاتی ہے۔ اس مسئلے پر روشنی ڈالنے کے لئے ادارے کی ذمہ دار ایڈوکیٹ لیکھا نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی بات کی ۔انہوں ٹھیلے والوں کے مسائل و ان کے حقوق پر تفصیلی گفتگو کی۔
ایڈوکیٹ لیکھا نے بتایا کہ بڑے شہروں میں میٹرو اسٹیشنز یا بڑے مالز وغیرہ کی تعمیراتی کاموں کے بہانے وہاں کے ٹھیلے والوں کو ہٹایا جاتا ہے۔ پولیس کی جانب سے ان سے ہفتہ وصولا جاتا ہے۔ مونیسیپال اتھارٹیز کی جانب سے انہیں دھمکایا جاتا ہے۔ ان کا سامان بھی ضبط کر لیا جاتا ہے۔انہیں پریشان کیا جاتا رہا ہے۔
لیکھا نے بتایا کہ سن 2014 میں یو پی اے 2 حکومت کے چلتے پارلیمنٹ میں ایک قانون تشکیل دی؛ گیا تھا Street Vendors (Protection of Livelihood and Regulation of Street Vending) Act, 2014 Act؛ جس کے مطابق ٹھیلا لگاکر کاروبار کرنا بلکل بھی غیر قانونی نہیں ہے اور یہ کہیں بھی اپنا ٹھیلا لگا سکتے ہیں اور اپنا کمائی کرنے گزارا کرسکتے ہیں اور محکمہ پلویس یا مونیسیپال اتھارٹیز ان ٹھیلے والوں کو ہراس یا تکلیف نہیں کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیدر میں غیرقانونی تجاوزات کے خلاف کارروائی
ان کا مزید کہنا تھاکہ اسٹریٹ وینڈرز کے حقوق کے تحفظ میں کورٹ سے کافی راحت ملی ہے۔ اے آئی سی سی ٹی یو ادارے کی جانب سے ان ٹھیلے والوں کو کاغذات کا ایک سیٹ دیا جاتا ہے کہ جس میں اسٹریٹ وینڈرز کے کل حقوق کے متعلق تفصیل ہوتی ہے ۔ان سے متعلق حکومت کے قانون و کورٹس سے جاری کردی فیصلے ہوتے ہیں۔یہ ان افسران کو دکھانے ہوتے ہیں کہ جو ان ٹھیلے والوں کو ہٹانے آتے ہیں۔