لکھنو: پیس پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر ایوب نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی اور انہوں نے کہا کہ ایک طرف انڈیا اتحاد تو دوسری طرف این ڈی اے اتحاد بنا اس کے علاوہ اتر پردیش میں بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی تنہا انتخابی میدان میں ہے لیکن مسلم سیاسی جماعتوں کو کسی بھی اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ریاست کی چھوٹی سیاسی جماعتوں کو اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا این ڈی اے نے اوم پرکاش راج بھر کی پارٹی، انوپریا پٹیل کی سیاسی جماعت اپنا دل اور سنجے نشاط کی پارٹی اور ار ایل ڈی کو اتحاد میں رکھا لیکن انڈیا اتحاد میں ہم نے بات چیت کی اور ایک نشست پر انتخاب لڑنے کا دعوی کیا تو ایک نشست پر بھی انڈیا اتحاد بات نہیں بن سکی یہی وجہ ہے کہ اج ہم لوگ تنہا انتخابی میدان میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم سیاسی جماعتوں کو سیاسی اچھوت مانا جاتا ہے لیکن مسلمانوں کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے سبھی تیار رہتے ہیں۔
مسلم قیادت پر اپنی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2012 میں اتر پردیش کے اسمبلی میں 69 اراکین اسمبلی مسلم تھے لیکن جب ریاست میں مختلف مقامات پر دنگے فسادات ہوئے جس میں مظفر نگر کا فساد خصوصی طور شامل ہے تو مسلم اراکین اسمبلی نے کھل کر بات چیت نہیں کی اور نہ ہی مسلمانوں کی حمایت میں کوئی اواز بلند کی جس سے واضح ہوتا ہے کہ ہم کتنی ہی تعداد میں پارلیمنٹ یا اسمبلی میں کامیاب کر کے مسلم رہنماؤں کو بھیج دیں لیکن جب تک وہ خود مختار نہیں رہیں گے تب تک کے مسلمانوں کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اج کل وہی سیکولر مسلم رہنما تسلیم کیا جاتا ہے جو مسلم مخالف بات کرے اگر مسلم کی حمایت میں بات کرے گا تو کمیونل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم رہنما کانگریس سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج وادی پارٹی میں برسوں سے ہیں لیکن مسلمانوں کے مسائل جوں کہ تو ہیں انہوں نے کہا کہ پیس پارٹی نے 2012 میں کامیابی حاصل کی تھی اور پانچ اراکین اسمبلی پیس پارٹی کے کامیاب ہوئے تھے اس کے بعد سماجوادی کی سرکار نے پیس پارٹی پر حملہ آور ہوئی اور طرح طرح کی ظلم و زیادتی فرضی مقدموں سے پارٹی کے رہنماؤں کو توڑ لیا لیکن پیس پارٹی اب بھی پرعزم ہے کہ انے والے دنوں میں مسلمانوں کے لیے بہترین متبادل سیاسی جماعت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مراد اباد میں ایس ٹی حسن کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا اس کے علاوہ مغربی اتر پردیش میں کئی ایسی نشستیں تھیں جہاں سے مسلمان امیدوار جیت سکتا تھا لیکن اس کو قیادت کا موقع نہیں دیا گیا ایک طرف تو مسلمانوں کا ووٹ بھی لینا ہے اور دوسری طرف مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک بھی کرنا ہے ایسا نہیں چلے گا۔ اپنے اوپر لگے ہوئے عصمت دری کے الزامات اور ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ 'سماجوادی پارٹی نے ہمارے اوپر فرضی عصمت دری کے مقدمات لگوائے تھے اور بی جے پی کے اقتدار میں انے کے بعد یوگی ادتیہ ناتھ نے ہمیں جیل میں بھیجوادیا یہ دونوں لوگ اپس میں ملے ہوئے ہیں۔ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم ووٹ کاٹ رہے ہیں اور ہم ادتیہ ناتھ کے دوست ہیں اگر ان کے دوست ہی ہوتے تو مجھے کیوں جیل بھجواتے ہیں'
انہوں نے مزید کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں ریاست بھر میں ایک خاموشی ہے مسلمان اپنے اپ کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہا ہے اس کے اندر کوئی جوش نہیں ہے اسد الدین اویسی کی قیادت میں ریاست میں تیسرا مورچے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ کوئی تیسرا محاز نہیں ہے پی ڈی ایم کا کوئی مطلب نہیں ہے جب تک کہ وہ مسلمانوں اور دلتوں کے لیے کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کو شامل نہیں کرتے تب تک یہ محض ایک شگوفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو اسد الدین اویسی کے لیے بھی پیس پارٹی میں راستہ کھلا ہوا ہے وہ چاہیں تو اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے تقریبا 20 سے 30 امیدوار کو لوک سبھا انتخابات میں اتاریں گے اور امید ہے کہ مجھے کامیابی ملے گی۔
پیس پارٹی کے صدر ڈاکٹر ایوب سے خصوصی و بے باک گفتگو - Peace Party President Dr Ayub - PEACE PARTY PRESIDENT DR AYUB
conversation with Peace Party President Dr. Ayub لوک سبھا انتخابات کی دوسرے مرحلے کی ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے اتر پردیش میں 80 لوک سبھا کی نشستیں ہیں جس میں سے 17 نشستوں پر دو مرحلوں میں ووٹنگ مکمل کر لی گئی ہے ریاست کی سبھی چھوٹی بڑی پارٹیاں سیاست میں سرگرم ہیں تاہم ریاست کی دوسری سب سے بڑی ابادی کی سیاسی اواز بننے کا دعوی کرنے والی پیس پارٹی کے سربراہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کئی اہم سوال اٹھائے ہیں۔
Published : Apr 27, 2024, 5:38 PM IST
لکھنو: پیس پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر ایوب نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی اور انہوں نے کہا کہ ایک طرف انڈیا اتحاد تو دوسری طرف این ڈی اے اتحاد بنا اس کے علاوہ اتر پردیش میں بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی تنہا انتخابی میدان میں ہے لیکن مسلم سیاسی جماعتوں کو کسی بھی اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ریاست کی چھوٹی سیاسی جماعتوں کو اتحاد میں شامل نہیں کیا گیا این ڈی اے نے اوم پرکاش راج بھر کی پارٹی، انوپریا پٹیل کی سیاسی جماعت اپنا دل اور سنجے نشاط کی پارٹی اور ار ایل ڈی کو اتحاد میں رکھا لیکن انڈیا اتحاد میں ہم نے بات چیت کی اور ایک نشست پر انتخاب لڑنے کا دعوی کیا تو ایک نشست پر بھی انڈیا اتحاد بات نہیں بن سکی یہی وجہ ہے کہ اج ہم لوگ تنہا انتخابی میدان میں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم سیاسی جماعتوں کو سیاسی اچھوت مانا جاتا ہے لیکن مسلمانوں کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے سبھی تیار رہتے ہیں۔
مسلم قیادت پر اپنی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2012 میں اتر پردیش کے اسمبلی میں 69 اراکین اسمبلی مسلم تھے لیکن جب ریاست میں مختلف مقامات پر دنگے فسادات ہوئے جس میں مظفر نگر کا فساد خصوصی طور شامل ہے تو مسلم اراکین اسمبلی نے کھل کر بات چیت نہیں کی اور نہ ہی مسلمانوں کی حمایت میں کوئی اواز بلند کی جس سے واضح ہوتا ہے کہ ہم کتنی ہی تعداد میں پارلیمنٹ یا اسمبلی میں کامیاب کر کے مسلم رہنماؤں کو بھیج دیں لیکن جب تک وہ خود مختار نہیں رہیں گے تب تک کے مسلمانوں کے مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اج کل وہی سیکولر مسلم رہنما تسلیم کیا جاتا ہے جو مسلم مخالف بات کرے اگر مسلم کی حمایت میں بات کرے گا تو کمیونل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم رہنما کانگریس سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج وادی پارٹی میں برسوں سے ہیں لیکن مسلمانوں کے مسائل جوں کہ تو ہیں انہوں نے کہا کہ پیس پارٹی نے 2012 میں کامیابی حاصل کی تھی اور پانچ اراکین اسمبلی پیس پارٹی کے کامیاب ہوئے تھے اس کے بعد سماجوادی کی سرکار نے پیس پارٹی پر حملہ آور ہوئی اور طرح طرح کی ظلم و زیادتی فرضی مقدموں سے پارٹی کے رہنماؤں کو توڑ لیا لیکن پیس پارٹی اب بھی پرعزم ہے کہ انے والے دنوں میں مسلمانوں کے لیے بہترین متبادل سیاسی جماعت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مراد اباد میں ایس ٹی حسن کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا اس کے علاوہ مغربی اتر پردیش میں کئی ایسی نشستیں تھیں جہاں سے مسلمان امیدوار جیت سکتا تھا لیکن اس کو قیادت کا موقع نہیں دیا گیا ایک طرف تو مسلمانوں کا ووٹ بھی لینا ہے اور دوسری طرف مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک بھی کرنا ہے ایسا نہیں چلے گا۔ اپنے اوپر لگے ہوئے عصمت دری کے الزامات اور ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے کے الزامات پر انہوں نے کہا کہ 'سماجوادی پارٹی نے ہمارے اوپر فرضی عصمت دری کے مقدمات لگوائے تھے اور بی جے پی کے اقتدار میں انے کے بعد یوگی ادتیہ ناتھ نے ہمیں جیل میں بھیجوادیا یہ دونوں لوگ اپس میں ملے ہوئے ہیں۔ لوگ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم ووٹ کاٹ رہے ہیں اور ہم ادتیہ ناتھ کے دوست ہیں اگر ان کے دوست ہی ہوتے تو مجھے کیوں جیل بھجواتے ہیں'
انہوں نے مزید کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں ریاست بھر میں ایک خاموشی ہے مسلمان اپنے اپ کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہا ہے اس کے اندر کوئی جوش نہیں ہے اسد الدین اویسی کی قیادت میں ریاست میں تیسرا مورچے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ کوئی تیسرا محاز نہیں ہے پی ڈی ایم کا کوئی مطلب نہیں ہے جب تک کہ وہ مسلمانوں اور دلتوں کے لیے کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کو شامل نہیں کرتے تب تک یہ محض ایک شگوفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو اسد الدین اویسی کے لیے بھی پیس پارٹی میں راستہ کھلا ہوا ہے وہ چاہیں تو اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے تقریبا 20 سے 30 امیدوار کو لوک سبھا انتخابات میں اتاریں گے اور امید ہے کہ مجھے کامیابی ملے گی۔