لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی میں بجٹ سیشن کا آغاز 2 فروری کو ہوا تھا۔ اب تک اراکین اسمبلی اپنے علاقے کے مسائل اور بجٹ پر گورنر کی خطاب پر اپنا رد عمل پیش کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں میرٹھ کے کٹھور حلقہ اسمبلی سے رکن اسمبلی شاہد منظور نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اتر پردیش حکومت ہر محاذ پر ناکام نظر آرہی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ریاست میں اوارہ موشیوں کے مسائل کو حل کیا جائے گا اور کسان کو اوارہ موشیوں سے نجات دی جائے گی لیکن ابھی تک اوارہ مویشیوں کو قابو میں نہیں کیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ کسانوں کا فصل تباہ و برباد کر رہے ہیں۔ روڈ پر آئے دن ایکسیڈنٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک مویشی پر 50 روپے کھانے کا بجٹ دیا ہے۔ آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ عام طور پہ ایک مویشی کے کھانے پر خرچ تقریبا 100 روپے سے ڈیڑھ سو روپے تک ہے ایسے میں اوارہ پشو کے مسائل سے نجات دلانا بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں بجلی کے مسائل سے بھی آئے دن کسانوں کو طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کوئی کسان اگر بجلی چوری کرتے پکڑا جاتا ہے تو اس پر اس قدر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے کہ اس کی اس کا کھیت بھی فروخت ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرٹھ میں دودھ کے فروغ کے لیے پراگ ڈیری سماجوادی حکومت نے لگایا تھا جس سے ہزاروں لیٹر دودھ کی پیداوار ہو رہی تھی اور سماجوادی حکومت میں پراگ ڈیری منافع میں تھا لیکن موجودہ وقت میں پراگ ڈیری خسارے میں ہے اور سماجوادی پارٹی کا جو پروجیکٹ تھا وہ اب تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اترپردیش کے سانق وزیر شاہد منظور نے کہاکہ پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کے خلاف پارلیمنٹ میں جو اواز بلند کی گئی ہے۔کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کو ختم کر دینا چاہیے۔ مجھے اندازہ ہے کہ انے والے کچھ برس میں یہ قانون ختم کر دیا جائے گا چونکہ اب تک جو بھی بات برسر اقتدار جماعت کی طرف سے بلند ہوئی ہے۔ اس پر عمل ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بنیادی دینی تعلیم سے محرومی کے سبب جرائم عام ہورہے ہیں: مولانا ندیم صدیقی
انہوں نے کہا کہ یہ قانون ایسے وقت میں ایا جب بابری مسجد کو منہدم کر دیا گیا تھا اس سے قبل سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا تھا اس کے باوجود بھی بابری مسجد میں مورتی رکھ دی گئی تھی تو یہ سب تو انہی کے دور میں ہوا تھا جو افسوسناک تھا۔
یہ دور سیاست بھی کیا دور سیاست ہے
چپ ہوں تو ندامت ہے بولو تو بغاوت ہے
انہوں نے مزید کہا کہ اگر رکن اسمبلی اپنی بات یہاں بھی نہ کہہ سکے تو کہاں کہے گا انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم نے اس لیے کہا کہ موجودہ حکومت اپوزیشن کے کسی بھی بات پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور اسمبلی میں بھی اگر ان کی اواز بلند کی جاتی ہے تب بھی حکومت توجہ نہیں دیتی ہے.