اورنگ آباد: اورنگ آباد شہر کی شاہی مسجد کے دامن میں حج ہاؤس کا عظیم الشان افتتاح عمل میں آیا تھا، افتتاح کے بعد ہر کسی کو یقین ہوا تھا کہ اس سال حج بیت اللہ 2024 کو جانے والے عازمین کی تربیتی نشستوں کا حج ہاؤس میں ہی انعقاد کیا جائے گا، اور اس سال حج ہاؤس سے ہی عازمین حج کی روانگی ہوگی۔ لیکن ان امیدوں پر آج اس وقت پانی پھر گیا، جب خدمات حجاج کمیٹی کی جانب سے عازمین حج کی تربیتی نشستوں کی تاریخ اور مقام کا اعلان کیا گیا۔ خدمات حجاج کمیٹی، اورنگ آباد کی جانب سے کیے گئے اعلان کے مطابق 25 فروری سے عازمین کی نشستوں کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ جامع مسجد کے احاطہ میں واقع سعید ہال میں 25 فروری سے شروع ہو کر 28 فروری تک صبح 9 تا شام عصر تک تربیتی نشستوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
اورنگ آباد میں حج ہاؤس کا افتتاح
اگر حج سے متعلق امور کی تکمیل اور عازمین کی تربیتی نشستوں کا انعقاد نہیں کیا جا رہا ہے، تو پھر حج ہاؤس عمارت کا افتتاح ہی کیوں کیا گیا؟ اس طرح کا سوال شہریان خصوصاً عازمین کے ذریعہ اٹھایا جا رہا ہے۔ جامع مسجد کے سعید ہال میں ہی حسب سابق عازمین کی تربیتی نشستوں کے انعقاد کیے جانے پر بھی سب کو حیرت ہو رہی ہے۔ اگر حج امور کی تکمیل اور تربیتی نشستوں کے علاوہ حج کے لیے عازمین کی یہاں سے روانگی نہیں ہو سکتی ہے، تو پھر حج ہاؤس عمارت کا وجود کس لیے ہے؟ افتتاح کے باوجود اس عمارت میں تربیتی نشستوں کا انعقاد کیوں نہیں کیا جا رہا ہے؟ یہ عمارت پھر کن کاموں کے لیے استعمال میں لائی جائے گی؟ اس طرح کے مختلف سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اول تو طویل تحریک کے بعد حج ہاؤس عمارت تعمیر کرنے کو منظوری دی گئی، بعد ازاں حج ہاؤس عمارت کا تعمیری کام مکمل کرنے میں معنی خیز طور پر ایک دہائی سے زیادہ عرصہ لیا گیا۔ حج ہاؤس عمارت کا تعمیری کام مکمل ہونے کے باوجود بھی افتتاح کو زیر التواء ڈال دیا گیا تھا۔ حالانکہ حج ہاؤس کو شروع کرنے کے مطالبات ہر سطح سے کیے جاتے رہے۔ حکومت اور انتظامیہ سے نمائندگی کر کے مختلف تنظیموں کی جانب سے حج ہاؤس کا افتتاح کرنے کے مطالبات کیے جاتے رہے۔
لیکن حکومت اور انتظامیہ پر اس کا بھی کوئی اثر نہ ہونے کے سبب حمد چاؤش ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ سے رجوع ہوئے تھے۔ عدالت میں مقدمہ دائر ہوتے ہی حکومت نیند سے ہڑ بڑا کر جاگی، اور آناً فاناً حج ہاؤس عمارت کا افتتاح کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن حکومت و انتظامیہ کی یہ ساری سرگرمیاں صرف افتتاح تک ہی محدود رہیں۔ افتتاح کے بعد گویا حکومت بری الذمہ ہوگئی۔ نہ تو حج ہاؤس میں حج امور کی تکمیل کی شروعات کی گئی اور نہ ہی عازمین کی تربیتی نشستوں کا اس عمارت میں انعقاد کا کوئی فیصلہ کیا گیا۔ جس سے عوامی حلقوں میں ناراضگی دکھائی دے رہی ہے۔