اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں عید الفطر کے لیے تیاریاں زورو شور سے چل رہی ہیں، لوگ بازاروں میں بڑے پیمانے پر خریداری کر رہے ہیں- عید کے دن بننے والے شیرخورمہ کے مغزیات (ڈرائی فروٹ) خرید نے کے لئے بڑی تعداد میں دکان پر پہنچ رہے ہیں۔ لیکن شہر میں شدت کی دھوپ کی وجہ سے لوگ باہر نکلنے سے گریز کر رہے ہیں۔ اور شام کے وقت بازاروں میں خریداری کے لیے نکل رہے ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ کچھ حد تک مہنگائی کا اثر بھی کاروبار میں دیکھنے کو مل رہا ہے،لیکن لوگ جہاں پر ایک کلو مغزیات لیا کرتے تھے وہاں پر آدھا کلو مغزیات لے رہے ہیں۔ رمضان کے آخری عشرے میں لوگ بڑے پیمانے پر خریداری کرتے ہیں، عید کے دن گھروں میں بننے والے شیرخورمے میں لگنے والے مغزیات کی خریداری بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے۔ ڈرائی فروٹ کا کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہمیشہ کی طرح اس سال بھی ڈرائی فروٹ میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے، کچھ چیزیں ہیں جن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
دوکانوں پر اچھے قسم کے کاجو، بادام ،پستا ،چارلی ،کھوپرا کھجور اور مختلف قسم کے مغزیات موجود ہے، اور ان سارے مغزیات کی مختلف قسمیں بھی بازاروں میں موجود ہے، عید کے دن بننے والے شیرخورمہ کے مغزیات خرید نے کے لئے بڑی تعداد میں دکان پر پہنچ رہے ہیں۔ فی الحال بیرون ممالک سے ڈرائی فروٹ بڑے پیمانے پر ہندوستان آتا ہے، اور ان کی مختلف اقسام بھی ہے جسے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ رمضان کے آخری عشرے میں موسم گرما میں پڑنے والی شدید دھوپ کا اثر بھی عید کی خریدی پر صاف نظر آ رہا ہے۔
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ان کی خریداری پر اثر دیکھنے کو مل رہا ہے، عید کے دن بنائے جانے والے شیرخورمے پر بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے اثر پڑا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی عید پر کافی اثر پڑ رہا ہے، ملک میں مہنگائی دن بدن آسمان چھو رہی ہے، تو وہی عام آدمی عید کے تہوار کے موقع پر خریداری کے لیے سوچ رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ان کی عید پر کافی اثر پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
ساتھ ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے روزگار پر بھی اثر پڑا ہے، لیکن کئی سارے ایسے بھی لوگ ہیں جو عید کے وقت غریبوں کی مدد کے لئے آگے آتے ہیں، تاکہ غریب بھی عید اچھے سے منا سکے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ شیرخورمے میں لگنے والی اشیاء بھی کچھ حد تک مہنگی ہوئی ہے، ساتھ ہی دن کے وقت شدید دھوپ کی وجہ سے روزہ دار دوپہر کے وقت اپنے گھروں میں ہی رہ رہے ہیں، اور شام کے وقت خریداری کر رہے ہیں۔