لکھنو: اتر پردیش اقلیتی فلاح و بہبود کے کابینی وزیر اوم پرکاش راج بھر نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مدرسہ ماڈرن ٹیچرز اسکیم کو مرکزی حکومت نے 2021 میں بند کردیا تھا جبکہ اس کے متعلق ریاستی حکومت 40 فیصد تنخواہ دے رہی تھی، مرکز کی جانب سے اسکیم کو بند کرنے کے بعد بھی ریاستی حکومت نے کئی سال تک اس اسکیم کو جاری رکھا لیکن جب زیادہ تنخواہ کا بقایا ہوگیا تو بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے ریاستی حکومت نے بھی اس اسکیم کو بند کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس کا ذمہ دار سماج وادی پارٹی ہے، میں سماجوادی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب ان کی حکومت تھی تو انہوں نے یونیورسٹی بنا کر کے مدرسہ بورڈ کو کیوں نہیں لاحق کیا انہوں نے مزید کہا کہ یو پی بورڈ اور سی بی ایس سی بورڈ نے یونیورسٹی بنا کر کے اپنے بورڈ کو داخل کر لیا اور وہاں کے بچے اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں' حالانکہ وزیر موصوف کو یونیورسٹیز یعنی یو جی سی کے تحت یونیورسٹیز کھولے جانے اور ایک سے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کرنے کے لیے ریاستی حکومت بورڈ تشکیل دیتی ہے۔ اس میں واضح فرق ہوتا ہے لیکن انہوں نے مدرسہ بورڈ اور مدارس کے ساتھ حکومت کے امتیازی سلوک پر پردہ پوشی کے لیے یونیورسٹی کھولنے تک بات کر ڈالی اور گزشتہ حکومتوں کی ناکامیوں میں مدرسہ بورڈ کی یونیورسٹی نہ کھولنے کو بھی شمار کردیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی سے الحق کرنے کے لیے بھی ہم بات چیت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دلی سے ہم بات چیت کریں گے مدرسہ ماڈرن ٹیچر اسکیم کو بحال کیا جائے اس کے بعد ہی اور کوئی اعلان کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2017 سے مدرسہ بورڈ نے کسی بھی مدرسہ کو منظوری نہیں دی ہے اس پر بھی ہم غور و فکر کریں گے اور یہ بھی دیکھیں گے کہ یہ کام کیوں رکا پڑا ہوا ہے ہم کوشش کریں گے کہ مدارس کو منظوری دیں تاکہ اقلیتی سماج کے طلبہ و طالبات تعلیم سے اراستہ ہوں۔
راج بھر نے کہا کہ مرکزی اطفال حقوق کمیشن کے کہنے پر مدرسوں میں غیر مسلم بچوں کے سروے کا ضلع اقلیتی فلاح و بہبود افسران کو حکم دیا گیا ہے کہ سروے کریں اور یہ بتائیں کتنے بج کے کتنے غیر مسلم بچے مدرسوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اطفال حقوق کمیشن کے حکم پر چیف سیکرٹری نے حکم نامہ جاری کیا ہے۔ بائیو میٹرک اٹینڈنس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس میں حرج کیا ہے کہ اگر مدرس اور اساتذہ مدارس میں وقت کی پابندی کے ساتھ تعلیم دے رہے ہیں تو بائیو میٹرک اٹینڈنس لگانے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے ضلع سدھارتھ نگر کا ایک ویڈیو سامنے ایا جس میں مدرسہ کے استاد کو بنیادی چیزیں ہی نہیں معلوم ہیں ایسے میں واضح ہوتا ہے کہ مدارس میں جو بدنظمی ہے اسے دور کرنا سرکار کی ذمہ داری ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ مدارس میں اعلی تعلیم ہو اور اساتذہ وقت کی پابندی کے ساتھ تعلیم دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدرسہ میں تعلیم کے حوالے سے این سی ار ٹی کا نصاب مکمل طور پہ نافذ کریں گے اس کے ساتھ ہی اعلی تعلیم کے حوالے سے مزید کوشش کریں گے۔