ETV Bharat / state

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر منتخب - Dr Zafarul Islam elected president

نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی میٹنگ ہوئی جس میں ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کو اتفاق رائے سے دوسال کے لیے مشاورت کا صدر منتخب کیا گیا۔ اس میٹنگ کے دوران اہم ملی امور سے متعلق قرارداد پاس کی گئی۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی میٹنگ میں شریک ممبران
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی میٹنگ میں شریک حضرات (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 12, 2024, 10:54 AM IST

نئی دہلی: نئی دہلی کے نظام الدین میں واقع نیوہورائزن اسکول میں مسلمانان ہند کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی جنرل باڈی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے مشاورت کے سرکردہ ممبران اور عہدیداران نے شرکت کی۔

اس اجلاس کے دوران ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کو اتفاق رائے سے دوسال کے لیے مشاورت کا صدر منتخب کیا گیا اور انھیں یہ اختیار دیا گیا کہ وہ باہمی مشورے سے مشاورت کے دستور میں مناسب میمورنڈم تیار کرائیں جسے اگلی جنرل باڈی کے اجلاس میں منظور کرایا جائے گا۔

اس اجلاس کے دوران اہم ملی امور پر غور و خوض ہوا اورجو قراردادیں پاس کی گئیں، ان میں کہا گیا ہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی گزشتہ عام انتخابات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رائے دہندگان کو مبارکباد دیتی ہے جنھوں نے نفرت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی کا اجلاس
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی کا اجلاس (ETV Bharat)

ان نتائج سے واضح ہوگیا ہے کہ ملک میں اب بھی سیکولر لوگوں کی اکثریت ہے اور دستور کی برتری قایم ہے۔ انتخابات کے دوران ملک میں دستور اور جمہوریت کو بچانے میں مسلمانوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، لہذا سیکولر جماعتیں مسلمانوں کے مسائل کے بارے میں واضح موقف اختیار کریں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نفرت پھیلانے والوں کی تمام کوششوں کے باوجود صرف چالیس فیصد ووٹ ملے ہیں اور ساٹھ فیصد رائے دہندگان نے نفرت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) نے اس موقع پر سیکولر سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو چھوڑ کر ملک و قوم کے وسیع مفادات کے لئے اپنا اتحاد قائم رکھیں اور ملک کو دوبارہ حقیقی جمہوریت کی طرف واپس لائیں۔

ایک دیگر قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مشاورت مسلمانوں کو قومی دھارے سے الگ کرنے کے ایجنڈے کی سخت مذمت کرتی ہے اور مسلمانوں کو مشورہ دیتی ہے کہ وہ ملک وملت کے مفاد میں نفرت کی سیاست کو کامیاب نہ ہونے دیں۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی میٹنگ میں شریک ممبران حضرات
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی کا اجلاس (ETV Bharat)

مشاورت گزشتہ دس سال کے دوران مسلمانوں کو سیاسی طور پر صِفر بنانے کی اور انھیں حاشیہ پر رکھنے کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔ گؤکشی، لوجہاد، تبدیلی مذہب وغیرہ جیسے فرضی مسائل کھڑا کرکے ان کی مآب لنچنگ ہوئی ہے، جسے مسلمانوں نے صبر وتحمل سے برداشت کیا ہے اور انتقامی کارروائی سے گریز کیا تاکہ انتظامی مشینری کو مسلمانوں پر مزید ظلم کرنے کا موقع نہ ملے۔ لیکن اتنا کافی نہیں ہے، مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے، قرآن سے تعلق جوڑنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام وسائل اپنائیں جو قوموں کی مادی ترقی کے لیے ضروری ہیں، جن میں تعلیمی ترقی اور تجارت سرفہرست ہیں۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے ظلم وستم کو روکنے کے لیے قانونی راستے اپنائیں اور انصاف کے حصول تک قانونی جدوجہد اور مظلومین کے خاندانوں کی کفالت پر توجہ مرکوز رکھیں۔

جنرل باڈی کے اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس معاملے میں مسلم ملکوں کی مجرمانہ خاموشی کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ مشاورت نے ملک کے انصاف پسند عوام سے بھی اپیل کی ہے اس نسل کشی اور فلسطین پر سالہا سال سے جاری اسرائیلی قبضے کی مذمت کریں، ان کے خلاف بولیں اور احتجاج کریں۔ قرار داد میں کہا گیا کہ مشرق وسطیٰ کے بحران کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینیوں کو اپنے ملک میں آزادی اور سیاسی خودمختاری سے رہنے کا موقع ملے گا۔

حکومت ہند سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی رکوانے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کرے۔ اس معاملے میں اقوام متحدہ کےمختلف اداروں کے کردار کی بھی تعریف کی گئی ہے۔

میٹنگ کے اہم شرکاء میں سابق ممبر راجیہ سبھا محمدادیب، عبدالخالق (سابق ایم پی آسام)، خواجہ محمد شاہد، ڈاکٹر بصیر احمد خاں، عبدالعزیز (کلکتہ)، عظمیٰ ناہید (ممبئی)، ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں، مفتی عطاء الرحمن قاسمی، پروفیسر محمدسلیمان (کانپور)، کمال فاروقی، محمد وزیرانصاری (آئی پی ایس ریٹائرڈ)، ڈاکٹر سید مہرالحسن (بھوپال) ،قاضی زین الساجدین (شہر قاضی میرٹھ)، پروفیسر عرشی خان (علی گڑھ)، ڈاکٹر کوثرعثمان، ایڈوکیٹ ندیم صدیقی (لکھنؤ)، حسیب احمد (سابق ممبر سیکریٹری این سی ٹی ای)، عبد الباطن کھاندیکر (ایم ایل اے آسام)، شبیہ احمد، محمد ندیم صدیقی، ابرار احمد مکی، شاہد شریف شیخ، اخلاق حسین چشتی، حافظ منظور علی خان، محمد اقبال الظفر، سعودالحسن ندوی (غازی پور)، ایڈوکیٹ سکندر حیات خاں، محمد جمیل الرحمن (ممبراسمبلی مالیرکوٹلہ)، معصوم مرادآبادی، سید تحسین احمد، محمد شمس الضحیٰ، ڈاکٹر سید احمد خاں، فیروز خاں غازی ایڈوکیٹ، سہیل انجم اور ڈاکٹر جاوید احمد کے نام قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے ممبران زوم سے بھی اس میٹنگ میں شامل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یکساں سول کوڈ پر لا کمیشن کی کارروائی غیر ضروری اور خطرناک'

نئی دہلی: نئی دہلی کے نظام الدین میں واقع نیوہورائزن اسکول میں مسلمانان ہند کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی جنرل باڈی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے مشاورت کے سرکردہ ممبران اور عہدیداران نے شرکت کی۔

اس اجلاس کے دوران ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں کو اتفاق رائے سے دوسال کے لیے مشاورت کا صدر منتخب کیا گیا اور انھیں یہ اختیار دیا گیا کہ وہ باہمی مشورے سے مشاورت کے دستور میں مناسب میمورنڈم تیار کرائیں جسے اگلی جنرل باڈی کے اجلاس میں منظور کرایا جائے گا۔

اس اجلاس کے دوران اہم ملی امور پر غور و خوض ہوا اورجو قراردادیں پاس کی گئیں، ان میں کہا گیا ہے کہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی گزشتہ عام انتخابات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رائے دہندگان کو مبارکباد دیتی ہے جنھوں نے نفرت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی کا اجلاس
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی کا اجلاس (ETV Bharat)

ان نتائج سے واضح ہوگیا ہے کہ ملک میں اب بھی سیکولر لوگوں کی اکثریت ہے اور دستور کی برتری قایم ہے۔ انتخابات کے دوران ملک میں دستور اور جمہوریت کو بچانے میں مسلمانوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، لہذا سیکولر جماعتیں مسلمانوں کے مسائل کے بارے میں واضح موقف اختیار کریں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نفرت پھیلانے والوں کی تمام کوششوں کے باوجود صرف چالیس فیصد ووٹ ملے ہیں اور ساٹھ فیصد رائے دہندگان نے نفرت کی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) نے اس موقع پر سیکولر سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو چھوڑ کر ملک و قوم کے وسیع مفادات کے لئے اپنا اتحاد قائم رکھیں اور ملک کو دوبارہ حقیقی جمہوریت کی طرف واپس لائیں۔

ایک دیگر قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مشاورت مسلمانوں کو قومی دھارے سے الگ کرنے کے ایجنڈے کی سخت مذمت کرتی ہے اور مسلمانوں کو مشورہ دیتی ہے کہ وہ ملک وملت کے مفاد میں نفرت کی سیاست کو کامیاب نہ ہونے دیں۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (رجسٹرڈ) کی میٹنگ میں شریک ممبران حضرات
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی جنرل باڈی کا اجلاس (ETV Bharat)

مشاورت گزشتہ دس سال کے دوران مسلمانوں کو سیاسی طور پر صِفر بنانے کی اور انھیں حاشیہ پر رکھنے کی کوششوں کی مذمت کرتی ہے۔ گؤکشی، لوجہاد، تبدیلی مذہب وغیرہ جیسے فرضی مسائل کھڑا کرکے ان کی مآب لنچنگ ہوئی ہے، جسے مسلمانوں نے صبر وتحمل سے برداشت کیا ہے اور انتقامی کارروائی سے گریز کیا تاکہ انتظامی مشینری کو مسلمانوں پر مزید ظلم کرنے کا موقع نہ ملے۔ لیکن اتنا کافی نہیں ہے، مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے، قرآن سے تعلق جوڑنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام وسائل اپنائیں جو قوموں کی مادی ترقی کے لیے ضروری ہیں، جن میں تعلیمی ترقی اور تجارت سرفہرست ہیں۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتے ہوئے ظلم وستم کو روکنے کے لیے قانونی راستے اپنائیں اور انصاف کے حصول تک قانونی جدوجہد اور مظلومین کے خاندانوں کی کفالت پر توجہ مرکوز رکھیں۔

جنرل باڈی کے اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس معاملے میں مسلم ملکوں کی مجرمانہ خاموشی کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ مشاورت نے ملک کے انصاف پسند عوام سے بھی اپیل کی ہے اس نسل کشی اور فلسطین پر سالہا سال سے جاری اسرائیلی قبضے کی مذمت کریں، ان کے خلاف بولیں اور احتجاج کریں۔ قرار داد میں کہا گیا کہ مشرق وسطیٰ کے بحران کا خاتمہ اسی وقت ممکن ہے جب فلسطینیوں کو اپنے ملک میں آزادی اور سیاسی خودمختاری سے رہنے کا موقع ملے گا۔

حکومت ہند سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ غزہ میں نسل کشی رکوانے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال کرے۔ اس معاملے میں اقوام متحدہ کےمختلف اداروں کے کردار کی بھی تعریف کی گئی ہے۔

میٹنگ کے اہم شرکاء میں سابق ممبر راجیہ سبھا محمدادیب، عبدالخالق (سابق ایم پی آسام)، خواجہ محمد شاہد، ڈاکٹر بصیر احمد خاں، عبدالعزیز (کلکتہ)، عظمیٰ ناہید (ممبئی)، ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں، مفتی عطاء الرحمن قاسمی، پروفیسر محمدسلیمان (کانپور)، کمال فاروقی، محمد وزیرانصاری (آئی پی ایس ریٹائرڈ)، ڈاکٹر سید مہرالحسن (بھوپال) ،قاضی زین الساجدین (شہر قاضی میرٹھ)، پروفیسر عرشی خان (علی گڑھ)، ڈاکٹر کوثرعثمان، ایڈوکیٹ ندیم صدیقی (لکھنؤ)، حسیب احمد (سابق ممبر سیکریٹری این سی ٹی ای)، عبد الباطن کھاندیکر (ایم ایل اے آسام)، شبیہ احمد، محمد ندیم صدیقی، ابرار احمد مکی، شاہد شریف شیخ، اخلاق حسین چشتی، حافظ منظور علی خان، محمد اقبال الظفر، سعودالحسن ندوی (غازی پور)، ایڈوکیٹ سکندر حیات خاں، محمد جمیل الرحمن (ممبراسمبلی مالیرکوٹلہ)، معصوم مرادآبادی، سید تحسین احمد، محمد شمس الضحیٰ، ڈاکٹر سید احمد خاں، فیروز خاں غازی ایڈوکیٹ، سہیل انجم اور ڈاکٹر جاوید احمد کے نام قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے ممبران زوم سے بھی اس میٹنگ میں شامل ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: 'یکساں سول کوڈ پر لا کمیشن کی کارروائی غیر ضروری اور خطرناک'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.