مالدہ (مغربی بنگال): لکھنؤ کے سنٹرل انسٹی ٹیوٹ فار سب ٹراپیکل ہارٹیکلچر کے مالدہ ریسرچ اسٹیشن کے ایک پروگرام میں ایک یا دو نہیں معدوم ہونے والے آموں کی تقریبا 250 اقسام کی نمائش کی گئی۔ آم کی یہ اقسام خطرے سے دوچار ہیں۔
آم کے کاشتکاروں کو ان اقسام کے تحفظ کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ انہیں کسانوں کے حقوق سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔ پروٹیکشن آف پلانٹ ورائٹیز اینڈ فارمرز رائٹ اتھارٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا نے اتوار کو اس پروگرام کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر تنظیم کے ضلع مالدہ اور ریاستی شاخوں کے نمائندے موجود تھے۔ اس نمائش میں مالدہ، مرشدآباد، پرولیا، ندیا اور بنکوڑہ اضلاع کے کسانوں نے شرکت کی۔ آئی سی اے آر کے عہدیداروں نے اپنے تیار کردہ آموں کے معیار کی جانچ کی۔
ترلوچن مہاپاترا نے کہاکہ آم اس ملک کی تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔ ہندوستانی ثقافت میں آم کا ایک اہم مقام ہے۔ ملک بھر میں آم کی کئی نمائشیں منعقد کی گئی ہیں۔ مختلف سائز، رنگوں اور ذائقوں کے آم یہاں نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مالدہ میں ریکارڈ آم کی پیدوار ہونے کی امید
انہوں نے مزید کہاکہ اس نمائش میں آم بنیادی طور پر مالدہ اور اس سے ملحقہ علاقوں سے لائے گئے ہیں۔ ہزاروں سالوں سے ہمارے ملک کے آم کے کسانوں نے کاشت کے ذریعے مختلف اقسام کو محفوظ کیا ہے۔ لیکن انہیں اتنا منافع نہیں مل رہا ہے جتنا ملنا چاہئے۔ مناسب منافع کے لیے کاشتکاروں کو پہلے اپنے آم کی اقسام کو معلومات حاصل کرنی چاہیے۔ اسی لیے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ فار سب ٹراپیکل ہارٹیکلچر کے مالدہ ریسرچ اسٹیشن نے یہاں آم کی بہت سی اقسام متعارف کروائی ہیں۔