اندور: مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ اندور بینچ نے مالوا میں واقع دھار بھوج شالہ یعنی حضرت مولا کمال تنازعہ زیر سماعت تھا جس پر کورٹ نے اے ایس ائی سروے حکم دیا ہے۔ یہ سروے اے ایس آئی کے پانچ ایکسپرٹ کی ٹیم کرے گی جو گیان واپی مسجد کی طرز پر ہی کیا جائے گا۔
اس سائنٹیفک سروے کو جی پی آر جی پی ایس طریقے سے کرنے کے لیے کہا ہے۔سروے کی فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی بھی ہوگی۔ ہندو فرنٹ فار جسٹس نے ہائی کورٹ میں حضرت مولا کمال کو سرسوتی مندر بتایا ہے جس کے سروے کے لیے تنظیم نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ جس پر آج اندور ہائی کورٹ نے سروے کا فیصلہ سنایا۔
بتا دیں کہ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ یہ سرسوتی مندر ہے جو صدیوں پہلے مسلمانوں نے اس کو توڑ کر یہاں مولانا کمال الدین کا مزار بنایا تھا۔ ساتھ ہی ہندو فریقین کا کہنا ہے کہ آج بھی دیوی دیوتاؤں کے چتر اور سنسکرت میں سلوک لکھے ہوئے ہیں۔ انگریز یہاں نصب مورتی کو اپنے ساتھ لے گئے وہیں مسلم فریقین یہاں نماز بھی ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی تاریخ 12ویں صدی کے دور کی رہی ہے۔ جب علاالدین خلجی نے مولانا کمال الدین رحمت اللہ علیہ کی یاد میں ایک مقبرا بھی بنایا تھا۔ حالانکہ مسلمان جہاں جمعہ کی نماز ادا کرتے ہے تو وہیں ہندو فریقین منگل کے روز پوجا بھی کرتے ہیں۔