بنگلور: آنے والے پارلیمانی انتخابات سے پہلے پرجوش انتخابی مہم کے درمیان، ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر کے رحمان خان سے خصوصی گفتگو کی۔ بی جے پی کے ذریعہ پروپیگنڈہ 'نفرت کا بازار بمقابلہ محبت کی دکن' کے بیانیے پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر کے رحمن خان نے عوام میں راہل گاندھی کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور مقبولیت پر زور دیا، جو بھارت جوڑو یاترا کے ذریعہ ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کی بی جے پی کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اب اس طرح کے تفرقہ انگیز حربوں سے بخوبی واقف ہیں اور وہ اب بی جے پی کے اس جھانسے میں نہیں آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر کے رحمن خان نے دو وزرائے اعلیٰ، اروند کیجریوال و ہیمنت سورین و اپوزیشن پارٹیوں کے متعدد لیڈران کی گرفتاری اور کانگریس پارٹی کے کھاتوں کو منجمد و ضبط کرنے جیسے حالیہ واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت کے اقدامات کو کمزوری کی علامت قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔ انہوں نے ان کارروائیوں کے وقت پر سوال اٹھایا، خاص طور پر انتخابات کے دوران، انہیں انتہائی مشکوک قرار دیا۔
ڈاکٹر کے رحمان خان نے گجرات، کرناٹک، تلنگانہ، آندھرا پردیش، اور مہاراشٹرا جیسی اہم ریاستوں میں ممکنہ نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے 'اب کی بار 400 پار' کے بی جے پی کے پرجوش نعرے کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیا۔ انہوں نے کانگریس کے عملی منشور پر روشنی ڈالی، جس میں اپرنٹس شپ کے ذریعہ روزگار پیدا کرنے اور گھر کی خواتین سربراہوں کے لیے مالی مدد جیسی اسکیموں پر زور دیا۔
متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے بارے میں، ڈاکٹر کے رحمن خان نے اس قانون کی کانگریس کی مخالفت کا اعادہ کیا، اور واضح کیا کہ منشور میں اس کے واضح ذکر کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے منشور کی جامع نوعیت پر زور دیا، جسے راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے دوران نچلی سطح پر سبھی طبقات کے لوگوں سے گفتگو کرنے کے ذریعہ سے تیار کیا گیا ہے۔
ڈیمونیٹائزیشن اور الیکٹورل بانڈز جیسی عوام دشمن پالیسیوں کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے معاملہ پر، ڈاکٹر کے رحمان خان نے زور دے کر کہا کہ قانون کی بالادستی ہو گی چاہے کوئی بھی ہو۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جب کانگریس یا انڈیا الائنس اقتدار میں آئے گا تو ایسی اسکیموں میں ملوث سیاستدانوں، جیسے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت ان کے ساتھی اور وہ سبھی لوگ جنہوں نے مذکورہ عوام مخالف پالیسیاں بنائیں، کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑے گا، اور بی جے پی کو بھارت کے لوگوں کو پہنچنے والے مصائب کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔