نئی دہلی: پارلیمنٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نشی کانت دوبے نے کہا کہ جب 2000 میں جھارکھنڈ بہار سے الگ ہوا تو سنتھل میں قبائلیوں کی آبادی 36 فیصد تھی جو اب گھٹ کر صرف 26 فیصد رہ گئی ہے۔ جھارکھنڈ کی موجودہ حکومت اس مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔
رکن پارلیمان کے اس بیان پر ترنمول کانگریس نے چدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے مرکزی حکومت سے مالدہ، مرشد آباد، کشن گنج، ارریہ، کٹیہار اور پورے سنتھل کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے اور این آر سی کو نافذ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو اس میں مداخلت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے پارلیمنٹ کی کمیٹی وہاں جائے اور تحقیقات کرے۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کی لاء کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:کرناٹک اسمبلی میں ''نیٹ'' اور ''ون نیشن ون الیکشن'' کے خلاف قرارداد منظور
دوسری طرف پارلیمنٹ میں ترنمول کے رکن پارلیمان سدیپ بندیوپادھیائے نے کہاکہ شمالی بنگال کبھی تقسیم نہیں ہوگا۔ سبھاش گھیسنگ نے دارجلنگ کو گورکھا لینڈ میں تقسیم کرنے کا مطالبہ اٹھایا تھا۔ سب نے دیکھا ہے کہ مغربی بنگال کے لوگوں نے اس وقت کس طرح احتجاج کیا تھا۔