ETV Bharat / state

دہلی ہائیکورٹ نے نظام الدین باولی کے قریب غیرقانونی عمارت کی تحقیقات کا سی بی آئی کو حکم دیا

دہلی ہائی کورٹ نے آج مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کو حکم دیا کہ وہ قومی دارالحکومت میں نظام الدین کی باولی اور باراکھمبا مقبرہ کی محفوظ یادگاروں کے قریب ایک سیل شدہ عمارت میں کی گئی غیر قانونی تعمیرات کی تحقیقات کرے.

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 20, 2024, 10:54 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

دہلی: قائم مقام چیف جسٹس منموہن اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی بنچ نے اس معاملہ میں تشویش کا اظہار کیا کہ اس طرح کی سرگرمی شہر کے وسط میں کی گئی اور حکام اسے روکنے میں ناکام رہے. بنچ نے کہا، ’’شہر کے بیچوں بیچ ایک پانچ منزلہ عمارت جتنا بڑا غیر قانونی قبضہ سامنے آیا ہے، دہلی میں غیر قانونی تعمیرات اس حد تک جاری ہیں جس کے بارے میں سنا بھی نہیں گیا تھا۔‘‘ عدالت نے نوٹ کیا کہ اگرچہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے، لیکن یہ مناسب ہوگا کہ اسے مناسب تفتیش کے لیے سی بی آئی کو منتقل کیا جائے.

بنچ نے مزید کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے معاملے سے نمٹنے کے لیے دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے کام. کرنے کے طریقے میں اصلاحات کی جانے کی ضرورت ہے. لہذا، ایم سی ڈی کمشنر اور ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین کو ہدایت دی کہ وہ ساختی اصلاحات کریں اور شہر میں تجاوزات اور غیر مجاز تعمیرات سے نمٹنے کے لیے نئے طریقے وضع کریں. اور حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر میٹنگ کریں اور میٹنگ کے منٹس عدالت کے سامنے رکھیں.

عدالت نے یہ حکم جامعہ عربیہ نظامیہ ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کے دوران دیا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور ڈی ڈی اے کے عہدیداروں کے خلاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا. درخواست میں کہا گیا ہے کہ تعمیر اے ایس آئی کی محفوظ یادگاروں سے بمشکل چند میٹر کے فاصلے پر کی گئی تھی. ایم سی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ مبینہ طور پر غیر قانونی گیسٹ ہاؤس ڈی ڈی اے کی زمین پر واقع ہے۔ دوسری طرف، ڈی ڈی اے نے دلیل دی کہ یہ ایم سی ڈی کا فرض ہے کہ وہ علاقے میں بلڈنگ بائی لاز کو ریگولیٹ کرے اور ان کو نافذ کرے، اور غیر قانونی تجاوزات کو ہٹائے.

اس دوران دہلی وقف بورڈ نے دعویٰ کیا کہ جس زمین پر جائیداد واقع ہے وہ ان کی ہے. جبکہ ڈی ڈی اے نے اس کی مخالفت کی. بنچ نے ان تنازعات پر اپنی حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ جائیداد کی نوعیت قبرستان سے ایک کمرے کے گودام میں، دو منزلہ عمارت میں اور بالآخر پانچ منزلہ ڈھانچہ میں کیسے بدل گئی.

دہلی: قائم مقام چیف جسٹس منموہن اور جسٹس منمیت پریتم سنگھ اروڑہ کی بنچ نے اس معاملہ میں تشویش کا اظہار کیا کہ اس طرح کی سرگرمی شہر کے وسط میں کی گئی اور حکام اسے روکنے میں ناکام رہے. بنچ نے کہا، ’’شہر کے بیچوں بیچ ایک پانچ منزلہ عمارت جتنا بڑا غیر قانونی قبضہ سامنے آیا ہے، دہلی میں غیر قانونی تعمیرات اس حد تک جاری ہیں جس کے بارے میں سنا بھی نہیں گیا تھا۔‘‘ عدالت نے نوٹ کیا کہ اگرچہ دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے، لیکن یہ مناسب ہوگا کہ اسے مناسب تفتیش کے لیے سی بی آئی کو منتقل کیا جائے.

بنچ نے مزید کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے معاملے سے نمٹنے کے لیے دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے کام. کرنے کے طریقے میں اصلاحات کی جانے کی ضرورت ہے. لہذا، ایم سی ڈی کمشنر اور ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین کو ہدایت دی کہ وہ ساختی اصلاحات کریں اور شہر میں تجاوزات اور غیر مجاز تعمیرات سے نمٹنے کے لیے نئے طریقے وضع کریں. اور حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر میٹنگ کریں اور میٹنگ کے منٹس عدالت کے سامنے رکھیں.

عدالت نے یہ حکم جامعہ عربیہ نظامیہ ویلفیئر ایجوکیشن سوسائٹی کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کے دوران دیا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا اور ڈی ڈی اے کے عہدیداروں کے خلاف تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا. درخواست میں کہا گیا ہے کہ تعمیر اے ایس آئی کی محفوظ یادگاروں سے بمشکل چند میٹر کے فاصلے پر کی گئی تھی. ایم سی ڈی نے عدالت کو بتایا کہ مبینہ طور پر غیر قانونی گیسٹ ہاؤس ڈی ڈی اے کی زمین پر واقع ہے۔ دوسری طرف، ڈی ڈی اے نے دلیل دی کہ یہ ایم سی ڈی کا فرض ہے کہ وہ علاقے میں بلڈنگ بائی لاز کو ریگولیٹ کرے اور ان کو نافذ کرے، اور غیر قانونی تجاوزات کو ہٹائے.

اس دوران دہلی وقف بورڈ نے دعویٰ کیا کہ جس زمین پر جائیداد واقع ہے وہ ان کی ہے. جبکہ ڈی ڈی اے نے اس کی مخالفت کی. بنچ نے ان تنازعات پر اپنی حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ جائیداد کی نوعیت قبرستان سے ایک کمرے کے گودام میں، دو منزلہ عمارت میں اور بالآخر پانچ منزلہ ڈھانچہ میں کیسے بدل گئی.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.