ETV Bharat / state

دہلی دھماکہ: ایک گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی، پولیس نے ٹیلی گرام ایپ سے مانگی تفصیلات

دہلی دھماکے سے متعلق نمونوں کی جانچ جاری ہے۔ اسی بیچ اس واقعے ذمہ داری ٹیلی گرام پر ایک گروپ نے قبول کی ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

دہلی دھماکہ معاملہ
دہلی دھماکہ معاملہ (ETV Bharat)

نئی دہلی: دہلی پولیس نے اتوار کو روہنی کے پرشانت وہار میں سی آر پی ایف اسکول کے قریب ہوئے دھماکے کے معاملے میں ٹیلی گرام سے ایک گروپ سے متعلق جانکاری طلب کی ہے۔

مبینہ خالصتانی گروپ نے ذمہ داری قبول کی

دراصل اتوار کو ہونے والے دھماکے کے بعد جسٹس لیگ انڈیا نام کے گروپ نے ٹیلی گرام ایپ پر ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ خالصتانی تنظیم کا کام ہے اور ہندوستان کے لیے وارننگ ہے۔ تاہم دہلی پولیس نے ابھی تک اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے کہ آیا اس دھماکے میں خالصتانی زاویہ ہے یا نہیں۔ اس گروپ نے ٹیلی گرام پر دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شیئر کی ہے۔

دھماکے کے واقعے کے بعد سی آر پی ایف کی ایک ٹیم پیر کی صبح موقعے پر پہنچی اور کچھ دیر تک تفتیش کرنے کے بعد وہاں سے چلی گئی۔ جہاں دھماکہ ہوا وہ زمین سی آر پی ایف کی ہے اور وہاں ایک اسکول چلتا ہے۔ اسکول پیر کو معمول کے مطابق کھلا تھا۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ تمام ایجنسیوں کے ماہرین اپنے ساتھ نمونے لے گئے ہیں، جن کی وہ اپنی اپنی لیبز میں جانچ کریں گے۔ اس کے بعد ہی استعمال ہونے والے کیمیکلز اور دھماکہ خیز مواد کے بارے میں صحیح جانکاری مل سکے گی۔ اس دھماکے کی وجوہات کے بارے میں تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

دھماکے میں ان چیزوں کا استعمال کیا گیا

جانچ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ دھماکے میں بہت زیادہ کیمیکل استعمال کیا گیا۔ یہ دیسی یعنی کروڈ بم بھی نہیں لگتا۔ ابتدائی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے میں نائٹریٹ اور کلورائیڈ استعمال کیا گیا جو کہ ہائی گریڈ دھماکہ خیز مواد نہیں سمجھا جاتا۔ فی الحال ایجنسیوں کو یہ معلوم کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے کہ دھماکہ کیسے کیا گیا، کیوں کہ جائے وقوعہ سے ٹائمر، ڈیٹونیٹر، تار، بیٹری، گھڑی وغیرہ نہیں ملے ہیں، جس کی وجہ سے یقین کیا جاسکتا ہے کہ دھماکا ریموٹ کنٹرولڈ تھا۔

کیس اسپیشل سیل یا این آئی اے کو منتقل ہونے کا امکان

جانچ کے لیے این ڈی آر ایف کو موقع پر بلایا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اس مقام پر کوئی تابکار مادہ موجود ہے یا نہیں۔ تاہم تفتیش میں ایسا کچھ نہیں ملا۔ ایجنسیوں کا خیال ہے کہ تہواروں کے دوران خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کسی نے ایسی حرکت کی ہوگی۔ دھماکے کا پورا واقعہ قریب ہی نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگیا۔ فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ صبح سات بج کر دو منٹ پر لوگ اپنی گاڑیوں میں اسکول کے سامنے والی سڑکوں پر جا رہے تھے۔ پھر اسکول کے قریب ایک چنگاری ہوئی اور دو تین سیکنڈ کے اندر زور دار دھماکہ ہوا۔ اس کے بعد ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا۔ آپ کو بتا دیں کہ اس واقعہ کے بعد پرشانت وہار پولیس نے اتوار کی شام دھماکہ خیز مواد ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اب یہ کیس اسپیشل سیل یا این آئی اے کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی کے روہنی میں سی آر ایف اسکول کے قریب دھماکہ، پولیس تحقیقات کا آغاز

نئی دہلی: دہلی پولیس نے اتوار کو روہنی کے پرشانت وہار میں سی آر پی ایف اسکول کے قریب ہوئے دھماکے کے معاملے میں ٹیلی گرام سے ایک گروپ سے متعلق جانکاری طلب کی ہے۔

مبینہ خالصتانی گروپ نے ذمہ داری قبول کی

دراصل اتوار کو ہونے والے دھماکے کے بعد جسٹس لیگ انڈیا نام کے گروپ نے ٹیلی گرام ایپ پر ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ خالصتانی تنظیم کا کام ہے اور ہندوستان کے لیے وارننگ ہے۔ تاہم دہلی پولیس نے ابھی تک اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے کہ آیا اس دھماکے میں خالصتانی زاویہ ہے یا نہیں۔ اس گروپ نے ٹیلی گرام پر دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شیئر کی ہے۔

دھماکے کے واقعے کے بعد سی آر پی ایف کی ایک ٹیم پیر کی صبح موقعے پر پہنچی اور کچھ دیر تک تفتیش کرنے کے بعد وہاں سے چلی گئی۔ جہاں دھماکہ ہوا وہ زمین سی آر پی ایف کی ہے اور وہاں ایک اسکول چلتا ہے۔ اسکول پیر کو معمول کے مطابق کھلا تھا۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ تمام ایجنسیوں کے ماہرین اپنے ساتھ نمونے لے گئے ہیں، جن کی وہ اپنی اپنی لیبز میں جانچ کریں گے۔ اس کے بعد ہی استعمال ہونے والے کیمیکلز اور دھماکہ خیز مواد کے بارے میں صحیح جانکاری مل سکے گی۔ اس دھماکے کی وجوہات کے بارے میں تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

دھماکے میں ان چیزوں کا استعمال کیا گیا

جانچ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ دھماکے میں بہت زیادہ کیمیکل استعمال کیا گیا۔ یہ دیسی یعنی کروڈ بم بھی نہیں لگتا۔ ابتدائی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے میں نائٹریٹ اور کلورائیڈ استعمال کیا گیا جو کہ ہائی گریڈ دھماکہ خیز مواد نہیں سمجھا جاتا۔ فی الحال ایجنسیوں کو یہ معلوم کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے کہ دھماکہ کیسے کیا گیا، کیوں کہ جائے وقوعہ سے ٹائمر، ڈیٹونیٹر، تار، بیٹری، گھڑی وغیرہ نہیں ملے ہیں، جس کی وجہ سے یقین کیا جاسکتا ہے کہ دھماکا ریموٹ کنٹرولڈ تھا۔

کیس اسپیشل سیل یا این آئی اے کو منتقل ہونے کا امکان

جانچ کے لیے این ڈی آر ایف کو موقع پر بلایا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اس مقام پر کوئی تابکار مادہ موجود ہے یا نہیں۔ تاہم تفتیش میں ایسا کچھ نہیں ملا۔ ایجنسیوں کا خیال ہے کہ تہواروں کے دوران خوف و ہراس پھیلانے کے لیے کسی نے ایسی حرکت کی ہوگی۔ دھماکے کا پورا واقعہ قریب ہی نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگیا۔ فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ صبح سات بج کر دو منٹ پر لوگ اپنی گاڑیوں میں اسکول کے سامنے والی سڑکوں پر جا رہے تھے۔ پھر اسکول کے قریب ایک چنگاری ہوئی اور دو تین سیکنڈ کے اندر زور دار دھماکہ ہوا۔ اس کے بعد ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا۔ آپ کو بتا دیں کہ اس واقعہ کے بعد پرشانت وہار پولیس نے اتوار کی شام دھماکہ خیز مواد ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اب یہ کیس اسپیشل سیل یا این آئی اے کو منتقل کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی کے روہنی میں سی آر ایف اسکول کے قریب دھماکہ، پولیس تحقیقات کا آغاز

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.