امراوتی: آندھرا پردیش کے انامایا ضلع کے مدنا پلے قصبے میں ایک سرکاری ٹیچر کی موت کا معمہ حل ہو گیا ہے۔ پولیس تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ مقتول کی بیٹی نے اپنے والد کو قتل کیا ہے۔ معلومات کے مطابق متوفی دورسوامی نے اپنی بیٹی کی شادی اس کی مرضی کے خلاف کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ واقعہ 13 جون کو پیش آیا۔
اس معاملے میں پیر کو ڈی ایس پی پرساد ریڈی نے بتایا کہ دورسوامی پی اینڈ ٹی کالونی، مدناپلے کا رہنے والا ہے، ایک پرائمری اسکول میں بطور استاد کام کرتا تھا۔ ان کی اہلیہ لتا کا ڈیڑھ سال قبل بیماری سے انتقال ہو گیا تھا۔ تب سے وہ اپنی اکلوتی بیٹی ہریتا کے ساتھ گھر میں رہتے تھے، جس نے بی ایس سی اور بی ایڈ کی تعلیم حاصل کی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ہریتا نے اپنے والد پر اس وقت حملہ کیا جب وہ گہری نیند میں تھے۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ ہریتا کا ایک نوجوان کے ساتھ معاشقہ تھا اور اس کے والد اسی وجہ سے اس سے ناراض تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہریتا نے رقم کے ساتھ اپنی ماں کے زیورات اپنے عاشق کے حوالے کر دیے تھے۔
نوجوان نے ان سونے کے زیورات گروی رکھ کر تقریباً 11 لاکھ روپے کا قرض لیا تھا، جب اس کے والد کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے ہریتا کو ڈانٹا اور اس کی شادی کے لیے لڑکا تلاش کرنے لگا۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ڈورسوامی نے نوجوان سے اپنی بیٹی کی جانب سے دی گئی رقم کے بارے میں بات کی اور مبینہ طور پر اس شخص کو پولیس اسٹیشن لے گیا، جہاں اسے تنبیہ کی گئی اور چھوڑ دیا گیا۔
پولیس نے قتل کے لیے استعمال ہونے والے ہتھیار کو ضبط کر لیا ہے اور ہریتا کو پوچھ گچھ کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ ڈی ایس پی پرساد ریڈی نے کہا کہ وہ تمام زاویوں سے تحقیقات کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ قتل کے دن پڑوسیوں نے چیخیں سنائی اور جب وہ وہاں گئے تو انہوں نے دورسوامی کو خون میں لت پت پڑا دیکھا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ہریتا نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے والد گر کر زخمی ہوگئے تھے۔ تاہم جب پولیس نے اپنے طریقے سے تفتیش کی اور اس نتیجے پر پہنچی کہ ہریتا کا قتل ہوا ہے۔