ایودھیا (اترپردیش): ایودھیا کوتوالی کے درشن نگر میں اتوار کو ’سائی کا پُوروا‘ کا ایک پروگرام چل رہا تھا جس میں بجرنگ دل اور دیگر ہندو تنظیموں کے لوگ پہنچ گئے اور ہنگامہ شروع کردیا۔ ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے وہاں پر لوگوں کے ساتھ میر پیٹ بھی کی۔ ہنگامہ دیکھ کر مقامی لوگوں نے فوراً پولیس کو مطلع کردیا۔
پولیس نے پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا اور پورے معاملے کی تحقیقات کی۔ اس کے بعد ایودھیا پولیس نے مہاراج گنج تھانہ علاقہ کے پورہ بازار نارا کے رہنے والے چوی ناتھ سنگھ کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی ہے۔
پولیس نے مذہبی تبدیلی کے قانون، امتناعی حکم کی خلاف ورزی وغیرہ کے تحت ’سائی کا پوروا‘ درشن نگر کے رہائشی ادے راج، اس کے بیٹوں آکاش اور ابھیشیک، بیوی وملا دیوی اور دھرم ویرکی بیوی چنتا دیوی اور رگھویر کے خلاف ایک رپورٹ درج کی ہے۔
ان لوگوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بغیر اجازت فلیکس لگا کر 400 لوگوں کو اجتماع میں بلایا تھا۔ اور انکا مذہب تبدیل کرایا جا رہا تھا جس کے لئے ان کو ایک لاکھ روپئے کا لالچ بھی دیا گیا۔
ہندو تنظیموں کے کارکنان کا الزام ہے کہ اجتماع میں آئے ان 400 لوگوں کو کہا گیا کہ وہ بائبل پر ہاتھ رکھ کر عیسائی مذہب کو قبول کرنے کا حلف لیں۔ پیشکش قبول نہ کرنے پر ان کو دھمکیاں بھی دی گئیں۔
بجرنگ دل کے کنوینر سوریا کانت پانڈے نے کہا کہ فلیکس بینرز، مذہبی کتابوں اور دو لوگوں کو پولیس نے موقع سے حراست میں لیا ہے۔ ایودھیا میں یہ دھاندلی کئی سالوں سے جاری ہے۔ پولیس ان معاملات کو نظر انداز کر رہی تھی۔
اس معاملے میں آرگنائزر اودے راج اور وہاں موجود لوگوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور بتایا کہ صرف ہمارا اجتماع ہو رہا تھا۔ مذہب کی تبدیلی کی بات بے بنیاد ہے۔ ایودھیا کوتوال منوج کمار شرما نے کہا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ پولس پروگرام سے وابستہ دو خواتین سمیت پانچ لوگوں سے پوچھ تاچھ بھی کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: