ممبئی: مینارہ مسجد اور اس کے اطراف میں ماہ مقدس میں جن روایتی بازاروں کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ یہاں دور دراز سے لوگ کھانوں کا لطف اٹھانے کے لیے آتے ہیں۔ اُن کھانوں کو بنانے والے باورچی بھی پورے برس دوسرے علاقوں میں دوسرا کام کرتے ہیں جبکہ ماہ مقدس کے آغاز سے ہی وہ ممبئی آجاتے ہیں۔ اس ایک ماہ کی ہونے والی آمدنی سے وہ اپنے پورے برس کے ہونے والے اخراجات کا حساب کتاب بناتے ہیں۔
مینارہ مسجد کے پاس ہی کئی ہوٹل موجود ہیں۔ مغلائی اور چائینیز توے پر بنائی جانے والی کھانے کی اشیاء کو لوگ بڑے ہی شوق سے کھاتے ہیں۔ کیونکہ اسے بنانے والے باورچی ایک ماہ کے لیے یہاں نمودار ہوتے ہیں اور پھر چلے جاتے ہیں۔ یعقوب خان اُتر پردیش کے بہرائچ ضلع کے رہنے والے ہیں۔ مغلائی کھانوں کے ماہر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وطن میں رہتے ہیں تو پورے برس کے 11 ماہ کاشتکاری کرتے ہیں اور علاقے میں اطراف میں شادی یہ دوسری تقریب میں کھانا بناتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی رمضان کا مہینہ آتا ہے وہ پوری تیاری کے ساتھ ممبئی آجاتے ہیں کیونکہ یہاں ایک ماہ میں ہونے والی آمدنی 11 ماہ کی آمدنی پر بھاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہسپتال کے باہر مریضوں کے رشتےداروں کو سحری اور کھانے کا انتظام کرنے کی کامیاب مہم - FREE SEHRI AND Foods FOR PATIENTS
مینارہ مسجد اور اطراف کی بازاروں میں ماہ مقدس کے اس ایک ماہ کے لیے ادنیٰ سے اعلیٰ تاجر، کاروباری منتظر رہتے ہیں۔ روزانہ لاکھوں لوگوں کی یہاں آمد ہوتی ہے۔ اس ماہ میں ہزاروں کروڑوں کا ٹرن اوور ہوتا ہے۔ علاقہ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ اس جگہ کو حکومت سیاحتی مقامات کی فہرست میں درج کرے تاکہ لوگ بھینڈی بازار کی تاریخ سے واقف ہوں اور یہاں کی روایتی بازاریں پروان چڑھیں۔