کولکاتا:چیف جسٹس شیوگیانم نے یہ تبصرہ جمعہ کو کلکتہ ہائی کورٹ میں اپنی بنچ میں بیٹھتے ہوئےکمرہ عدالت میں موجود وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار جنرل کے دفتر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ وکلا کا ایک گروپ نے ان کے دفتر میں داخل ہوکر بدسلوکی اور دفتر کے عملے کو دھمکیاں دیںکہ اگر کمرہ عدالت میں میٹنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی تو انجام بہتر نہیں ہوگا۔
اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’بدھ کو بھی تقریباً 40 وکلاء عدالت میں جمع ہوئے۔ مجھے خبر ملی کہ سیاسی میٹنگ ہو رہی ہے۔ لیکن عدالت میں کیوں؟اس طرح کی سیاسی ملاقاتیں کہیں اور بھی ہوسکتی تھیں ۔عدالت کا سیاسی استعما ل کیوں ۔انہوں نے کہا کہ عدالت کے تقدس کی پامالی کی گئی ہے۔
جج نے عدالت میں واضح کیا کہ وہ اس واقعے پر کتنے ناراض ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان تمام واقعات کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔ کوئی ملازمین کو کیسے دھمکی دے سکتا ہے؟ اگر کوئی یہاں (عدالت میں) محفوظ محسوس نہیں کرتا تو وہ کہاں جائیں گے؟
یہ بھی پڑھیں:چھ ریاستوں کے ہوم سکریٹریز کو الیکشن کمیشن نے ہٹانے کا حکم دیا
اس واقعہ کی وجہ سے چیف جسٹس شیو گیانم نے کلکتہ ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت کو ہر روز شام 6 بجے سے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جمعہ کو کہا کہ وہ پورے معاملے کو لارجر بنچ کو بھیجیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان وکلا میں سے دو ایسوسی ایشن کے اسسٹنٹ سیکرٹری تھے۔ مجھے دو لوگوں کے نام معلوم ہوئے۔ وکیل فالگنی بنرجی اور راجیش ساہا۔ اس کے علاوہ اس وفد میں کون کون تھے میں آج رات تک سب کا نام جاننا چاہتا ہوں۔ ضرورت پڑنے پر معاملہ بڑی بنچ کو بھیجا جائے گا۔جمعہ کو وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ریاستی ایڈیشنل جنرل سے کہیں اس سے متعلق کچھ بات کریں ۔
یواین آئی