احمدآباد:پروگرام کے آرگنائزر اویس سریش والا نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ایک کامیاب نکاح نہ صرف خوشی و اطمینان بلکہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔اسی لئے اس ورکشاپ میں شرکت کے لیے 350 جوڑوں اور ان کے والدین کے آن لائن رجسٹریشن کرائے گئے تھے۔نکاح ایک مقدس عمل ہے . اس کے لیے دونوں شراکت داروں سے لگن، سمجھ بوجھ اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ازدواجی رشتے سے پہلے لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے نکاح کے مقصد کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اسلام میں شادی صرف ایک سماجی معاہدہ نہیں ہے بلکہ ایک روحانی بندھن ہے۔ جس میں اچھے کاموں میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے، محبت اور باہمی احترام پر مبنی خاندان بنانا چاہیے۔
اسکالر شیخ عبداللطیف مدنی نے فرمایا کہ ازدواجی زندگی میں عام بحثیں فطری ہیں۔ ہر مسئلے کو حل کرنے کے لیے اس کی جڑ تک جانا چاہیے۔ہمارے بزرگوں کی حکمت انمول ہے۔ والدین اور ان کے سرپرست اپنے بچوں کی شادی شُدہ سفر میں رہنمائی کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اسپیکر مولانا منیر نے کہاکہ اسلام ہماری روزمرہ کی زندگی کا مرکز ہونا چاہیے۔ ایک جوڑے کے طور پر مذہبی عبادات کو ترجیح دینے کا عہد کریں۔ جیسے کہ نماز کے لیے اکھٹا ہونا، قرآن پڑھنا اور نیک اعمال میں مشغول ہونا۔
وہیں جینیون ہیلف فاونڈیشن کے رکن دانیال نے اس پروگرام کے لئے مباکباد دی ۔انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے لوگوں میں تبدیلی آئے گی۔اس بیداری پروگرام سے سماج میں انقلاب آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں:علیگڑھ نمائش کشمیری تاجروں کی پہلی پسند
واضح رہے کہ پہلے دن پہلے سیشن میں شادی شدہ جوڑوں، دوسرے سیشن میں 156 بزرگوں نے، دوسرے دن 92 نوجوانوں نے ورکشاپ میں حصہ لیا۔ورکشاپ میں کو شرکت کے لیے تمام لوگوں کو سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا۔