گیا: بہار سنی وقف بورڈ پٹنہ کے چیئرمین الحاج ارشاد اللہ نے گیا پہنچ کر کئی وقف املاک کا جائزہ لیا۔ ان کے ساتھ سنی وقف بورڈ کے سی او خورشید انور صدیقی کے علاوہ وقف بورڈ کے دیگر افسران اور اہلکار بھی موجود تھے۔ گیا میں چیئر مین نے جامع مسجد کے کانفرنس ہال میں وقف کمیٹیوں کے ذمہ دران اور شہر کے معززین کے ساتھ میٹنگ کر وقف کی املاک کے تحفظ اور اس کی املاک کے فروغ پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
چیئرمین الحاج ارشاد اللہ سے اس موقعے ای ٹی وی بھارت اُردو کے نمائندہ نے وقف املاک کے تحفظ، منصوبوں کو زمینی سطح پر اتارنے اوراملاک کی ترقی اور دیگر سوالوں پر خصوصی گفتگو کی۔ انہوں نے بہار میں وقف املاک کے تحفظ اور اس کے فروغ وترقی پر بہار حکومت کے تعاون اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے وقف املاک کی ترقی کیلئے کیے گئے کاموں کو سلسلے وار طریقے سے گنوایا۔
انہوں نے کہا کہ بہار اسٹیٹ سنی وقف بورڈ وقف کی جائیداد کی بازیابی، اسکے تحفظ اور قابضین سے آزاد کرانے کے لیے سالوں بھر کوشش کرتا ہے اور تقریبا 300 کیسز بہار سنی وقف بورڈ کے ذریعے ہائی کورٹ، ٹریبونل کورٹ اور سول کورٹ میں لڑا جارہا ہے، زیادہ تر زمین مافياؤں کا قبضہ ہے لیکن ہم ان سے لڑ کر قبضے سے املاک کو نکال رہے ہیں۔ ابھی دو تین دنوں پہلے ہی سپریم کورٹ سے رمنہ روڈ کی اراضی کا کیس جیتا گیا ہے جس کی برسوں سے لڑائی لڑی جارہی تھی اور وقف کی اس اراضی پر پولیس کا ایک جوان قابض تھا۔
بہار میں اقامتی اسکول بنے گا:
چیئرمین ارشاد اللہ نے کہا کہ وقف املاک جو ہمارے قبضے میں ہیں ان کا بہتر استعمال ہو رہا ہے۔ وقف کی اراضی پر وزیر اعلی نتیش کمار نے ریاست کے ہر ضلع میں ایک اقامتی اسکول اور ایک ملٹی پرپس بلڈنگ بنانے کا بھی ہدف رکھا ہے جو کہ مختلف اضلاع میں پورا بھی ہوتا نظر آتا ہے۔
چئرمین ارشاد اللہ نے کہا کہ آزادی کے بعد سے کسی وزیر اعلی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ' نودے اسکول ' کی طرز پر اقلیتی طلبہ و طالبات کے لیے 'وزیر اعلی اقامتی اسکول' ہوں۔55 سے 60 کروڑ روپے کی لاگت سے ہر ضلع میں اقامتی اسکول بنانے کے لیے وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین کی دستیابی کرانی ہے۔
وقف املاک کو بچانے کے لیے سبھوں کی مدد کی ضرورت:
ارشاد اللہ نے وقف اور اسکی اراضی کو بچانے اور اس پر ہوئے تجاوزات ہٹانے پر بھی سبھی سے تعاون پر زور دیا ہے۔ سبھی اوقاف کے متولیوں اور کمیٹیوں کے ذمہ داروں کوبھی ہدایت دی ہے کہ اپنے اپنے اوقاف کے انکروچرس کی مکمل فہرست دفتر کو موصول کرائیں تاکہ ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جا سکے۔جو لوگ بھی وقف راضی پر تجاوزات کیے ہوئے ہیں ان کے خلاف وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ 54 کے تحت کاروائی کی جائے گی۔
کاروائی میں کیوں ہوتی تاخیر
ضلع نوڈل افسران کے ذریعہ کسی املاک کی جانچ رپورٹ کے بعد بھی وقف بورڈ کی جانب سے کاروائی نہیں کیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کاروائی نہیں ہوتی ہے۔ حالانکہ جب ان سے پوچھا گیا کہ کئی ایسے معاملے ہیں کہ جن وقف املاک کی کمیٹیوں اور یا ضلع اوقاف کمیٹی کے کچھ اراکین کے خلاف جو وقف کے انکروچرس بھی ہوتے ہیں۔ اگر ان کے خلاف نوڈل افسران کی رپورٹ بھی جاتی ہے یا پھر عوامی سطح پر لوگ شکایات کرتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اسی کو ذمہ داری سونپ دی جاتی ہے یعنی کہ کمیٹی میں بحال کر دیا جاتا ہے۔ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کمیٹی بورڈ کے اراکین کے متفقہ فیصلے سے بنتی ہے۔ اس لیے اگر ایسا کہیں ہے تو انہیں اس کا علم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مسلمانوں کو فکر مند ہونا چاہیے، وقف املاک کا تحفظ ہر قیمت پر ضروری: مولانا عمرین
وہیں اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ پوری ایمانداری اور منصفانہ ڈھنگ سے وقف کی املاک کے تحفظ پرکام کررہا ہے جہاں انکروچرس ہیں ان کی رپورٹ منگوائی گئی ہے۔ گیا جیسے بڑے ضلع جہاں مسلمانوں کی آبادی خاصی ہے وہاں وقف کی زمین پر تنازع ہونا افسوسناک ہے۔