گیا: ریاست نہار کے گیا ضلع میں واقع اقلیتی کالج مرزا غالب کالج میں پھر سے کمیٹی میں تبدیلی ہوئی ہے۔ گورننگ باڈی کو کونسل مرزا غالب کالج نے برخاست کردیا ہے۔ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ حالانکہ یہ کمیٹی مستقل کمیٹی'گورننگ باڈی' نہیں ہے بلکہ ایڈ ہاک کمیٹی بنی ہے جو کالج کے انتظامی امور کو انجام دے گی۔
اس کمیٹی میں سابق گورننگ باڈی کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی کو ہی کنوینر بنایا گیا ہے۔ کمیٹی کی برخاستگی پر ایڈہاک کمیٹی کے رکن ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے کہا کہ چونکہ سابقہ کمیٹی میں آپسی تال میل کی کمی کے ساتھ مگدھ یونیورسیٹی کی ہدایتوں کو نظر انداز کرنا تھا۔ کمیٹی کے اراکین کسی بھی معاملے پر اتفاق نہیں ہونے سے کالج کی شبیہ اور کاموں پر اثر پڑرہا تھا۔ مگدھ یونیورسیٹی کی کئی ہدایات پر عمل درآمد نہیں تھا۔ اس سے وائس چانسلر بھی خفا تھے۔
ان سب مسائل کے پیش نظر کونسل مرزا غالب کالج گیا کی ایک نشست منعقد ہوئی۔چیئرمین اشفاق علی کونسل جی بی کی صدارت میں متفقہ فیصلہ میں کمیٹی کو برخواست کر دیا گیا۔ چونکہ کالج کے کام کاج متاثر نا ہو اس کی وجہ سے ایڈ ہاک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں کنوینر شبیع شمسی کے علاوہ سبکدوش پروفیسر انچارج ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان، اورنگ زیب عالم رکن ہیں۔ ایڈہاک کمیٹی کام بہتر ڈھنگ سے کرے گی۔ پہلی ترجیحات میں یہ ہے کہ ابھی جو تعلیمی اور تعمیراتی کام ملتوی ہیں، ان پر تیزی سے کام کرنا ہے۔ مگدھ یونیورسیٹی کی سطح سے کئی کام رکے ہوئے ہیں جس کو شروع کرانا ہے۔
پروفیسر انچارج بھی بدلے گئے:
مرزا غالب کالج میں ایک تبدیلی یہ بھی ہوئی ہے کہ یہاں پروفیسر انچارج بھی بدلے گئے ہیں۔ سابق پروفیسر انچارج شجاعت علی خان کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ان کی جگہ پر پروفیسر علی حسین کو پروفسیر انچارج بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے کہا کہ شجاعت علی خان بہت اچھے ڈھنگ سے کام کررہے تھے۔ ان کے کام کی ستائش جی بی بھی کرتی تھی لیکن مگدھ یونیورسیٹی نے انہیں ایک معاملے کو لیکر ہٹانے کا لیٹر جاری کیا تھا لیکن کمیٹی اور شجاعت علی خان اس کو ماننے کو تیار نہیں تھے ۔
شجاعت علی خان ہائی کورٹ میں اپیل میں بھی گئے ہوئے ہیں۔ مگدھ یونیورسیٹی نے شجاعت علی خان کے کام کاج پر نا صرف روک لگائی تھی بلکہ کالج کے بینک کھاتوں سے لیکر اسٹاف کی تنخواہ تک پر روک لگادیا تھا جسکے سبب کئی مشکلات کا سامنا تھا ۔واضح ہوکہ پروفیسر شجاعت علی خان کی بحالی معاملے کو لیکر یونیورسیٹی سے کسی نے شکایت کی ہے جس میں کورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ اسی کو لیکر یونیورسیٹی نے جانچ کی ہدایت دی ہے۔