کولکاتا: مغربی بنگال محکمہ تعلیم نے کہا کہ جب تک یہ کیس سپریم کورٹ میں چلتا رہے گا۔ اس وقت تک کسی کی تنخواہ نہیں روکی جائے گی۔ یہ فیصلہ لیبر ایکٹ کے مطابق کیا گیا ہے۔ ریاست پہلے ہی منسوخی کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر چکی ہے۔ محکمہ تعلیم کے علاوہ اسکول سروس کمیشن اور بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن نے بھی الگ الگ مقدمات دائر کیے ہیں۔ فی الوقت یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق چونکہ کیس زیر التوا ہے اور ان تمام 25,753 افراد نے اپریل کے مہینے میں کام کیا ہے، اس لیے انہیں تنخواہ دی جائے گی۔ لیبر قانون کے مطابق جو کوئی کام کرتا ہے، اسے مناسب اجرت دی جانی ہوتی ہے۔ اس قانون کے بعد ریاست نے بے روزگاروں کو اپریل کی تنخواہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ کلکتہ ہائی کورٹ نے پیر کو ایس ایس سی بھرتی کرپشن کیس میں 2016 کی بھرتی کے عمل کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جسٹس دیبانشو باساک اور جسٹس محمد شبر راشدی کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ 25,753افراد کی نوکریاں منسوخ کی جا رہی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ پینل کی مدت ختم ہونے کے باوجود ان کی تقرری کی گئی اس لئے ان کی نوکریوں کو منسوخ کیا جاتا ہے اور انہیں تنخواہ سود کے ساتھ واپس کرنی ہوگی ۔ اس کے علاوہ عدالت نے سی بی آئی سے کہا کہ وہ اس معاملے میں تحقیقات جاری رکھے۔ اگر ضروری ہو تو مرکزی ایجنسی مشتبہ افراد کو اپنی تحویل میں لے کر ان سے پوچھ گچھ بھی کر سکتی ہے۔ یہاں تک کہ ریاستی کابینہ کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انتخابی موسم میں دور درشن ہندی چینل کے لوگو کا رنگ تبدیل کئے جانے پر ممتا بنرجی برہم - Doordarshan logo color change
ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔ ان کا موقف ہے کہ 5000 ملازمتیں حاصل کرنے والوں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ باقی 20 ہزار اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کو کیوں نقصان پہنچے گا؟ انہیں سزا کیوںملے گی؟ بھرتی کا سارا عمل کیوں منسوخ ہو گا؟ اہل بے روزگاروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا گیا ہے۔
یواین آئی