گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے مسلم معاشرے کے خاندانوں میں لڑکیوں کی شادی کے موقع پر باقرخانی پیش کرنےکی روایت ہے۔ خاص کر دلہن کو میکے سے رخصتی میں سسرال کے لوگوں کے لیے دیگرتحائف کے ساتھ تحفہ میں باقر خانی بھی دی جاتی ہے۔ یہ روایت برسوں قدیم ہے لیکن اب یہ رواج مزید بڑھ رہاہے۔ باقرخانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بیٹیاں باقرخانی کے بغیر سسرال نہیں جاتیں۔ گیا میں بیٹیوں کو باقرخانی دے کر رخصت کرنے کی بہت پرانی روایت ہے۔ شادی بیاہ میں باقر خانی نیگ' تحفہ ' کے طور پر 101 سے 151 عدد یا اس سے زیادہ حسب استطاعت دیے جاتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ لازمی ہے بلکہ ایک روایت بن چکی ہے جسے انجام دیا جاتا ہے۔
دراصل ملک کی کئی ریاستوں میں مختلف پکوانوں کی اپنی الگ پہچان ہے۔ کھانے کے معاملے میں بہار اور ضلع گیا بھی کسی دوسری ریاست سے کم نہیں ہے اور یہاں بھی کئی طرح کے کھانے کی لذیذ اشیاء تیارہوتی ہیں جو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بیرون ملک میں بھی مشہور ہیں۔ ضلع گیا میں بہت سے لذیذ کھانے کی اشیاء ہیں جو محتاج تعارف نہیں ہیں بلکہ انکی مقبولیت اتنی کہ بطور تحفہ بھی خوب پیش کیا جاتا ہے۔ ان میں ایک باقر خانی بھی ہے جوبےحد ذائقہ دار ہے۔ اسے ہر طبقہ برادری کے لوگ چاہت کے ساتھ کھاتے ہیں۔ حالانکہ سب سے زیادہ مسلم معاشرے کا یہ پسندیدہ پکوان ہےاور اسے گوشت کے ساتھ بھی کھایاجاتاہے۔ گیا شہر میں توکئی ہوٹل باضابطہ کھلے ہوئے ہیں جو صرف باقرخانی اور کباب ہی فروخت کرتے ہیں اور انکے ہوٹل میں کھانے کے شوقین کی بھیڑ امڑتی ہے۔
بڑے پیمانے پر بنتی ہے باقر خانی
گیا میں باقرخانی بڑے پیمانے پر بنتی ہے اور یہاں درجنوں چھوٹی وبڑی بیکریاں ہیں۔ شہر کے چھتہ مسجد کے علاقے میں اسکی بڑی مارکیٹ ہے اور اسکے قریب باقرخانی کی میٹھی خوشبو لوگوں کو بہت کھینچتی ہے۔ مسلم معاشرے میں شادیوں کے موقع پر بھی اس کی فروخت بڑھ جاتی ہے۔ باقرخانی سے بھی شادی کے مہمانوں کا استقبال کیا جاتا ہے۔ گیاشہر کے چھتہ مسجد علاقے میں داخل ہوتے ہی باقر خانی کی مدھم خوشبو کی مہک کا احساس ہونے لگتاہے۔ باقرخانی کو بنانے میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے، تب ہی اس کا ذائقہ مزیدار ہوتا ہے۔ ریاست بہار میں گیا ضلع کو باقر خانی کا بازار بھی کہا جا سکتا ہے۔ گیا کی بیکری ملک اور بیرون ملک اپنے ذائقے کے لیے مشہور ہے۔ خاص طور پر اس علاقے یا بہار کے رہنے والے آڈر دیتے ہیں، یہاں کے لوگ اسے تحفہ کے طور پر بھیجتے ہیں۔
ایسے تیار ہوتی ہےباقر خانی
باقرخانی میٹھی روٹی کی ایک قسم ہے جو آٹے، میدا، چینی، دودھ، الائچی، تل، کھویا، گھی، ناریل، چیری اور خشک میوہ جات سے تیار کی جاتی ہے۔ اسکو آگ کی تندور میں سیکاجاتا ہے۔ پندرہ سے بیس منٹوں میں بنکر تیار ہوتی ہے۔ باقرخانی کی خاصیت یہ ہے کہ لوگ اسے زیادہ دیر اپنے گھروں میں رکھتے ہیں۔ یہ ہفتوں تک خراب نہیں ہوتی ہے۔ گرم کرنے کے بعد تازہ بیکری کا ذائقہ ملتا ہے. لوگ اسے ویسے ہی کھاتے ہیں یا اسے گوشت کے ساتھ بھی کھانا پسند کرتے ہیں۔ چھتہ مسجد کے قریب واقع سلطان باقرخانی بہت مشہور ہے اور اس کی بیکری میں روزانہ 300-400 کارٹون تیار کیے جاتے ہیں۔ یہاں تین قسم کی باقر خانی بنتی ہیں جن کی قیمت 60، 80 اور 120 روپے ہے۔ عام طور پر باقر خانی کی تیاری میں سب سے زیادہ آٹے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ باقر خانی بنانے والے سلطان بیکری کے کاریگروں میں محمد منا اور اشرف خان کا کہنا ہے کہ آٹے میں چینی، دودھ، الائچی، کھویا، ریفائن تیل، گھی ، ناریل ، چیری، خشک میوہ جات وغیرہ کو ملایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ضرورت کے مطابق پانی ڈال کر کافی دیر تک گوندھا جاتا ہے، اس کے بعد اسے رول کیا جاتا ہے۔ پھر مشین کے ذریعے گول شکل میں کاٹنے کے بعد اسے بھٹی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ اسے 20 منٹ کے بعد نکالا جاتا ہے۔ اس پر پھر سے گھی لگا کر اسے پالش کیا جاتا ہے جسکےبعد یہ بنکر تیار ہوجاتی ہے۔
گیا سے بیرون ملک بھی جاتی ہے باقر خانی
گیا ضلع کی باقر خانی دوسری ریاستوں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی جاتے ہیں۔ کاریگر محمد منا نے بتایاکہ یہاں گیاضلع کی باقر خانی کا ذائقہ دوسری جگہوں کے بنسبت الگ ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں سے نا صرف دوسری ریاستوں بلکہ دوسرے ممالک میں بھی جاتی ہیں جیسے سعودی عربیہ، دبئی اور دیگر عرب امارات لوگ باقر خانی لیکر جاتے ہیں۔ یہاں کی باقر خانی کی خاصیت یہ ہے کہ یہ تحفے میں خوب پیش کی جاتی ہے۔
محفلوں میں کھلائی جاتی ہے
باقر خانی زیادہ تر لوگ کھانے اور ناشتے کے وقت کھاتے ہیں۔ گیا میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ قرآن خانی ، میلادالنبی کی محفل میں بھی مہمانوں کو پیش کیا جاتاہے۔ اس طرح سے ضلع میں ہردن 100 کوئنٹل آٹے کی باقرخانی کی کھپت ہوگی۔ شادی کے موسم میں اسکی مانگ مزید بڑھ جاتی ہے۔ گیا میں تھری اسٹار اور فائیو اسٹارہوٹلوں میں بھی باقر خانی آرڈر پر دسترخوان پر بھی دستیاب ہوجاتے ہیں لیکن ان سب کے باوجود شادی میں تحفے کی روایت سب سے اہم اور قابل ذکر ہے۔