ETV Bharat / state

اے ایم یو میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء اپنے ملک اور والدین کے لیے فکر مند - BANGLADESHI Students IN AMU - BANGLADESHI STUDENTS IN AMU

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلبا سے یونیورسٹی انتظامیہ نے ملاقات کرکے حالات کا جائزہ لیا اور تعلیم سے متعلق ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ بنگلہ دیشی طلباء اپنے والدین سمیت ملک کے لیے فکر مند دیکھے گئے۔

Bangladeshi students studying in AMU worried about their country and parents
اے ایم یو میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء اپنے ملک اور والدین کے لیے فکر مند (ETV Bharat Urdu)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 6, 2024, 5:31 PM IST

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں 31 بنگلہ دیشی طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ جو بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کو لے کر فکر مند ہیں۔ بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کے مد نظر ہی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پراکٹر دفتر میں طلبائے بین الاقوامی سیل، اے ایم یو کے کوآرڈینیٹر پروفیسر علی نواز زیدی نے بنگلہ دیشی طلباء سے خصوصی میٹنگ کی۔ جس میں انہوں نے زیر تعلیم طلباء و طالبات سے ان کے کیمپس میں اور ان کے والدین کے بنگلہ دیش میں کیا حالات ہیں سے متعلق بات چیت کی۔

اے ایم یو میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء اپنے ملک اور والدین کے لیے فکر مند (ETV Bharat Urdu)
میٹنگ کے بعد بنگلہ دیشی طالبہ و طالبات نے بتایا کہ ہم اپنے والدین اور ملک دونوں کے لیے فکر مند ہیں۔ ہم سوشل میڈیا اور خبروں کے ذریعے وہاں کے حالات مستقل دیکھ رہے ہیں۔ جس کو دیکھ کر یقین افسوس ہو رہا ہے لیکن ہمیں اللہ پر پورا بھروسہ ہے کہ وہاں کے حالات جلد درست ہو جائیں گے۔ ایک ریسرچ اسکالر نے بتایا کہ ہمیں اے ایم یو میں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن بنگلہ دیش میں میرے والدین کی رہائش شہر سے دور گاؤں میں ہے۔ جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے ان کی خیریت نہیں مل پارہی ہے۔ لیکن میں صرف اپنے والدین کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے فکرمند ہوں۔
Bangladeshi students studying in AMU worried about their country and parents
اے ایم یو میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء اپنے ملک اور والدین کے لیے فکر مند (ETV Bharat Urdu)
پروفیسر علی نواز زیدی نے بتایا کہ اس وقت اے ایم یو میں 31 بنگلہ دیشی طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور چونکہ ابھی داخلے چل رہے ہیں اس لیے مزید 8 سے 10 طلباء کے داخلے ہونے ہیں۔ میٹنگ میں ہم نے طلباء سے کہہ دیا ہے کہ اگر اپ کو کوئی پریشانی ہے یا تعلیم سے متعلق مزید کوئی سہولت کی ضرورت ہے تو آپ ہمیں درخواست دیں۔ ہم اس کو اعلیٰ عہدیداران کو دکھا کر ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کی جانب سے پرامن احتجاج کے طور پر شروع ہونے والا احتجاج وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی حکمران عوامی لیگ پارٹی کے خلاف ایک چیلنج اور بغاوت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ملک گیر احتجاج کے چلتے وزیراعظم شیخ حسینہ کو استعفیٰ دے کر ملک چھوڑنا پڑ گیا۔ اس کوٹہ سسٹم کے تحت پاکستان کے خلاف ہوئی جنگ میں شہید ہونے والے فوج کے اہلکاروں کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ مختص کیا گیا تھا۔ جس پر بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے فی الحال روک لگا دی ہے۔ یہ مظاہرے 16 جولائی کو پرتشدد ہو گئے، جب مظاہرین طلباء کی سکیورٹی اہلکاروں اور حکومت کے حامی کارکنوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جس میں پولیس اور فوج نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے آنسو گیس کا استعمال اور فائرنگ کی۔ گولی مارنے کے حکم کے ساتھ یہاں کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء رہا، صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی، انتخابات کا راستہ صاف - Bangladesh Parliament

علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں 31 بنگلہ دیشی طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ جو بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کو لے کر فکر مند ہیں۔ بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کے مد نظر ہی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پراکٹر دفتر میں طلبائے بین الاقوامی سیل، اے ایم یو کے کوآرڈینیٹر پروفیسر علی نواز زیدی نے بنگلہ دیشی طلباء سے خصوصی میٹنگ کی۔ جس میں انہوں نے زیر تعلیم طلباء و طالبات سے ان کے کیمپس میں اور ان کے والدین کے بنگلہ دیش میں کیا حالات ہیں سے متعلق بات چیت کی۔

اے ایم یو میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء اپنے ملک اور والدین کے لیے فکر مند (ETV Bharat Urdu)
میٹنگ کے بعد بنگلہ دیشی طالبہ و طالبات نے بتایا کہ ہم اپنے والدین اور ملک دونوں کے لیے فکر مند ہیں۔ ہم سوشل میڈیا اور خبروں کے ذریعے وہاں کے حالات مستقل دیکھ رہے ہیں۔ جس کو دیکھ کر یقین افسوس ہو رہا ہے لیکن ہمیں اللہ پر پورا بھروسہ ہے کہ وہاں کے حالات جلد درست ہو جائیں گے۔ ایک ریسرچ اسکالر نے بتایا کہ ہمیں اے ایم یو میں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن بنگلہ دیش میں میرے والدین کی رہائش شہر سے دور گاؤں میں ہے۔ جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے ان کی خیریت نہیں مل پارہی ہے۔ لیکن میں صرف اپنے والدین کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے فکرمند ہوں۔
Bangladeshi students studying in AMU worried about their country and parents
اے ایم یو میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طلباء اپنے ملک اور والدین کے لیے فکر مند (ETV Bharat Urdu)
پروفیسر علی نواز زیدی نے بتایا کہ اس وقت اے ایم یو میں 31 بنگلہ دیشی طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں اور چونکہ ابھی داخلے چل رہے ہیں اس لیے مزید 8 سے 10 طلباء کے داخلے ہونے ہیں۔ میٹنگ میں ہم نے طلباء سے کہہ دیا ہے کہ اگر اپ کو کوئی پریشانی ہے یا تعلیم سے متعلق مزید کوئی سہولت کی ضرورت ہے تو آپ ہمیں درخواست دیں۔ ہم اس کو اعلیٰ عہدیداران کو دکھا کر ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کی جانب سے پرامن احتجاج کے طور پر شروع ہونے والا احتجاج وزیر اعظم شیخ حسینہ اور ان کی حکمران عوامی لیگ پارٹی کے خلاف ایک چیلنج اور بغاوت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ملک گیر احتجاج کے چلتے وزیراعظم شیخ حسینہ کو استعفیٰ دے کر ملک چھوڑنا پڑ گیا۔ اس کوٹہ سسٹم کے تحت پاکستان کے خلاف ہوئی جنگ میں شہید ہونے والے فوج کے اہلکاروں کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ مختص کیا گیا تھا۔ جس پر بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے فی الحال روک لگا دی ہے۔ یہ مظاہرے 16 جولائی کو پرتشدد ہو گئے، جب مظاہرین طلباء کی سکیورٹی اہلکاروں اور حکومت کے حامی کارکنوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جس میں پولیس اور فوج نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے آنسو گیس کا استعمال اور فائرنگ کی۔ گولی مارنے کے حکم کے ساتھ یہاں کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء رہا، صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی، انتخابات کا راستہ صاف - Bangladesh Parliament

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.