دہلی: پسماندہ سماج کے لیے کام کرنے والی تنظیم ال انڈیا پسماندہ مسلم محاز نے اج قومی دارالحکومت دہلی کے کانسٹیٹیوشن کلب میں بہار حکومت کے ذریعے ذات پات کی مردم شماری پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی اس رپورٹ میں مرکز سے ہجومی تشدد کے خلاف سخت قانون لانے اور بلڈوزر کلچر کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ پسماندہ محاذ کے بانی و سابق ممبر پارلیمنٹ علی انور نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ حجومی تشدد اور اور بلڈوزر کاروائیوں میں سب سے زیادہ متاثر افراد پسماندہ سماج سے اتے ہیں اپنی رپورٹ میں انہوں نے 90 فیصد سے زائد پسماندہ سماج کے افراد کا حوالہ دیا ہے۔ پسماندہ سماج کی سماجی و اقتصادی حالات کو دیکھتے ہوئے اس رپورٹ میں پسماندہ مسلمانوں کے لیے تعلیم کے میدان میں ریزرویشن کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔
ال انڈیا پسماندہ مسلم محاز کے بانی علی انور نے ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو سیاسی جماعت مذہب کی بنیاد پر سیاست کر رہی ہیں ہم ان کے خلاف ہیں جس میں بھارتی جنت اباد کی کے ساتھ ساتھ ال انڈیا مسلم اتحاد المسلمین بھی شامل ہیں انہوں نے دونوں جماعتوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں سیاسی جماعتیں مذہب کی بنیاد پر سیاست کرتی ہیں۔ اس رپورٹ میں بہار میں ہوئی مذہبی مردم شماری 2022 اور 23 کے مطابق مابلنچنگ اور سرکاری بلڈوزر کے ذریعے زیادتیوں کا شکار ہونے والوں میں 95 فیصد پسماندہ برادری سے تعلق رکھتے ہیں نمبر ایسے میں نمبر سینڈ کر دیجیے مجھے یہ تو ہماری تنظیم یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس کے خلاف سخت قانون بنایا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس ضلعے میں ایسا واقعہ پیش ائے اس کے کلیکٹر اور ایس پی کو اس کے لیے جواب دہ بنایا جائے اسے واقعات میں مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے اور اس خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔ رپورٹ میں نجی شعبوں میں ریزرویشن کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے علی انور نے کہا کہ بی جے پی اور اے ائی ایم ائی ایم کر ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں ہمارے اباؤ اجداد نے ہزاروں کی تعداد میں محمد علی جنا کی دو ریاستوں کے خواب اور سا ورکر کے ہندو راشٹر کے خلاف احتجاج کیا تھا اسی لیے ہم بھی ان دونوں سیاسی جماعتوں کے خلاف ہے اور گزشتہ 25 سالوں سے اس جذبے کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ہجومی تشدد سے پسماندہ سب سے زیادہ متاثر: پسماندہ مسلم محاذ کی رپورٹ
Pasmanda Muslim Mahaz Report پسماندہ محاذ کے بانی علی انور نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو سیاسی جماعتیں مذہب کی بنیاد پر سیاست کر رہی ہیں ہم ان کے خلاف ہیں جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ آل انڈیا مسلم اتحاد المسلمین شامل ہیں. انہوں نے یکجا طور پر دونوں جماعتوں لی تنقید کی.
Published : Feb 27, 2024, 6:48 PM IST
|Updated : Feb 27, 2024, 9:49 PM IST
دہلی: پسماندہ سماج کے لیے کام کرنے والی تنظیم ال انڈیا پسماندہ مسلم محاز نے اج قومی دارالحکومت دہلی کے کانسٹیٹیوشن کلب میں بہار حکومت کے ذریعے ذات پات کی مردم شماری پر مبنی ایک رپورٹ جاری کی اس رپورٹ میں مرکز سے ہجومی تشدد کے خلاف سخت قانون لانے اور بلڈوزر کلچر کو روکنے کا مطالبہ کیا۔ پسماندہ محاذ کے بانی و سابق ممبر پارلیمنٹ علی انور نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ حجومی تشدد اور اور بلڈوزر کاروائیوں میں سب سے زیادہ متاثر افراد پسماندہ سماج سے اتے ہیں اپنی رپورٹ میں انہوں نے 90 فیصد سے زائد پسماندہ سماج کے افراد کا حوالہ دیا ہے۔ پسماندہ سماج کی سماجی و اقتصادی حالات کو دیکھتے ہوئے اس رپورٹ میں پسماندہ مسلمانوں کے لیے تعلیم کے میدان میں ریزرویشن کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔
ال انڈیا پسماندہ مسلم محاز کے بانی علی انور نے ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو سیاسی جماعت مذہب کی بنیاد پر سیاست کر رہی ہیں ہم ان کے خلاف ہیں جس میں بھارتی جنت اباد کی کے ساتھ ساتھ ال انڈیا مسلم اتحاد المسلمین بھی شامل ہیں انہوں نے دونوں جماعتوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں سیاسی جماعتیں مذہب کی بنیاد پر سیاست کرتی ہیں۔ اس رپورٹ میں بہار میں ہوئی مذہبی مردم شماری 2022 اور 23 کے مطابق مابلنچنگ اور سرکاری بلڈوزر کے ذریعے زیادتیوں کا شکار ہونے والوں میں 95 فیصد پسماندہ برادری سے تعلق رکھتے ہیں نمبر ایسے میں نمبر سینڈ کر دیجیے مجھے یہ تو ہماری تنظیم یہ مطالبہ کرتی ہے کہ اس کے خلاف سخت قانون بنایا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس ضلعے میں ایسا واقعہ پیش ائے اس کے کلیکٹر اور ایس پی کو اس کے لیے جواب دہ بنایا جائے اسے واقعات میں مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے اور اس خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔ رپورٹ میں نجی شعبوں میں ریزرویشن کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے علی انور نے کہا کہ بی جے پی اور اے ائی ایم ائی ایم کر ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں ہمارے اباؤ اجداد نے ہزاروں کی تعداد میں محمد علی جنا کی دو ریاستوں کے خواب اور سا ورکر کے ہندو راشٹر کے خلاف احتجاج کیا تھا اسی لیے ہم بھی ان دونوں سیاسی جماعتوں کے خلاف ہے اور گزشتہ 25 سالوں سے اس جذبے کے ساتھ کام کر رہا ہے۔