اورنگ آباد:مہاراشٹر کے تاریخی شہر اورنگ آباد میں ایک ایسی لائبریری ہے جو کبھی براعظم ایشیاء کی سب سے بڑی لائبریری ہوا کرتی تھی لیکن آج اس لائبریری میں گنی چنی چند ہی کتابیں موجود ہیں۔اس لائبریری سے ایک بڑی تاریخ وابستہ ہے کیونکہ نظام کے دور حکومت میں یہاں لاکھوں کتابیں موجود ہوا کرتی تھیں اور اس دور میں نظام نے یہاں سے لاکھوں کتابیں بذریعہ ٹرین حیدرآباد بھجوائی تھیں، تاہم موسی ندی میں طغیانی آنے کے سبب وہ کتابیں ضائع ہوگئیں لیکن اس کے باوجود بھی اس پن چکی لائبریری میں لاکھوں کتابیں موجود تھیں۔
اُس زمانے میں صرف بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے لوگ اس لائبریری میں مطالعہ و ریسرچ کی غرض سے آیا کرتے تھے۔ فی الحال یہ لائبریری مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کے ماتحت ہے اور اس حوالے یہ الزام عائد جاتا رہا ہے کہ وقف بورڈ کے ذمہ داران نے یہاں کی کتابوں کو کوڑی کے داموں میں فروخت کردیا اور آج یہ دن دیکھنا پڑرہا ہے کہ اس معروف پن چکی لائبریری میں سوائے چند خالی الماریوں کے کچھ بھی نہیں بچا۔ اس کے علاوہ یہاں مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیرؒ کے ہاتھوں سے لکھا ہوا ایک قرآن شریف بھی موجود ہے جسے چھپا کر رکھا جاتا ہے۔
خاص طور سے مسلمانوں کا اتنا بڑا تاریخی ورثہ موجود ہونے کے باوجود اب یہ لائبریری ایک پرانی عمارت کے سوا کچھ نہیں رہ گئی ہے اور اپنی بے بسی پر آنسو بہارہی ہے۔ لائبریری کی تاریخ کی اگر بات کی جائے تو سولہویں صدی میں حضرت بابا شاہ مسافرؒ نے شہر کے باہر ایک درخت کے پاس قیام کیا تھا۔ چونکہ اس زمانے کے بابا آج کے طرح کے نہیں ہوتے تھے بلکہ کافی مالدار ہوا کرتے تھے اس لیے انھوں نے اپنے ذاتی خرچ سے نہر پن چکی کی تعمیر کروائی۔ اس زمانے میں نہر تعمیر کرنے کا خرچ سن کر بڑے بڑے بادشاہوں کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں، ایسے وقت میں حضرت بابا شاہ مسافرؒ نے یہ نہر تعمیر کروائی تھی۔
کسی وقت میں پن چکی کی زمین 10 ہزار ایکڑ ہوا کرتی تھی جسے بعد میں کوڑیوں کے دام فروخت کردیا گیا۔ خیر نظام کے دور حکومت میں تعمیر ہوئی اس نہر اور پن چکی سے عوام بڑی تعداد میں فیضیاب ہوتے تھے اور یہاں بڑے لنگر کا اہتمام بھی کیا جاتا تھا اور اسی وجہ سے یہاں اہل علم کے لیے ایک لائبریری بھی تعمیر کی گئی جس کا نام بھی پن چکی لائبریری رکھا گیا لیکن آج اس کی حالت زار کیا ہے آپ خود دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ناکارہ اشیا سے بنائی گئی بھپوال کی منفرد لائبریری جس کی دیکھ بھال بچے کرتے ہیں