ممبئی: 7 جون کو نمائش کے لیے پیش کی جانے والی اسلام و مسلم مخالف فلم ’’ہم دو ہمارے بارہ‘‘ کے خلاف مسلم تنظیموں کا احتجاج زور پکڑتا جارہا ہے۔ بالخصوص مذہبی تنظیم رضا اکیڈمی نے کھل کر مذکورہ توہین آمیز فلم کے خلاف محاذ کھول دیا ہے، اسلامی تعلیمات کو مسخ کرکے مسلمانوں کے کردار کو نہایت ہی بیہودہ طریقہ سے دکھائے جانے پر نماز جمعہ کے بعد فوراً مرکزی دفتر رضا اکیڈمی ممبئی میں علماء کرام وائمہ مساجد کی میٹنگ رکھی گئی جس میں سبھی شرکاء نے خباثت آمیز فلم پر پابندی لگانے کی مانگ کی۔
یہ بھی پڑھیں:
آخر مذہب پر فلم کیوں بنانا چاہتے ہیں نصیرالدین شاہ؟ - Naseeruddin Shah
مذکورہ میٹنگ کی قیادت کرتے ہوئے رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ کچھ نفرت پسند ڈائریکٹر اور پروڈیوسر اس طرح کی فلمیں بنا کر سستی شہرت چاہتے ہیں تاکہ انہیں پبلیسٹی حاصل ہو جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے۔ نوری صاحب نے آگے یہ بھی کہا کہ فلم ہم دو ہمارے بارہ میں جس طرح سے قرآن کریم کی آیات کی غلط تشریح و تفھیم کرکے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے وہ دراصل مسلمانوں کو ظالم و جابر بتا نا ہے تاکہ ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا ہو۔
وہیں ایک طرح سے مسلم برقع پوش بہنوں کے کردار کو داغدار دکھا کر تمام عورتوں کی بے عزتی کی گئی ہے جس پر خواتین کمیشن کو بھی آگے بڑھ کر سخت گیر ایکشن کی مانگ کرنی چاہیے تاکہ عورتوں کو بھی انصاف ملے۔ نوری نے کہا کہ اس فلم میں گنبد خضریٰ و اجتماع وغیرہ بتا کر تمام مسلمانوں کی دل آزاری کی گئی ہے۔ جسے مسلمان قطعی برداشت نہیں کریں گے۔ لہٰذا ہم سنسر بورڈ سے مانگ کرتے ہیں کہ وہ متنازعہ فلم کو نمائش سے روک دے۔ آخر میں نوری نے کہا کہ فلم ہم دو ہمارے بارہ کے خلاف ہم نے وکیل صاحب کے ذریعہ آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کے لیٹر ہیڈ پر تحریری طور پر شکایت کی ہے۔ وہیں رضا اکیڈمی کے کارکنان نے سنسر بورڈ دفتر پہنچ کر فلم ہم دو ہمارے بارہ پر پابندی لگانے کی بھی سخت انداز میں مانگ کی ہے۔
طلب کردہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے مبلغ تحریک مولانا عباس رضوی نے کہا کہ اس سے قبل بھی اس طرح کی کئی متنازعہ فلمیں بنائی گئی ہیں۔ جس پر رضا اکیڈمی نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ اسی طرح فلم ہم دو ہمارے بارہ کی بھی ہم ڈٹ کر مخالفت کریں گے کیونکہ ہمارے ملک کے آئین نے کسی کی بھی دل آزاری کرنے کا کوئی حق نہیں دیا ہے۔ لہٰذا جو بھی پروڈیوسر اور ڈائریکٹر اظہار آزادی رائے کے نام پر مسلمانوں کو بدنام کرتے ہیں، انہیں تمام انصاف پسند لوگ منہ توڑ جواب دیں گے۔